ملتان میں ایک روزہ مارکسی سکول

رپورٹ: توصیف احمد

چودہ اگست 2018ء کو ماڈرن بوائز ہاسٹل گلگشت میں ایک روزہ مارکسی سکول کا اہتمام کیا گیا۔ سکول مجموعی طور پر دو سیشنزپر مشتمل تھا۔ پہلا سیشن ’سوشلزم کیا ہے؟‘ کے عنوان سے تھا جبکہ دوسرے سیشن میں خاموش پانی فلم دکھائی گئی۔ پہلے سیشن کوندیم پاشا نے چیئر کیا جبکہ ذیشان شہزاد نے لیڈ آف دی۔ بحث کا آغاز کرتے ہوئے ذیشان نے قدیم اشتراکیت، غلام داری اور جاگیرداری سے لے کر سرمایہ داری تک ارتقا پذیر ہونے والے مختلف نظاموں کے ذرائع پیداوار اور پیداواری رشتوں کا تفصیلی جائزہ لیا۔ سرمایہ داری کے نامیاتی بحران کے باعث وقوع پذیر ہونے والی بربادیوں، تکالیف اور مسائل کو واضح کرتے ہوئے انسانوں میں بڑھتی ہوئی طبقاتی تفریق پر بات کی۔ چونکہ سرمایادارانہ نظام میں پیداوار کا مقصد انسانی ضرورت پوری کرنے کی بجائے شرح منافع ہے اس لئے ایک طرف چند افراد کی دولت میں بے پناہ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے تو دوسری طرف انسانوں کی وسیع تر آبادی کا مقدر غربت، بھوک، ننگ، بیروزگاری اور بیماری بن چکی ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کی جدید ترین ترقی کے باوجود انسانوں کو علاج، تعلیم اور پینے کے صاف پانی جیسی بنیادی ضروریات سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ موجودہ نظام میں عدالتیں، میڈیا اور بڑے بڑے ادارے سرمایہ داروں کی لونڈی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام کے نامیاتی بحران کی وجہ سے اس میں اصلاحات کی کوئی گنجائش باقی نہیں ہے کیونکہ یہ ایک ایسا دیو بن چکا ہے جو انسانوں کو روزانہ کی بنیادوں پر غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل رہا ہے۔ بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انسانیت کو درپیش گھمبیر مسائل کے حل کے لئے نسل انسانی کے سامنے صرف سوشلزم کا راستہ ہے۔ کیونکہ سوشلزم ہی واحد نظام ہے جس میں ذرائع پیداوار کو بلا تفریق رنگ و نسل، مذہب، زبان، فرقہ وغیرہ تمام انسانوں کی ضروریات کی تکمیل کے لئے بروئے کار لایا جا تا ہے۔ اس کے بعد قارئین کی طرف سے اہم اور پیچیدہ مسائل پر سوالات کئے گئے۔ لیڈ آف کے بعد نادر گوپانگ، کامریڈ علی، اسلم انصاری اور طارق چودھری نے بحث میں حصہ لیا۔ سوالوں کی روشنی میں سیشن کا سم اپ کرتے ہوئے کامریڈ ذیشان شہزاد نے موجودہ سیاسی صورت حال اور تبدیلی کے کھوکھلے نعروں کو بے نقاب کیا۔ بر صغیر کے خونی بٹوارے کے دکھوں کو واضح کرنے کے لئے استاد دامن کی شاعری پیش کیا اور سوشلسٹ نظام کے حصول کی جدوجہد کی خاطر انقلابی پارٹی کی تعمیر کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں سوشلسٹ نظریات کو گلی کوچوں، کھیتوں کھلیانوں، فیکٹریوں اور تعلیمی اداروں تک پہنچانے کے لئے شب و روز محنت کی ضرورت ہے۔ سچے جذبوں کی قسم جیت ہماری ہو گی۔
دوسرے سیشن میں خاموش پانی فلم دکھائی گئی جسے نوجوانوں نے بہت پسند کیا اور فلم کے مختلف تاریخی اور فنی پہلو زیرِ بحث آئے۔ سکول میں مختلف تعلیمی اداروں سے طلبہ نے شرکت کی۔