چے گویرا کی شہادت کے پچاس سال
اس کی شہادت کے پچاس سال بعد بھی اس کی جدوجہد نئی نسل کے لئے مشعل راہ ہے اور کئی اسباق سمیٹے ہوئے ہے۔ اس کی یادیں آج بھی محروم اور محکوم طبقات کی امیدوں اور ارمانوں کو جلا بخشتی ہیں۔
اس کی شہادت کے پچاس سال بعد بھی اس کی جدوجہد نئی نسل کے لئے مشعل راہ ہے اور کئی اسباق سمیٹے ہوئے ہے۔ اس کی یادیں آج بھی محروم اور محکوم طبقات کی امیدوں اور ارمانوں کو جلا بخشتی ہیں۔
کردوں کی قومی آزادی کی تحریک کئی نسلوں پر مبنی ہے لیکن اس قومی مسئلے کو کرد حکمران طبقات کے سیاستدان اور سردار اپنے مفادات کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
پاکستان میں دہشت گردی کا صفایا کرنے کی ہر کوئی کم از کم بات کرتا ہے۔ لیکن پھر اس بدعنوان سیاست اور حاکمیت میں ان کو ایسی قوتوں کا سہارا بھی لینا پڑتا ہے جنکے صفائے کی بات کی جاتی ہے۔
’’جرمنی کا متبادل‘‘ (AfD) پارٹی کا یہ ابھار ایک عارضی اور کھوکھلا مفروضہ ہے۔ نہ اس کو اتنی وسیع بنیادیں حاصل ہو سکیں گی اور نہ ہی یہ اکیلے بر سر اقتدار آسکے گی۔
کتاب کا اردو ترجمہ کسی بھی مشرقی زبان میں کتاب کا پہلا ترجمہ ہے جو اردو بولنے اور سمجھنے والے کروڑوں قارئین تک انقلابی مارکسزم کے نظریات اور انقلابِ روس کی میراث پہنچانے کا وسیلہ ثابت ہو گا۔
صہیونی ریاست کے ظلم و جبر کی بھی انتہا ہے اور فلسطینیوں کے ساتھ عرب حکمرانوں کی ریاکاری بھی بدترین ہے۔
جیسے جیسے یہ نظام معاشی بحران میں مزید دھنستا جا رہا ہے اور بڑھتی ہوئی محرومی اور ذلت کے ساتھ سماجی بوسیدگی زیادہ ہوتی جا رہی ہے ویسے ویسے غیرت کے نام پر قتل کے جرائم کی وحشت بھی بڑھ رہی ہے۔
الیکشن میں پوسٹروں اور بینروں کے ٹھیکے دیئے جاتے ہیں۔ کارنر میٹنگز مختلف علاقوں کے درمیانے مالدار کاروباری کرواتے ہیں۔ پولنگ ایجنٹوں کے لیے اعلیٰ کھانے پیک ہو کر آتے ہیں۔
مغرب کی ’’جمہوری‘‘ ہیروئین کی حاکمیت میں یہ ظلم ڈھائے جارہے ہیں۔ ایک پوری اقلیت کا صفایا کرنے کی درندگی جاری ہے۔
یہ درمیانے طبقے کا رجحان درحقیقت مقابلے اور نابرابری پر مبنی زوال پذیر نظام کی تلخ حقیقتوں سے فرار کا راستہ ہے۔
یہ انتفادۂ کشمیر کانفرنس کشمیر کی جدوجہد آزادی کو یہ پیغام دے رہی تھی کہ مہنگی تعلیم، غربت اور بیروزگاری سے بدحال نوجوانوں کو پورے برصغیر میں اس نظام کے خلاف مشترکہ جدوجہد میں یکجا ہونے کی ضرورت ہے۔
سب سے بڑھ کر یہ ثابت ہوا ہے کہ اصلاح پسندی چاہے کتنی ہی ریڈیکل کیوں نہ ہو، زیادہ عرصے تک عوام کے سماجی و معاشی حالات میں بہتری اور ترقی کو برقرار نہیں رکھ سکتی۔
پاکستان میں 70 سال بعد بھی ایک جدید قومی ریاست اور یکجا ’’پاکستانیت‘‘ پر مبنی سماجی و اقتصادی اور تاریخی اعتبار سے ایک قوت تشکیل نہیں پاسکی۔
اگر امریکی سامراج پاکستانی ریاست کو مکمل مطیع نہیں کر سکتا تو پاکستان کی بحران زدہ سرمایہ دارانہ ریاست کے ادارے بھی چین کی تمام تر سرمایہ کاری اور سرپرستی کے باوجود امریکی امداد کے بغیر نہیں چل سکتے۔
سوائے محنت کشوں اور نظریاتی ساتھیوں کے آپ کا ہوتا کون ہے؟ مشکل وقتوں میں بڑے بڑے ’انقلابی سورمے‘ کہیں بھی بِک جاتے ہیں، کہیں جھک جاتے ہیں اور کہیں آپ کو بھی بیچ دیتے ہیں۔