’’مشال کی جدوجہد، ہماری جدوجہد‘‘، پشاور یونیورسٹی میں طلبہ کا احتجاج
سنگین باچا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشال خان کو اُس کے انقلابی نظریات اور طلبہ حقوق کے لئے جدوجہد کی پاداش میں قتل کروایا گیا۔
سنگین باچا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشال خان کو اُس کے انقلابی نظریات اور طلبہ حقوق کے لئے جدوجہد کی پاداش میں قتل کروایا گیا۔
مشال خان کے بہیمانہ قتل کے خلاف اِس احتجاجی مظاہرے کا انعقاد انقلابی سٹوڈنٹس فرنٹ (RSF) نے کیا۔
مقررین نے مشال کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کی اور اُس کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے تحریک چلانے کا عزم ظاہر کیا۔
کارکنان سیکرٹریٹ کے سامنے اکٹھے ہوئے اور ریلی کی شکل میں پریس کلب کے باہر آزادی چوک کی طرف مارچ کیا۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشال پر حملہ اس کی سیاسی جدوجہد کو روکنے کے لئے کیا گیا ہے، لیکن حملہ کرنے والوں کو یہ نہیں پتا کہ شخصیات کو مارنے سے نظریات نہیں مٹتے۔
مقررین نے کہا کہ مشال خان کا قتل روشنی اور علم کا قتل اور درندگی و وحشت ہے جسے ریاستی سطح پر پروان چڑھایا جا رہا ہے۔
مردان یونیورسٹی میں مشال خان کے بہیمانہ قتل کے خلاف ’طلبہ ایکشن کمیٹی‘ (SAC) کے زیر اہتمام سائنس کالج کوئٹہ سے ریلی نکالی گئی۔
PTUDC کے ساتھیوں نے مشال خان کے والد کو ہر قسم کی قانونی، سیاسی اور اخلاقی حمایت کا یقین دلایا۔
’’ہم مطالبہ کرتے ہیں یونیورسٹی اور حکومتی انتظامیہ سمیت مشال خان کے بالواسطہ اور براہ راست قاتلوں کو سخت ترین سزا دی جائے‘‘
حال ہی میں مشال نے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلا ف عدالت میں کیس دائر کیا تھا جس کے بعد انتظامیہ موقع کے تلاش میں تھی کہ کس طرح سے اسے اپنے راستے سے ہٹایا جا سکے۔
لیڈی ہیلتھ ورکرز نے اپنی ڈیوٹی کے دوران پیش آنے والی مشکلات پر ٹیبلوز پیش کئے جنہیں خوب داد ملی۔
صدام خاصخیلی نے بھگت سنگھ کی جدوجہد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حکمران طبقہ بھگت سنگھ کی جدوجہد کو صرف قومی آزادی کی جدوجہد کا رنگ دیتا آیا ہے، وہ سامراج کے خلاف جنم لینے والی طبقاتی تحریکوں کو ہمیشہ پوشیدہ رکھتے آئے ہیں۔
پروگرام کو چیئر کامریڈ سہیل چانڈیو نے کیا جب کہ ماجد بگھیو نے برصغیر کے سیاسی حالات اور برطانوی سامراج کے خلاف بھگت سنگھ کی انقلابی جدوجہد پر تفصیل سے بات رکھی۔
سیمینار کا آغازکامریڈ جنت حسین نے کیا۔ انہوں نے بھگت سنگ کی برطانوی راج اور سرمایہ درانہ نظام کے خلاف جدوجہد اور اس کے نظریاتی ارتقا پر بات کی۔
مقررین کا کہنا تھا کہ ایک سوشلسٹ برصغیر اور سوشلسٹ عالمی انقلاب ہی مظلوم قومیتوں، اقلیتوں اور محنت کشوں کو حقیقی آزادی اور آسودگی دے سکتا ہے۔