کشمیر: خواتین کے عالمی دن کے سلسلے میں تقاریب
راولاکوٹ اور مظفرآباد میں آٹھ مارچ کو محنت کش خواتین کے عالمی دن کے سلسلے میں جے کے این ایس ایف کے زیر اہتمام تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔
راولاکوٹ اور مظفرآباد میں آٹھ مارچ کو محنت کش خواتین کے عالمی دن کے سلسلے میں جے کے این ایس ایف کے زیر اہتمام تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔
مورخہ 17 مارچ بروز اتوار حیدرآباد پریس کلب میں ’’محنت کش خواتین کے مسائل اور ان کا حل‘‘ کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد کیا گیا۔
یہ مضامین ٹراٹسکی نے 1920ء کی دہائی کے پہلے نصف حصے میں لکھے تھے اور ان میں سے بیشتر ’لٹریچر اور انقلاب‘ کے عنوان سے 1923ء میں کتابی شکل میں بھی شائع ہوئے۔
اِس مذہبی و نسلی جنون، جو وقتاً فوقتاً دہشت گردی کی شکل اختیار کرتا ہے اور اپنے مخالف جنون پر پلتا ہے، کا فائدہ کس کو ہوتا ہے؟
بحرانوں کے ایسے ادوار میں حکمرانوں کے لیے محنت کشوں پر بوجھ ڈالنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا۔
ایسی وارداتوں کا مقصد صحت کے شعبے کا پہلے سے قلیل بجٹ مزید کم کرنا‘ نجکاری کی راہ ہموار کرنا اور سرمایہ داروں کے منافعوں میں اضافہ کرنا ہے۔
قاتلوں کے اعتراف جرم اور تمام ثبوتوں کے باوجود کھلے بندوں اسی شخص کو اپنی جان سے ہاتھ دھونے پڑے جو اس بربریت کے خلاف آواز اٹھا رہا تھا۔
انقلاب روس نے یہ ثابت کیا تھا کہ سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ہی خواتین سمیت تمام محنت کش طبقے کے مسائل کا حل ممکن ہے۔
نجی ملکیت کے ظہورکے ساتھ عورت بھی آلات پیدوار کی طرح مرد و خاندان کی ملکیت بنتی چلی گئی۔
آج بین الاقوامی پیمانے پر عورتوں کی حالت زار ایک نئی انقلابی سرکشی کی متقاضی ہے۔
مذہبیت کی زیادہ تر سماجی بنیادیں درمیان میں موجود تیس پینتیس کروڑ کی مڈل کلاس میں پائی جاتی ہیں جس کے وسیع ہجم اور ثقافتی اثر و رسوخ کی وجہ سے ہندوتوا کا غلبہ بظاہر زیادہ لگتا ہے۔
’جنگیں ان سیاسی نظاموں سے ناقابلِ علیحدگی ہیں جو انہیں جنم دیتے ہیں۔‘
اِس انقلاب کی فتح تاریخ کے دھارے کو موڑ سکتی تھی۔
یہ پہلا موقع ہے کہ پورے ملک میں اتنے منظم انداز میں اور بڑے پیمانے پر نوجوانوں کی انقلابی تربیت کے لئے اِیسی نظریاتی اور سیاسی نشستوں کا انعقاد کیا گیا۔
وقتی خلل یا رکاوٹوں کے باوجود حکمران اس بغاوت کو کمزور اور بے سمت نہیں کر سکتے۔