بربادیوں کے بیوپاری
ہر سال 1500 ارب ڈالر سے زائد رقم اِن تباہی کے آلات پر دنیا بھر میں خرچ کی جاتی ہے۔ اِن پیسوں سے دنیا میں غربت اور بھوک کا خاتمہ ایک بار نہیں بلکہ کئی بار کیا جا سکتا ہے۔
ہر سال 1500 ارب ڈالر سے زائد رقم اِن تباہی کے آلات پر دنیا بھر میں خرچ کی جاتی ہے۔ اِن پیسوں سے دنیا میں غربت اور بھوک کا خاتمہ ایک بار نہیں بلکہ کئی بار کیا جا سکتا ہے۔
یہ بے دھڑک اقدام محض ٹرمپ کی ڈانواڈول بڑھکوں کا تسلسل نہیں ہے بلکہ امریکی ریاست اور سماج میں گہرے تضادات کی غمازی کرتا ہے۔
یمن کی اِس بربادی کی وجوہات بنیادی طور پر 2011ء میں ابھرنے والے عرب انقلابات کی پسپائیوں کی لڑی سے جڑی ہوئی ہیں۔
پرویز رشید جیسے سابقہ بائیں بازو کے رہنما نواز شریف کو جتنے بھی سبق پڑھا لیں نواز لیگ روایتی طور پر سرمایہ داروں کی پارٹی ہے اور نواز شریف اس طبقاتی نظام کے خلاف کوئی سنجیدہ موقف اختیار نہیں کر سکتا۔
آج پچاسویں سالگرہ پر اِس بنیادی پروگرام سے پارٹی قیادت کے کھلے انحراف کو سمجھنے کے لئے کچھ زیادہ غور و خوض کی ضرورت نہیں ہے۔
حکمرانوں کی حاکمیت اتنی نحیف ہے کہ وہ اپنے حقیقی سیاسی اور اخلاقی کردار کی ایک ہلکی سی جھلک کو بھی برداشت نہیں کرسکتے۔
اس خطے کی مصنوعی آزادیوں سے کم از کم عوام نے یہ سبق ضرور سیکھا ہے کہ سفید کی جگہ سیاہ حکمران آنے سے حالات زندگی نہیں بدلتے۔
گو پچھلے چند سالوں کی پورے خطے میں شدت پکڑتی ہوئی پراکسی جنگوں کی لبنان میں بڑی مداخلت نہیں رہی تھی لیکن لبنان کی اپنی تاریخ میں بہت سے ایسے ادوار ہیں جہاں خانہ جنگی اور فرقہ وارانہ خونریزی رہی ہے۔
انقلابِ روس انسانیت کی عظیم تاریخی جست تھی جس نے تاریخ کا دھارا ہمیشہ کے لئے موڑ دیا۔ اس کے اثرات اتنے گہرے تھے کہ پورے کرہ ارض پر حکمران طبقات کے تخت لرزنے لگے۔
خواتین کے معاشی، معاشرتی، ثقافتی اور جنسی استحصال کا اگر جائزہ لیا جاتا تو سب سے زیادہ مظلوم محنت کش طبقے کی خواتین ہیں۔
چین عالمی سرمایہ دارانہ طاقت کے طور پر اس نظام کے عروج کے دور میں نہیں بلکہ زوال کے عہد میں ابھرا ہے۔ اس نے تضادات کو حل کرنے کی بجائے انہیں مزید بڑھاوا دیا ہے۔
شہزادوں اور شہزادیوں کے عشق ومحبت کی داستانیں اور ان میں پڑنے والے شگاف اور ہجر کی کہانیاں معاشرے کی عمومی روایات اور حکایات بنا دی جاتی ہیں۔
اس سامراجی جارحیت اور بنیاد پرستانہ دہشت نے یہاں کے عوام کو تاراج کرکے رکھ دیا ہے۔
تحریر: لال خان کتاب لکھنے میں ملالہ یوسف زئی کی معاونت کرنے والی مصنفہ کرسٹینا لیمب نے1989ء میں پاکستان کے بارے میں گہرے تجزیئے پر مشتمل ایک مشہور کتاب ’’Wating For Allah‘‘ ( اللہ کا انتظار) لکھی تھی۔ اس کتاب میں انہوں نے لکھا تھا کہ اگر بھٹو اپنی قبر […]
ہزارہ آبادی کو جس طرح مری آباد اور ہزارہ ٹاؤن میں محصور ہونے پر مجبور کر دیا گیا ہے اس کے پیش نظر یہ علاقے شاید غزہ کی پٹی کے بعد کھلے آسمان تلے دنیا کی دوسری بڑی جیل میں تبدیل ہو چکے ہیں۔