دیوالیہ معیشت میں جنگی حالات کی واردات
بحرانوں کے ایسے ادوار میں حکمرانوں کے لیے محنت کشوں پر بوجھ ڈالنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا۔
بحرانوں کے ایسے ادوار میں حکمرانوں کے لیے محنت کشوں پر بوجھ ڈالنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا۔
جس طرح تحریک انصاف کی حاکمیت بے نقاب ہوئی ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس ریاست کے حقیقی حکمران خود کتنی گراوٹ اور بحران کا شکار ہیں۔
ماضی کی ریاست اور اس کے اداروں کے نام نہاد تقدس کا پردہ چاک ہو کر اصلی اور گھناؤنا روپ روز بروز آشکار ہو رہا ہے۔
یہ بحران معیشت سے بڑھ کر سرمایہ دارانہ نظام کے ساختی بحران میں بدل گیا ہے۔
بجٹ بظاہر تو سال میں ایک دفعہ جون کے مہینے میں پیش ہوتا ہے لیکن اصل میں ہر ماہ نئے ٹیکسوں کی صورت میں پورا سال محنت کشوں اور عوام کی زندگیوں کی تلخیاں بڑھتی رہتی ہیں۔
ریاست اور حکمران طبقے کے تقدس اور اتھارٹی کو کئی ہتھکنڈوں کے ذریعے عوام کے ذہنوں اور نفسیات پر مسلط کیا جاتا ہے۔
طبقہ جلد یا بدیر اس نتیجے پر پہنچے گا کہ مسائل کا حل آسان طریقوں اور راستوں پر نہیں ہے۔
| تحریر: ظفراللہ | کئی دہائیاں ایسے گزر جاتی ہیں جب بظاہر یہ لگتا ہے کہ وقت رک سا گیا ہے۔ جیسے کچھ تبدیل نہیں ہورہا اور نہ ہی ہوسکتا ہے۔ طویل جمود یا نیم جمود کی کیفیت سماج پر غالب ہوجاتی ہے۔ ان کیفیات میں سوچ اور شعور قدامت […]
| تحریر: ظفراللہ | پاکستان کا حکمران طبقہ آج کل چین کی ممکنہ سرمایہ کاری کے معاشی اور سماجی نتائج کے بارے میں حد سے زیادہ خوش فہمی کا شکار نظر آتا ہے، جیسے اس سرمایہ کاری کی بدولت پاکستان ’’ترقی‘‘ کی نئی منزلوں کو چھُو لے گا، ایک جدید […]
| تحریر: ظفراللہ | تیسری دنیا کے سابقہ نو آبادیاتی ممالک کا المیہ یہ ہے کہ سر مایہ داری کے سا مراجیت کی شکل اختیار کر جانے کی وجہ سے مقامی سرمایہ دار طبقہ اتنا سرمایہ پیدا ہی نہیں کر سکتاکہ وہ اضافی دولت سماجی اور صنعتی ڈھانچہ استوار کرنے […]