کانگریس2012: پہلا دن
رپورٹ؛فرہاد کیانی:- 10مارچ کی صبح 10بجے لاہور شہر کے ایوان اقبال کے دروازے پاکستان کے مارکس وادیوں کے استقبال کیلئے کھلتے چلے گئے۔اس بار کانگریس کیلئے شریک ہونے والوں کی تعداد پچھلی سبھی کانگریسوں سے زیادہ رہی۔
رپورٹ؛فرہاد کیانی:- 10مارچ کی صبح 10بجے لاہور شہر کے ایوان اقبال کے دروازے پاکستان کے مارکس وادیوں کے استقبال کیلئے کھلتے چلے گئے۔اس بار کانگریس کیلئے شریک ہونے والوں کی تعداد پچھلی سبھی کانگریسوں سے زیادہ رہی۔
طبقاتی جدوجہد کی 31ویں شاندار کانگریس 10-11مارچ کو ایوانِ اقبال لاہور میں منعقد ہوئی۔ ہم اس کانگریس کے پہلے دن کی کچھ تصاویر شائع کر رہے ہیں۔ تفصیلی رپوٹ اور تصاویر بعد میں شائع کی جائیں گی۔
جہاں غربت‘ مہنگائی ‘بیروزگاری اور سماجی ذلت کے مسائل کے تابڑ توڑ حملوں سے محنت کش عوام مجروح ‘ ہلکان اور گھائل ہورہے ہیں وہاں نان ایشوز کی معاشرتی نفسیات پر بھرمار ان زخموں پرنمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔
تحریر: عمران کامیانہ:- پاکستانی ریاست اور معیشت کے بحران کا اندازہ حکمرانوں کے بیانات اور ’باڈی لینگویج‘ سے با آسانی لگایا جا سکتا ہے۔ایک عرصہ سے سیاستدانوں اور ریاست کے نمائندوں نے عوامی مسائل حل کرنے کے وعدے اور دعوے دونوں چھوڑ دیئے ہیں۔
طبقاتی جدو جہد کی 31ویں کانگریس ، 10-11مارچ 2012ء کو ایوانِ اقبال لاہور میں منعقد ہوئی۔ہم اپنے قارئین کے لئے اس کانگریس کی چوتھی دستا ویز’’سوشلسٹ انقلاب کے بعد پاکستان؟‘‘شائع کر رہے ہیں۔
خانیوال میں ریاستی بربریت کا شکار ہزاروں محنت کش کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔آئیے ان ’’مجرموں‘‘ کی حالت زار اپنی آنکھوں سے دیکھئے۔
تحریر :لال خان:- (ترجمہ :اسد پتافی) پاکستان میں لاتعداد مسلم لیگیں ہیں جو کہ پاکستان کی حاوی سیاسی اسٹیبلشمنٹ کی پروردہ ،گماشتہ اور دم چھلہ چلی آرہی ہیں۔یہ حکمران طبقات کی بے بسی اور بدحواسی کا اظہار ہیں جس کے ذریعے وہ سماج کو پچھاڑنااور اس کا استحصال کرنا چاہتے […]
تحریر: لال خان:- (ترجمہ:فرہاد کیانی) سماج میں حقیقی اور رِستے ہوئے مسائل اتنے زیادہ اوراتنے گہرے ہیں کہ میڈیا مالکان اور انکے حکمران طبقے کے ساتھی اپنے مفادات کے لیے انہیں جب چاہیں اپنی مرضی سے استعمال کرتے ہیں۔
تحریر۔قمرالزماں خاں:- طریقہ کوئی بھی ہو وقت کے تعین کی بحث میں پڑے بغیر ہم کہتے ہیں کہ بالآخر پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت میں چلنے والی موجودہ قومی حکومت ختم ہوجائے گی۔
تحریر: لال خان:- (ترجمہ: عمران کمیانہ) کینشین معیشت کے مشہور امریکی ماہر جان کینتھ گلبرتھ نے بھارتی جمہوریت کے بارے میں ایک بار کہا تھاکہ یہ’’ دنیا کا سب سے منظم انتشار ہے‘‘۔
تحریر ۔قمرالزماں خاں:- پنجاب کی اپوزیشن جو وفاق اور تین صوبوں میں حکومت میں ہے کا پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں مہلک ادویات کی فراہمی کی بنا پر 133 ہلاکتوں پر احتجاج اور اسکے جواب میں نام نہاد خادم اعلی کا رد عمل دونوں ہی خاصے مضحکہ خیز ہیں۔
تحریر۔قمرالزماں خاں:- ماہرین کہتے ہیں کہ جان داروں کی بقاء کا انحصار ’’موجود حالات میں خود کو زندہ رہنے کے لوازمات سے مزین رکھنے اور اسکے اظہار میں مضمر ہے‘‘۔ملک عزیز میں قبل از وقت سیاسی گرماگرمی کی لہراسی قسم کی کیفیت کی نشاندہی کرتی نظر آتی ہے۔
رپورٹ: کامریڈ نذرمینگل (کوئٹہ) پچھلے سال موجودہ ارباب اقتدار نے 26قومی اداروں کو نجکاری میں دینے کا عمومی فیصلہ کیا تھاکہ ان اداروں کو فی الفور فروخت کیا جائے گا ۔
تحریر لال خان:- انسانی نفسیات کی سب سے غیر معمولی خاصیت موافقت ہے۔ عوام کی برداشت کی حدوں کو آزمایا جا رہا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ وحشت ناک سماجی کیفیت مزید تاریک تر ہوتی جا رہی ہے۔
تحریر : لال خان:- گزشتہ چند دنوں سے سویلین حکومت اور نام نہاد فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک اور تنازعہ چل رہا ہے۔ معاشرے اور سیاسی حلقوں میں ایک اور فوجی بغاوت کی افواہیں شدت سے گردش کر رہی ہیں۔