شاویز کی بیماری اور سرمایہ داری
[تحریر: جارج مارٹن، ترجمہ: اسدپتافی] 8دسمبرکو صدر شاویز نے اعلان کیا کہ وہ کینسر کے دوبارہ علاج معالجے کیلئے کیوبا جارہاہے اور یہ بھی کہا ہے کہ اس طرح کی بیماری میں ہر قسم کے رسک ہواکرتے ہیں۔
[تحریر: جارج مارٹن، ترجمہ: اسدپتافی] 8دسمبرکو صدر شاویز نے اعلان کیا کہ وہ کینسر کے دوبارہ علاج معالجے کیلئے کیوبا جارہاہے اور یہ بھی کہا ہے کہ اس طرح کی بیماری میں ہر قسم کے رسک ہواکرتے ہیں۔
[تحریر: لال خان، ترجمہ: نوروز خان] حالیہ عرصے میں سفارتی سرگرمیوں، وزرائے خارجہ اور خارجہ سیکرٹریوں کے باہمی دوروں اور تجارتی معاہدوں کی بھرمار کے ساتھ کاروباری افراد، بزرگوں، سرحد پار رشتہ داروں وغیرہ کے لیے ویزے میں نرمی کا بہت واویلا کیا جا رہا ہے۔
[تحریر: نہال خان] انسان اور انسانی ذہن بڑے خونی حادثات اور واقعات کو وقت کی وسعتوں میں کھینچ کر اُن واقعات کے ذہنی اثرات کو کم کرنے کا عمل ہزاروں سالوں سے کر تا چلا آرہا ہے۔
[تحریر: لال خان، ترجمہ: نوروز خان] 30نومبر1967ء کی دھندلی صبح پاکستان کے مختلف علاقوں سے تین سوکے قریب افراد ہر طرح کی مشکلات اور سماج کے جمود کا مقابلہ کرتے ہوئے سماجی و معاشی انصاف کی جدوجہد میں لاہور میں اکٹھے ہوئے۔
[تحریر: عمر شاہد] لبرل اصلاحات اور میکرو اکانومک اعدادو شمار میں بہتری کی وجہ سے دنیا بھر میں بنگلہ دیش کی ترقی کا ڈھنڈورا پیٹا جارہا ہے۔
[تحریر: آدم پال] اس روئے زمین نے اتنے غلیظ انسان شاید ہی دیکھے ہوں جو اس ملک کے حکمران ہیں۔ ہر روز محنت کشوں کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہاہے۔ زندگی تیزی سے مہنگی ہوتی جا رہی ہے جبکہ موت سستی۔
[تحریر: حمید علی زادے، تلخیص وترجمہ: عمران کامیانہ] تحریر سکوائر، 28 نومبر کل مورخہ 28نومبر کو اخوان المسلمون کے خلاف احتجاج کے چھٹے دن، غم و غصے سے بھرے لاکھوں لوگ ایک بار پھر تحریر سکوائر پر جمع تھے۔
30 نومبر 1967ء کو پاکستان میں بظاہر ایک سکوت تھا۔ لیکن سیاست میں نومولود ترقی پسند مفکروں کی نوجوان نسل میں اضطراب کی کیفیت تھی۔ ایوبی آمریت کی طاقت اور جاہ وجلال اپنے عروج پر تھا۔ معیشت میں تیز رفتار ترقی ہورہی تھی۔
پاکستان کے مجبور و محکوم عوام پر چھائی سیاسی بے حسی، سماج میں سرائیت شدہ گہری پژمردگی اور نا امیدی کا اظہار ہے۔ آج سے پانچ برس قبل 18اکتوبر2007ء کو بے نظیر بھٹو کی جلا وطنی سے واپسی نے عوا م میں ایک نئی امید جگا دی۔
[تحریر: لال خان] گزشتہ ہفتے ایک دفعہ پھرغزہ جل رہا تھا۔ اسرائیل کی رجعتی ریاست کی بے رحم جارحیت نے سینکڑوں بشمول عورتوں اور بچوں کو ہلاک اور اپاہج بنا دیا ہے۔
[تحریر: عمران کامیانہ] قاہرہ کی گلیاں گزشتہ دو دنوں سے ایک بار پھر میدانِ جنگ کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ حسنی مبارک کے جانے کے بعد پہلی بارمظاہرین کی اتنی بڑی تعداد سڑکوں پر سیکھنے کو ملی ہے۔
’’جب سیاسی رہنما امن کی بات کریں تو عام لوگوں کو جان لینا چاہیے کہ جنگ شروع ہونے والی ہے‘‘ (برتولت بریخت)
[تحریر: لال خان، ترجمہ: نوروز خان] 14نومبر کو سارے یورپ میں طبقاتی جدوجہد کاایسا طوفان آیا جس کی مثال پہلے کبھی نہیں ملتی۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے
[تحریر: قمرالزماں خاں] عمومی طور پر ’’ضمیر‘‘ کو بھی ایک مافوق الفطرت مظہر کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ ضمیر کو ایک سیفٹی والو یا سیکورٹی گارڈ جیسا تصوردیا گیا ہے، جو فرد یا قوموں میں مخصوص وقتوں میں ازخود جنم کے بعد برق رفتاری سے ایسے فرائض سرانجام […]