یوم مئی: ہم ساری دنیا مانگیں گے!
اپنے مکمل اختتام سے قبل یہ نظام ماضی سے زیادہ وحشی اور خونخوار ہوچکا ہے۔
اپنے مکمل اختتام سے قبل یہ نظام ماضی سے زیادہ وحشی اور خونخوار ہوچکا ہے۔
اس انقلاب کے خلاف جس ردِ انقلابی کھیل کا آغاز کیا گیا تھا اس کی آگ نے آج پورے خطے کو مسلسل عدم استحکام اور خونریزی میں جھونک رکھا ہے۔
جلیانوالہ کا قتل عام اس منظم نسل پرستی اور باضابطہ جبر کا نتیجہ تھا جو ہر سامراجی قوت کا خاصہ ہوتا ہے۔
اگر غور کیا جائے تو اس نظام کی حدود و قیود میں بھٹو کا اقتدار میں آنا ہی اس کی سب سے بڑی غلطی تھی۔
اُس کے قتل میں گاندھی سمیت تمام سیاسی اشرافیہ کی منشا اور خاموش حمایت شامل تھی۔
اِس انقلاب کی فتح تاریخ کے دھارے کو موڑ سکتی تھی۔
مقبول بٹ نے بے شمار مشکلات اور مصائب کا سامنا کیا لیکن جبر کا کوئی بھی طریقہ انکے آزادی اور انقلاب پر یقین کو متزلزل نہیں کر سکا۔
موصوف نے 1970ء کی دہائی میں بھٹو حکومت کی نیشنلائزیشن کو پاکستان کی تاریخ کا ’’بدترین معاشی جرم‘‘ قرار دیا ہے۔
پاکستان کے محنت کشوں سے اس کی انقلابی محبت اور جدوجہد برطانیہ جانے کے بعد بھی کم نہ ہوئی تھی۔
مارکسزم کی طرف نوجوان نسل راغب ہو رہی ہے۔ حقائق کو جاننے اور متبادل کی تخلیق کی تگ و دو میں انہیں ادراک حاصل کرنا ہو گا کہ سویت یونین میں درحقیقت ہوا کیا تھا۔
پاکستانی سماج کی سرکاری تاریخ حکمران طبقات کی تاریخ ہے۔ 1968-69ء کے ادھورے انقلاب کی تاریخ یہاں کے محنت کشوں کی تاریخ ہے۔
یہ پچھلی حکومت کی کرپشن کا واویلا ابھی تک کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے اور اسی شور میں ان کے قائدین کرپشن کے نئے ریکارڈ بنا چکے ہونگے۔
مارکس کی وفات کے ڈیڑھ سو سال بعد بھی مارکسزم کے دشمن اس کے نظریات کو رد کرنے کی سعی ناکام کر رہے ہیں۔
’’یہ مزدور تحریک کی طاقت تھی جس کے نتیجے میں سویڈن کی فلاحی ریاست وجود میں آئی۔‘‘
بٹوارے کی سات دہائیوں بعد تاریخ کا کوئی ناقابلِ تردید سبق ہے تو وہ یہ کہ سرمایہ دارانہ نظام میں ان سماجوں کو آگے بڑھانے کی سکت نہیں ہے۔