ہجیرہ: ڈگری کالج میں سٹوڈنٹس یونین کے انتخابات میں ’جے کے این ایس ایف‘ فتح یاب
این ایس ایف نے نوجوانوں کے حقوق کی لڑائی ہمیشہ جاری رکھی ہے اور اپنے سوشلسٹ نظریات پر قائم رہی ہے۔
این ایس ایف نے نوجوانوں کے حقوق کی لڑائی ہمیشہ جاری رکھی ہے اور اپنے سوشلسٹ نظریات پر قائم رہی ہے۔
سکول ایک ہی سیشن ’جنوبی ایشیا کا تناظر‘ پر مشتمل تھا۔
ریلی کے دوران نوجوانوں نے کشمیر کی غلامی، تقسیم کشمیر، دہشت گردی، سامراج اور بھارت کے ریاستی جبر کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور پریس کلب کے سامنے احتجاجی جلسہ کیا۔
نتہائی کٹھن معاشی اور سماجی حالات میں تمام تر مصائب کو شکست دیتے ہوئے سکول میں ملک کے طول و عرض سے 150 سے زائد نوجوانوں نے شرکت کی۔
دادو اور جوہی میں 16 اور 17 جولائی کو مارکسی سکولوں کا انعقاد کیا گیا۔
کیمپ میں لیف لیٹ بڑی تعداد میں تقسیم کیا گیا اور مارکسی لٹریچر بھی فروخت کیا گیا۔
’’بدترین ریاستی جبر بھی تحریک اور مزاحمت کو کچلنے میں ناکام رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا‘‘
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جوں جوں سرمایہ دارانہ نظام گراوٹ کا شکا ر ہے تو حکمران طبقات میں آپسی رنجشیں اور سکینڈلز بھی سامنے آتے جا رہے ہیں اور ان کی بد عنوانیاں عوام کے سامنے عیاں ہوتی جا رہی ہیں۔
سکول مجموعی طور پر دو سیشنز پر مبنی تھا جس میں ’’مارکسزم اور مذہب‘‘ اور ’’مارکسزم اور بائیں بازو کی فرقہ پرستی‘‘ شامل تھے۔
یہ جلسے کشمیر میں ہونے والے انتخابات کے حوالے سے منعقد کئے گئے جس سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ سرمایہ دارانہ نظام نے عوام کے زندگیوں کو عذاب بنا رکھا ہے۔
سکول کا واحد سیشن لینن کی کتاب ’’بائیں بازو کا کمیونزم: ایک طفلانہ بیماری‘‘ پر مبنی تھا۔
خطاب میں مقررین نے کہا کہ کشمیر میں انفراسٹرکچر، تعلیم، علاج اور دیگر بنیادی سہولیات کا نہ ہونا حکمرانوں کے منہ پر تمانچہ ہے۔
مورخہ 26 جون 2016ء کو فیصل آباد میں ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا۔
طلبہ راہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت اور انتظامیہ کو خبردار کیا کہ جب تک ڈپٹی کمشنر مظفرآباد، ایس پی مظفرآباد اور قائم مقام پرنسپل میڈیکل کالج کو معطل نہیں کیا جاتا ہمارا دھرنا اور احتجاج جاری رہے گا۔
دانیال نے لیڈ آف میں بالشویزم کا تاریخی پس منظر اور بالشویک پارٹی کی تعمیر پر روشنی ڈالی۔