ایشیائی طرز پیداوار کی بحث
ایشیائی خطوں خصوصاً برصغیر میں کلاسیکی شکل میں غلام داری اور جاگیرداری کبھی بھی وجود نہیں رکھتی تھی۔
ایشیائی خطوں خصوصاً برصغیر میں کلاسیکی شکل میں غلام داری اور جاگیرداری کبھی بھی وجود نہیں رکھتی تھی۔
انقلابِ روس انسانیت کی عظیم تاریخی جست تھی جس نے تاریخ کا دھارا ہمیشہ کے لئے موڑ دیا۔ اس کے اثرات اتنے گہرے تھے کہ پورے کرہ ارض پر حکمران طبقات کے تخت لرزنے لگے۔
ایسٹبان والکوف کا خصوصی پیغام ہم اپنے قارئین کے لئے شائع کر رہے ہیں۔
کتاب کا اردو ترجمہ کسی بھی مشرقی زبان میں کتاب کا پہلا ترجمہ ہے جو اردو بولنے اور سمجھنے والے کروڑوں قارئین تک انقلابی مارکسزم کے نظریات اور انقلابِ روس کی میراث پہنچانے کا وسیلہ ثابت ہو گا۔
ایک سوشلسٹ سماج میں ہی جعلی سرحدوں کو مٹایا جائے گا اور ہر دوسرے شعبے کی طرح کھیل کو بھی سرمائے اور منافع کے چنگل سے آزاد کروا کے معراج تک پہنچایا جائے گا۔
بہت سی عیسائی، یہودی اور اسلامی کمپنیاں بنائی جارہی ہیں جو عوام کے ان نازک عقائد کو استعمال کرکے اپنی اشتہاری اور منافع خوری کی مہم تیز کرسکیں۔
’’اصلاح پسند ہمیشہ ترقی کی طرف دیکھتے ہیں اور فرقہ پرست صرف زوال کی جانب دیکھتے ہیں، مگر مارکسسٹ ہمیشہ پورے عمل کو ایک کل کے طور پر دیکھتے ہیں۔‘‘
’’مارکسزم ناقابل شکست ہے کیونکہ یہ سچ ہے۔‘‘
موجودہ عہد میں مزدورتحریک اور محنت کشوں کو درپیش مسائل کا تدارک کرنے کیلئے صف بندی کی ضرورت ہے۔ صرف دن منانا، ریلیاں اورجلسے منعقد کرنامحنت کشوں کے مسائل کا حل نہیں ہے۔
’’حتمی مقصد کو واضح کر لینے کے بعد ہی آپ، اپنی قوتوں کو عملی کاروائی کے لئے منظم کر سکتے ہیں‘‘
پاکستان جیسے ممالک میں پرولتاریہ بحیثیت مجموعی ایک پسماندہ سماج میں جدید ترین فرائض کے حامل انقلاب کا امین اور علمبردار ہے۔
اگر آپ ’’عوام‘‘ کے کام آنا چاہتے ہیں‘ اگرآپ ’’عوام‘‘ کی ہمدردی اور حمایت چاہتے ہیں تو پھر مشکلات سے ڈرنا نہیں چاہئے‘ زحمتوں سے نہیں گھبرانا چاہئے‘ بلکہ لازمی طور پر جہاں بھی عوام موجود ہوں وہاں کام کرنا چاہئے۔
محنت کش طبقہ کبھی بھی چھوٹی تنظیموں کی طرف نہیں جاتا حتیٰ کہ ان تنظیموں کے پروگرام ہزار فیصد درست ہی کیوں نہ ہوں، وہ ان گروہوں کو خاطر میں ہی نہیں لاتا اور ناگزیر طور پر پہلے سے موجود عوامی تنظیموں کے ذریعے اپنا اظہار کرتا ہے۔
کشش اور تفریح کے لحاظ سے سینما پہلے ہی شراب خانے کا مد مقابل ہے۔ میں نہیں جانتا کہ نیو یارک اور پیرس میں اس وقت زیادہ سینما گھر ہیں یا شراب خانے یا ان میں سے کس کی زیادہ آمدن ہے۔
افسوس! محنت کش طبقے کی تحریک سیدھی لکیر میں آگے نہیں بڑھتی۔ وگرنہ سرمایہ داری کا خاتمہ دہائیاں پہلے ہو چکا ہوتا۔