فیصل آباد: مشال خان کے یوم شہادت پر سیمینار اور ریلی کا انعقاد

رپورٹ: ثقلین شاہ

مورخہ 13 اپریل 2018ء کو فیصل آباد پریس کلب میں مشال خان کی پہلی برسی کے موقع پر ’’مشال خان کی یاد میں‘‘ کے عنوان سے ایک تقریب کا انعقاد پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC)، انقلابی طلبہ محاذ (RSF)، عوامی ورکرز پارٹی (AWP) اور پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن (PTUF) کے بینر تلے کیا گیا۔ طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے جی سی یونیورسٹی فیصل آباد، زرعی یونیورسٹی، UET فیصل آباد کیمپس، سرگودھا یونیورسٹی فیصل آباد کیمپس کے علاوہ پشتون سٹوڈنٹس آرگنائزیشن، بلوچ کونسل جی سی یونیورسٹی،پشتون کونسل جی سی یونیورسٹی سے شرکت کی۔خواتین اور محنت کشوں کی بھی کثیر تعداد اس موقع پر موجود تھی۔سٹیج سیکرٹری کے فرائض جی سی یونیورسٹی فیصل آباد سے حمزہ سلیم نے ادا کیے۔ پروگرام کے مہمانِ خصوصی ’PTUDC‘ جنوب ایشیا کے جنرل سیکرٹری عمران کمیانہ اور عوامی ورکرز پارٹی کی ڈپٹی سیکرٹری پنجاب عالیہ امیر علی تھیں۔ پروگرام کے آغازمیں جی سی یونیورسٹی فیصل آبادسے امتیاز بلوچ اور احمد مفاز نے انقلابی نظمیں پڑ ھی۔ اس کے بعد ’RSF‘ سنٹرل پنجاب کے آرگنائزر سیفی نے مشال خان کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مشال پر توہین مذہب کا الزام لگا کر شہید کیا گیا۔ جبکہ مشال خان نے یونیورسٹی انتظامیہ کی کرپشن کے خلاف اور طلبہ کے حقوق کے لئے آواز بلند کی تھی جس کی پاداش میں اس پر یہ بے بنیاد الزام لگایا گیا ۔اس کے بعد نسیم انتھونی نے بات رکھی۔’RSF‘ لاہورکی آرگنائزر ساشا صوفیا نے انقلابی نظم پڑھی۔ اس کے بعد پشتون سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے ز رعی یونیور سٹی کے سیکرٹری ظہورنے مشال خان کی شہادت، پشتون تحفظ موومنٹ اور ریاستی جبر پر بات رکھی۔ اس کے بعد ’AWP‘ سے عارف آیاز اظہار خیال کیا۔ ’PTUDC‘ سنٹرل پنجاب کے آرگنائزرعمر رشید نے اپنی پر جوش تقریر سے ہال کو گرما دیا۔انہوں نے مشال خان کے بہیمانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے ساتھ بھرپور اظہارِ یکجہتی کیا۔ پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سٹی پریذیڈیٹ فیصل آباد خالد داد وطن پال اور کامریڈ سردار نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار ریاستی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف پنجاب میں سے آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ کامریڈ اقصٰی نے انقلابی نظم پڑھی۔

عمران کامیانہ نے پاکستان کی سماجی، سیاسی اور معاشی صورت حال پہ تفصیل سے بات رکھی۔ انہوں پاکستان میں طلبہ تحریک کے عروج و زوال پر روشنی ڈالی اور واضح کیا کہ مشال کو انصاف اس نظام کو جڑ سے اکھاڑ کر ہی دیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نشست مشال خان کا سوگ یا ماتم منانے کے لئے نہیں بلکہ اس کی جدوجہد اور نظریات کو آگے بڑھانے کے لئے منعقد کی گئی ہے۔ انہوں پشتون تحفظ تحریک کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا اور ریاستی جبر کی پرزور الفاظ میں مذمت کی۔ عالیہ امیر علی نے بحث کو سمیٹتے ہوئے مختلف ایشوز پر بائیں بازو کی تنظیموں کے اتحاد پر زور دیا۔ پروگرام کا باقاعدہ اختتام پختون موومنٹ کا ترانہ اور ’انٹرنیشنل‘ گا کر کیا گیا۔ آخر میں پریس کلب کے باہر پشتون تحفظ مومنٹ کے حق میں ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں شرکا نے ریاستی جبر، دہشت گردی کے خلاف دوغلی پالیسیوں، امریکی سامراج اور قومی محرومی کے خلاف اور پشتون تحفظ تحریک کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔