یوم مئی 2018ء: پھر وہی عزم چاہئے!
یہ یومِ مئی غیر معمولی حالات میں منایا جا رہا ہے۔ اس نظام کی معیشت، سیاست اور ریاست کے بڑھتے ہوئے تضادات محنت کش طبقے کی توجہ کے متقاضی ہیں۔
یہ یومِ مئی غیر معمولی حالات میں منایا جا رہا ہے۔ اس نظام کی معیشت، سیاست اور ریاست کے بڑھتے ہوئے تضادات محنت کش طبقے کی توجہ کے متقاضی ہیں۔
27 اَپریل 1978ء کو برپا ہونے والا افغان ثور انقلاب وہ واقعہ تھا کہ آج چالیس سال بعد بھی اس کے اثرات پورے خطے کو متاثر کر رہے ہیں۔
ریاست اور سیاست کے حکمرانوں کی اس تاریخی نااہلی، بدعنوانی، معاشی کمزوری اور کردار کی گراوٹ کا خمیازہ بھی یہاں کے غریب عوام کو ہی بھگتنا پڑتا ہے۔
جے کے این ایس ایف ’پختون تحفظ موومنٹ‘ کے تمام مطالبات کی حمایت کرتی ہے اور ان کی اس جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ چل رہی ہے۔
نقلابی طلبہ محاذ (RSF) اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے زیر اہتمام ملتان میں ایک سمینار کا انعقاد ’’مشال خان سے منظور پشتین تک‘‘ کے عنوان سے کیا گیا۔
تمام تر معاشی پابندیوں اور سامراجی دھونس کے باوجود کیوبا میں آج بھی منصوبہ بند معیشت رائج ہے جس میں قومی ملکیت میں موجود صنعتیں غالب ہیں۔
راشد شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشال خان وہ انقلابی نوجوان تھا جس نے یونیورسٹی میں ہونے والی کرپشن اور طلبہ کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کے خلاف آواز بلند کی تھی۔
شرکا نے اس موقع پر مشال خان کی جدوجہد کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا
اس کسان مارچ میں ریاست بھر کے ہزاروں کسان شریک ہوئے جوکہ انقلابی نعروں سمیت حکومت کی ناکامی کے خلاف نعرے بلند کر رہے تھے۔
تحریک کی پختونخواہ میں بنیادوں سے قطع نظر پنجاب، سندھ، بلوچستان اور ملک کے دوسرے علاقوں میں بھی اس کی حمایت بڑھ رہی ہے۔
پشتون تحفظ مومنٹ کے حق میں ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں شرکا نے ریاستی جبر، دہشت گردی کے خلاف دوغلی پالیسیوں، امریکی سامراج اور قومی محرومی کے خلاف اور پشتون تحفظ تحریک کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔
تمام تر پسپائیوں کے باوجود آنے والے دنوں میں طبقاتی جدوجہد کے نئے طوفان ابھریں گے۔
اگر پاکستان کی سیاسی اشرافیہ چور ہے تو ان چوروں کو ریاستی مور پڑے ہوئے ہیں۔
مشال خان نے جن مسائل کے خلاف جدوجہد شروع کی تھی وہ اِس بحران زدہ سرمایہ دارانہ نظام کے ناگزیر مضمرات تھے۔
یہ تحریکیں مختلف خطوں میں مختلف فوری ایشوز اور مختلف طرزوں پرابھری ہیں۔ لیکن بنیادی وجہ جبر اور استحصال کا یہ نظام ہے جو پوری دنیا میں عوام کی زندگیوں کو اذیت ناک بنا رہا ہے۔