کشمیر: خواتین کے عالمی دن کے سلسلے میں تقاریب
راولاکوٹ اور مظفرآباد میں آٹھ مارچ کو محنت کش خواتین کے عالمی دن کے سلسلے میں جے کے این ایس ایف کے زیر اہتمام تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔
راولاکوٹ اور مظفرآباد میں آٹھ مارچ کو محنت کش خواتین کے عالمی دن کے سلسلے میں جے کے این ایس ایف کے زیر اہتمام تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔
مورخہ 17 مارچ بروز اتوار حیدرآباد پریس کلب میں ’’محنت کش خواتین کے مسائل اور ان کا حل‘‘ کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد کیا گیا۔
نجی ملکیت کے ظہورکے ساتھ عورت بھی آلات پیدوار کی طرح مرد و خاندان کی ملکیت بنتی چلی گئی۔
آج بین الاقوامی پیمانے پر عورتوں کی حالت زار ایک نئی انقلابی سرکشی کی متقاضی ہے۔
مقررین نے لڑکیوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ محنت کش خواتین میں طبقاتی شعور اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
مقررین نے کہا کہ محنت کش عورتوں کو اپنے حقوق کی لڑائی محنت کش مردوں کے شانہ بشانہ لڑنی ہو گی۔
ملتان لا کالج میں انقلابی طلبہ محاذ اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین ملتان کے زیرِاہتمام محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں محنت کشوں اور طلبہ نے شرکت کی۔
حیدرآباد پریس کلب میں محنت کش خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے ’عورت اور انقلاب‘ کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد کیا گیا جس میں مختلف تعلیمی اداروں سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات نے بھرپور شرکت کی۔
تقریب میں پیرامیڈیکل سٹاف، نرسنگ فیڈریشن، تعلیمی اداروں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین اور سیاسی کارکنان کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
راشد شیخ نے موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کی اس منڈی کے نظام میں عورت کو ایک جنس بنا دیا گیا ہے۔
تقریب سے سابق مرکزی صدر این ایس ایف بشارت علی، سابق جنرل سیکرٹری پریس کلب حارث قدیر، پیپلزپارٹی کی رہنما نوشین کنول، پی ٹی یو ڈی سی رہنما بشریٰ، سابیہ اختر اور دیگر نے خطاب کیا۔
تقریب کی صدارت کامریڈ فوزیہ راجپوت نے کی جبکہ مہمان خصوصی پاکستان ریلوے کی اے پی او وقارالنسا تھیں۔
قومی سوال کی طرح خواتین کے حقوق اور آزادی کے سوال کو جب تک طبقاتی بنیادوں پر نہ سمجھا جائے کوئی حقیقت پسندانہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا۔
جس معاشرے میں ماں آزاد نہ ہو وہ معاشرہ غلام رہتا ہے۔
روس میں بھی پردے کے لیے سکارف اور چادروں کا استعمال درمیانے اور نچلے طبقات میں عام تھا۔ لیکن فروری کے انقلاب کا آغاز ہی محنت کش خواتین کے عالمی دن سے ہوا تھا۔