احمقوں کی جنت اور زمینی حقائق
ایک معاشی دیوالیہ پن کی کیفیت ہے جسے ٹالنے کے لئے پالیسی سازوں کے پاس آپشن بہت محدود ہیں۔
ایک معاشی دیوالیہ پن کی کیفیت ہے جسے ٹالنے کے لئے پالیسی سازوں کے پاس آپشن بہت محدود ہیں۔
عمران خان نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لیگارڈ سے بنفس نفیس بیل آؤٹ ’پیکیج‘ کی بھیک مانگی ہے…
’’پرولتاری انقلاب کے معروضی حالات نہ صرف پک کے تیار ہو چکے ہیں بلکہ اب تو گلنے سڑنے لگے ہیں۔‘‘
پاکستانی سرمایہ داری کے بڑھتے ہوئے بحران کا ایک جائزہ
جو امیدیں عمران خان سے وابستہ کی گئی ہیں اور جو خواب اس نے دکھائے ہیں ان کا بہت جلد ٹوٹنا ناگزیر ہے۔
مروجہ نظریات اور رجحانات نے مارکس کو مسلسل اور بے رحم جدوجہد کرنے اور بعض اوقات انتہائی وحشیانہ اور ننگ انسانیت ذاتی حملوں کا مقابلہ کرنے پر مجبور کیا۔
قومی سوال کی طرح خواتین کے حقوق اور آزادی کے سوال کو جب تک طبقاتی بنیادوں پر نہ سمجھا جائے کوئی حقیقت پسندانہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا۔
آج بالعموم پوری دنیا ایک عدم استحکام اور انتشار کی زد میں نظر آتی ہے۔
ایک طرف ٹرمپ کی جیت سے پھیلنے والی مایوسی اور دوسری طرف اس سے وابستہ امیدیں، دونوں کے ٹوٹنے کے لئے بہت طویل عرصہ درکار نہیں ہو گا۔
یونان کا بحران ختم نہیں ہوا بلکہ منظر عام سے غائب کر دیا گیا ہے۔
ریفرنڈم کے نتائج نے نہ صرف برطانیہ بلکہ پورے یورپی یونین اور اس سے باہر بھی سیاسی اور معاشی طور پر بھونچال برپا کر دیا ہے۔
| تحریر: عمران کامیانہ | یونان میں 5 جولائی کو ہونے والے ریفرنڈم میں محنت کشوں اور نوجوانوں نے ٹرائیکا (یورپی مرکزی بینک، آئی ایم ایف، یورپی کمیشن) کی شرائط کر یکسر مسترد کر دیا ہے۔ یہ ایک انقلابی جست ہے جس کے اثرات پورے یورپ پر مرتب ہوں گے۔ […]
| تحریر: عمران کامیانہ | یکم جون 2013ء کو شائع ہونے والے ’’اکانومسٹ‘‘ کے شمارے کا سرورق بڑا دلچسپ تھا۔ سرخی کا عنوان ’’غربت کے خاتمے کی طرف دنیا کی اگلی بڑی چھلانگ‘‘ تھا۔ متعلقہ مضمون میں انسانیت کو یہ ’خوشخبری‘ سنائی گئی تھی کہ غربت بہت جلد قصہ ماضی […]
| تحریر: عمران کامیانہ | ’’ایک انقلابی نظرئیے کے بغیر کوئی انقلابی تحریک برپا نہیں ہوسکتی‘‘ (ولادیمیر لینن) آج کے پرانتشار عہد میں ’’نظریہ قدر‘‘ (Value Theory) کی بحث بظاہر دانشوروں کا شغل معلوم ہوتی ہے جس کا ’’عملی‘‘ سیاسی جدوجہد سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ تاہم نظریہ قدر سرمایہ […]
[تحریر: جان پیٹرسن، عمران کامیانہ] 1948ء میں مشہور انقلابی مصنف جارج اورویل نے اپنا شہرہ آفاق ناول ’’1984‘‘ کے عنوان سے لکھا تھا۔ طنز پر مبنی یہ ناول ایک ایسی فرضی ریاست کے گرد گھومتا ہے جہاں ہر وزارت کا نام اس کے کام سے الٹ ہے، مثلاً وزارت جنگ […]