کراچی: اس دشت میں اک شہر تھا وہ کیا ہوا؟
تحریر:پارس جان:- بھلے دنوں کی بات ہے کہ جب کراچی پر امن سماجی سرگرمی سے بھرپور، خوشگوار انسانی جذبوں سے آراستہ ،مختلف قومیتوں، زبانوں اور نسلوں کے ہم آہنگ امتزاج سے سرشار خوبصورت اور پروقار شہر ہوا کرتا تھا۔
تحریر:پارس جان:- بھلے دنوں کی بات ہے کہ جب کراچی پر امن سماجی سرگرمی سے بھرپور، خوشگوار انسانی جذبوں سے آراستہ ،مختلف قومیتوں، زبانوں اور نسلوں کے ہم آہنگ امتزاج سے سرشار خوبصورت اور پروقار شہر ہوا کرتا تھا۔
تیرا میرا آسماں تو ایک ہے، پھر زمیں تقسیم کیسے ہو گئی؟
’’جس قسم کی اقدارکی پاسداری مارکسٹ نظریہ کرتاہے وہ ان سے تقریباً بالکل الٹ ہیں جو ہمارے موجودہ سائنسی طرزفکر سے سامنے آتی ہیں۔‘‘
رپورٹ: کامریڈ نذر مینگل:- پاکستان کے ایک اور قومی فلاحی ادارے محکمہ ڈاک پوسٹل منسٹری اور بیوروکریسی کی بے قاعدگیوں کا شکار ہو رہا ہے۔
تحریر: پیرو:- تبدیلی اور تضادات مادے کی تمام اقسام (فطرت و سماج) کا خاصہ ہے جو شعور کے ارتقا کے ساتھ مختلف مراحل طے کرتا ہے۔
تحریر:جاوید ملک:- سٹیٹ بینک آف پاکستان نے رواں مالی سال کا دوسرا سہ ماہی جائزہ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ زرعی اجناس کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے جبکہ کیمیائی کھاد کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
تحریر: حمید علی زادہ:- (ترجمہ : فرہاد کیانی) ایرانی سماج میں بہت بڑے تضادات پنپ رہے ہیں۔عوام معاشی بحران کے بوجھ تلے دبے جا رہے ہیں۔
تحریر :حارث قدیر:- کارل مارکس نے اپنی زندگی کے نچوڑ ’’سرمایہ‘‘ میں یہ واضح کر دیا تھا کہ دنیا میں جتنی بھی دولت اور سرمایہ بینکوں میں پڑا ہے یہ سب انسانی محنت کی چوری ہے۔
بھگت سنگھ بر صغیر میں برطانوی سامراج کے خلاف جدوجہد اور قربانیوں کی علامت بن چکا ہے۔ جب 23مارچ 1931ء کو اسے پھانسی دی گئی اس وقت کی عمرصرف 23برس تھی۔
تحریر: لال خان:- (ترجمہ: کامریڈ علی) اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ ضرورت ایجاد کی ماں ہوتی ہے۔ لیکن اگر اس بات کو عوام کی اکثریت اور ان کی سماجی کیفیت کے نقطہ نظر سے دیکھا اورپرکھا جائے تو صورتحال بالکل ہی مختلف اور الٹ نظر آتی ہے۔ زیادہ تر […]
تحریر: ڈاکٹر لال خان:- (ترجمہ: عمران کامیانہ) لڑکھڑاتی ہوئی معیشت اور بوسیدہ انفراسٹرکچر کو ساتھ لئے پاکستانی معاشرہ اس گہری کھائی کی طرف گامزن ہے جس کو بہت سے لوگ ابھی دیکھنے سے قاصر ہیں۔
رپورٹ: کامریڈ رضوان نور:- جے کے پی ایس ایف کے زیر اہتمام انقلاب پاکستان یوتھ کانفرنس کا انعقاد، سرمایہ داری نظام کیخلاف بغاوت کی ایک نئی چنگاری کو بھڑکانے کے مترادف ہے۔
وقت اور زمانے چلتے رہتے ہیں رکتے نہیں!لیکن سماجوں کے ارتقا کا عمل ایک سمت اور ایک رفتار میں نہیں چلتا۔
تحریر: آدم پال:- 4اپریل کو ذوالفقار علی بھٹو کی 33ویں برسی ایک ایسے وقت میں منائی جا رہی ہے جب پاکستان میں ہر روز طلوع ہونے والا سورج اپنے ساتھ نئے عذاب لاتا ہے۔
تحریر: ڈینیئل مورلے:- (ترجمہ: فرہاد کیانی) ’’ انقلاب کیلئے یہ کافی نہیں کہ استحصال اور ظلم و تشدد کے شکار عوام کو یہ شعور ہو جائے کہ وہ پرانے طریقے سے زندگی نہیں بسر کر سکتے اور وہ تبدیلی کا مطالبہ کریں۔