حیدرآباد میں ایک روزہ مارکسی سکول
مختلف یونیورسٹیوں و دیگر تعلیمی اداروں سے طلبا و طالبات نے شرکت کی۔
مختلف یونیورسٹیوں و دیگر تعلیمی اداروں سے طلبا و طالبات نے شرکت کی۔
شہر کی مختلف صنعتوں اور تعلیمی اداروں سے محنت کشوں اور طلبہ سمیت وکلا اور اساتذہ نے بھی شرکت کی۔
پہلا سیشن ”پاکستان تناظر“ پر تھا جبکہ دوسرے سیشن میں کتاب ”سوشلزم کیا ہے“ کو زیر بحث لایا گیا۔
نوجوانوں نے روزگار یا کم از کم دس ہزار روپے بیروزگاری الاؤنس دینے کا مطالبہ کیا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ پورے ملک میں اتنے منظم انداز میں اور بڑے پیمانے پر نوجوانوں کی انقلابی تربیت کے لئے اِیسی نظریاتی اور سیاسی نشستوں کا انعقاد کیا گیا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے جن پہ طلبہ یونین کی بحالی اور فیسوں میں اضافے واپس لینے جیسے مطالبات اور احتجاجی نعرے درج تھے۔
مظفرآباد یونیورسٹی اور اس سے قبل قائد عوام یونیورسٹی نواب شاہ میں پولیس گردی کے حالیہ واقعات کے خلاف ملک بھر میں طلبہ میں شدید غم و غصہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بڑھتی ہوئی مہنگائی، بیروزگاری، تعلیمی اخراجات اور سماجی دباؤ کے باوجود مجموعی طور پر 180 سے زائد نوجوانوں نے شرکت کی۔
مظفرآباد طبقاتی جدوجہد کے دفتر میں مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا جس میں عالمی تناظر کا موضوع زیر بحث آیا۔
پورا مال روڈ انقلابی ترانوں اور اور طلبہ کے فلک شگاف نعروں سے گونج رہا تھا۔
صحت و تعلیم کو کاروبار بنا دیا گیا ہے جس کے خلاف این ایس ایف ہر دور کی طرح برسر پیکار رہے گی۔
یہ علاقے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ منعقد کی جانے والی باضابطہ نشست تھی جس میں انقلابی سوشلزم اور مارکسزم کے بنیادی نظریات پر سیر حاصل بحث کی گئی۔
طلبہ سیاست کی عمومی زوال پذیری اور بحران کے موجودہ عہد میں اس کنونشن کا کامیاب انعقاد ملکی و عالمی انقلابی طلبہ سیاست میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
دادو میں انقلابی طلبہ محاذ اور بیروزگار نوجوان تحریک کی جانب سے ایک روزہ مارکسی اسکول کا انعقاد کیا گیا۔
پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی اور جمہوری حق ہے جسے کسی صورت سلب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔