پاکستان میں بائیں بازو کی تنزلی کے اسباب
حقیقت یہ ہے کہ بیسویں صدی میں برصغیر میں بائیں بازو کی سیاست کا کلیدی کردار رہا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ بیسویں صدی میں برصغیر میں بائیں بازو کی سیاست کا کلیدی کردار رہا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین کے اپنے کئے گئے تجزے کے علاوہ کسی اور تناظر میں 1977ء کی فوجی بغاوت یا پھر بھٹو کے قتل کو دیکھنے سے کبھی بھی درست نتائج پر نہیں پہنچا جاسکتا۔
پاکستان میں ایسی تحریکیں جن کے نظریات، افکار اور مقاصد محنت کشوں اور عام انسانوں کو درپیش ذلتوں سے چھٹکارا تھے، ان میں آغاز کا کردار اور پہلی چنگاری بننے کا شرف بھی طلبہ کی اسی سیاست کو حاصل تھا۔
آج بھی برصغیر کی تقریباً پونے دو ارب آبادی جس محرومی، ذلت، پسماندگی اور غربت میں زندگی بسر کر رہی ہے، اس سے نجات کے لئے بھگت سنگھ کے انقلابی نظریات مشعل راہ ہیں۔
’’حتمی مقصد کو واضح کر لینے کے بعد ہی آپ، اپنی قوتوں کو عملی کاروائی کے لئے منظم کر سکتے ہیں‘‘
رجعتی عناصر کی بھگت سنگھ سے نفرت کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اُس کی جدوجہد مقامی و غیر مقامی استحصالی طبقات کے خلاف برصغیر کے محنت کش عوام کے طبقاتی اتحاد پر مبنی تھی۔
’’مستقبل کے تاریخ دان اگر روس کے انقلاب کے بارے میں لکھیں گے تو انہیں ہرگز نہیں بھولنا چاہیئے کہ روس کا انقلاب بھوکی عورتوں اور بچوں سے شروع ہوا جو کہ روٹی کا مطالبہ کر رہے تھے۔‘‘
تمام تحریکوں، ہڑتالوں، جنگوں اور انقلابات کے اندر محنت کش خواتین کی شاندار انقلابی روایات ہمیں آج بھی عورت کے لازوال انقلابی کردارپر یقین دلاتی ہیں۔
لینن نے انقلاب کے بعد لکھا کہ ’’خواتین مزدوروں کی حمایت اور شراکت کے بغیر یہ انقلاب اس طرح فتحیاب نہیں ہو سکتا تھا۔‘‘
حکمرانوں کی ترقی محکوموں کی تنزلی بن جاتی ہے۔ امیر کی دولت غریب کی غربت میں اضافہ کرتی ہے۔
شامی انقلاب میں عوامی ریلا تمام تفریقات کو بھلا کر نکلا تھا جس کا مقصد تبدیلی لانا تھا۔ لیکن ایک انقلابی قیادت کی عدم موجودگی اور واضح راستہ نہ ہونے کی وجہ سے اس خلا کو بنیاد پرستوں اور سامراجی یلغار نے پورا کیا۔
سرمایہ داری اور سامراج کے خلاف فیڈل کاستروکی طویل ناقابل مصالحت جدوجہد نے اسے امر کر دیا۔
کاسترو کا شمار دوسری عالمی جنگ کے بعد کے سب سے مقبول سوشلسٹ رہنماؤں میں ہوتا تھا۔
بالشویک انقلاب نے پہلی دفعہ انسانی تاریخ میں اکثریتی محنت کش طبقے پر مبنی مزدور ریاست قائم کی اور پوری دنیا کے محکوموں کے لئے ایک نئی راہ متعین کی۔
’’کوئی بالشویکوں کے بارے میں کیسی بھی رائے رکھے لیکن اس حقیقت کو جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ انقلاب روس انسانی تاریخ کے اہم ترین واقعات میں شامل ہے‘‘