بہائوالدین زکریا یونیورسٹی میں بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف طالبات کا احتجاج
پانی، بجلی اور وائی فائی کی عدم دستیابی کے خلاف آج مورخہ 12 ستمبر کو طالبات نے احتجاج کیا۔
پانی، بجلی اور وائی فائی کی عدم دستیابی کے خلاف آج مورخہ 12 ستمبر کو طالبات نے احتجاج کیا۔
نہ صرف مقداری بلکہ معیاری حوالے سے بھی یہ سکول بے مثال تھا جس میں شریک انقلابی نوجوانوں کا جوش و جذبہ دیدنی تھا۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نذیر عباسی ایک عظیم انقلابی تھا جس نے آمر جنرل ضیاالحق کی بدترین آمریت کے دوران بھی انقلاب کا علم اٹھائے رکھا۔
تمام مقررین نے حقیقی معاشی اور سماجی آزادی کے لئے سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف جدوجہد تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
پہلا سیشن ’سوشلزم کیا ہے؟‘ کے عنوان سے تھا جبکہ دوسرے سیشن میں خاموش پانی فلم دکھائی گئی۔
’جب تک جنتا بھوکی ہے یہ آزادی جھوٹی ہے‘ کے نعرے کے ساتھ مہنگائی ، بیروزگاری اور نجکاری کے خلاف گول باغ چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
سیفی، بابر پطرس، عمر شاہد، شمس اور دیگر نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے تقسیم کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف جدوجہد تیز کرنے پر زور دیا۔
ہجیرہ میں متاثرینِ لائن آف کنٹرول کی بحالی اور طبقاتی نظام تعلیم، سامراجی جبر اور حالیہ نافذ کردہ ٹیکسوں کے خاتمے کے نعروں سے احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا۔
شرکا نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علی وزیر وہ واحد امیدوار ہے جسکی انتخابی مہم انقلابی نوجوان اور ترقی پسند سیاسی کارکنان پورے پاکستان میں چلا رہے ہیں۔
خیرپورناتھن شاہ میں کارل مارکس کی زندگی اور افکار پر ایک لیکچر پروگرام منعقد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں نوجوانوں نے شرکت کی۔
شرکا نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جس پر ’جسٹس فار مزمل‘ اور ’مشال خان، مرجان اور اب مزمل، کیا اگلی باری میری ہے؟‘
چہلہ مظفرآباد کے مقام پر جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیر انتظام افطار پارٹی کے موقع پر سیمینار بعنوان ’گلگت بلتستان آرڈر2018ء نامنظور‘ کا انعقاد کیا گیا۔
مقررین نے جی بی آرڈر اور ایکٹ 74ء میں ترامیم کو ان خطوں پر بیرونی کنٹرول کو مزید گہرا کرنے کی کوشش سے تعبیر کیا۔
دادو میں ایک روزہ مارکسی سکول منعقد کیا گیا جس میں دو موضوعات زیر بحث آئے۔
مظفرآباد طبقاتی جدوجہد کے دفتر میں ’’قومی سوال کیا ہے؟‘‘ کے عنوان سے مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا۔