’بریگزٹ‘ کا بحران
ڈھائی سال مکمل ہوچکے لیکن اس کے باوجود بھی برطانوی حکومت یورپی یونین سے علیحدگی کے بارے میں کوئی معاہدہ کرنے میں ناکام رہی۔
ڈھائی سال مکمل ہوچکے لیکن اس کے باوجود بھی برطانوی حکومت یورپی یونین سے علیحدگی کے بارے میں کوئی معاہدہ کرنے میں ناکام رہی۔
یہ ایک طرح کی شہری مورچہ بندی کا آغاز ہے جو یورپ بالخصوص فرانس میں ایسی تحریکوں کی خاصیت رہی ہے۔
موصوف نے 1970ء کی دہائی میں بھٹو حکومت کی نیشنلائزیشن کو پاکستان کی تاریخ کا ’’بدترین معاشی جرم‘‘ قرار دیا ہے۔
پورا مال روڈ انقلابی ترانوں اور اور طلبہ کے فلک شگاف نعروں سے گونج رہا تھا۔
صحت و تعلیم کو کاروبار بنا دیا گیا ہے جس کے خلاف این ایس ایف ہر دور کی طرح برسر پیکار رہے گی۔
انہی ’’کمی کمینوں‘‘ کو جب اپنی طاقت اور ذلت کا احساس ہوا تو پھر یہ جاگیردار اور سرمایہ دار چھپتے پھر رہے تھے۔
اُن کے انقلابی ساتھی ان کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور کامریڈ شیرا کی محنت کش طبقے کے لئے وقف زندگی کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔
یہ علاقے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ منعقد کی جانے والی باضابطہ نشست تھی جس میں انقلابی سوشلزم اور مارکسزم کے بنیادی نظریات پر سیر حاصل بحث کی گئی۔
پاکستانی سرمایہ داری کے بڑھتے ہوئے بحران کا ایک جائزہ
’’جو قاعدے میں رہے گا وہی فائدے میں رہے گا۔‘‘
اس اقتدار میں آنے کے لئے سفاک اور پتھر دل ہونا لازم ہے۔
پاکستان کے محنت کشوں سے اس کی انقلابی محبت اور جدوجہد برطانیہ جانے کے بعد بھی کم نہ ہوئی تھی۔
بچوں پر ہونے والا جنسی تشدد اور چائلڈ پورن ایسے ہی نظام اور سماج کی پیداوار ہے جس میں انسان دوسرے انسانوں اور انسانیت سے ہی بیگانہ ہو چکا ہے۔
مارکسزم کی طرف نوجوان نسل راغب ہو رہی ہے۔ حقائق کو جاننے اور متبادل کی تخلیق کی تگ و دو میں انہیں ادراک حاصل کرنا ہو گا کہ سویت یونین میں درحقیقت ہوا کیا تھا۔
پاکستانی سماج کی سرکاری تاریخ حکمران طبقات کی تاریخ ہے۔ 1968-69ء کے ادھورے انقلاب کی تاریخ یہاں کے محنت کشوں کی تاریخ ہے۔