فن اور طبقاتی جدوجہد
کچھ حضرات کا خیال ہے کہ فن ایک ضمنی سامعاملہ ہے اور زیادہ اہم نہیں ہے۔ لیکن حقیقت میں یہ انسانوں کے لئے انتہائی بنیادی نوعیت کاحامل ہے۔
کچھ حضرات کا خیال ہے کہ فن ایک ضمنی سامعاملہ ہے اور زیادہ اہم نہیں ہے۔ لیکن حقیقت میں یہ انسانوں کے لئے انتہائی بنیادی نوعیت کاحامل ہے۔
تحریر: لال خان:- (ترجمہ: فرہاد کیانی) فرانس میں میلاشوں کی صدارتی انتخابات کی مہم اور اس ہفتے یونان میں انتخابات میں بائیں بازو کی ریڈیکل قوتوں کی برق رفتار اٹھان نے ساری دنیا میں سرمایہ داری کے عذر خواہوں کے چھکے چھڑا دیے ہیں۔
تحریر: لال خان:- (ترجمہ : عمران کامیانہ) سرمایہ دارانہ نظام کی دوسری ذلتوں کے ساتھ ساتھ سماجی و معاشی بحران کے زوال نے خواتین پر جاری مسلسل ظلم و جبر کی لعنت میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
رپورٹ: کامریڈ علی:- پی ایس ایف ملتان شہر کا کنونشن پی ایس ایف ملتان کے سٹی صدر عاصم خان کی زیر صدارت تھہیم ہاوٗ س چونگی نمبر ۹ میں منعقد ہو اجس کا عنوان بھٹو ازم سوشلزم تھا۔
تحریر: ابن حسن:- ریڈیکل ہونے کا مطلب ہے چیزوں کو جڑ سے پکڑنا؛ تاہم انسانیت کی جڑ خود انسان ہے (مارکس)
تحریر: لال خان:- (ترجمہ : فرہاد کیانی) یوں تو پینسٹھ برس قبل اپنے قیام کے وقت سے ہی پاکستان عدم استحکام اوربحرانات کا شکار رہا ہے لیکن اب یہ انتشار اور آگ اس شدت کو جا پہنچی ہے جو پاکستان جیسے ملک میں بھی ان دیکھی ہے۔
تحریر: ولادیمیر لینن(1913ء) تمام متمدن دنیا میں مارکس کی تعلیمات سے بورژوا علم (سرکاری بھی اور اعتدال پسند بھی) بھڑکتا ہے اور سخت عداوت رکھتا ہے۔ اس کی نظر میں مارکس ازم کیا ہے، ایک ’’مہلک فرقہ‘‘۔
سیاستدان اور میڈیا جو تماشہ ہر شام ٹی وی سکرینوں پر شروع کرتے ہیں عوام اب اسے دیکھ دیکھ کر اوب چکے ہیں کیونکہ ننگے جسموں اور خالی پیٹوں کے ساتھ زیادہ دیر تک تماشے نہیں دیکھے جاسکتے۔
تحریر: علی بیگ:- پاکستان کا نظام تعلیم برطانوی راج کا بنایا ہوا ہے۔ جسکا مقصد ایسٹ انڈیا کمپنی کے لئے کلرکس اور غلام پیدا کرنا تھا۔
تحریر: حارث قدیر:- جاگیر داری کے خاتمے اور سرمایہ داری نظام کے آغاز نے جہاں انسانیت کو ترقی کی نئی راہوں پر گامزن کیا وہاں سماج میں موجود مختلف طبقوں کا خاتمہ کرتے ہوئے دو طبقات کے جنم کا باعث بنا۔
| تحریر: غفران احد ایڈوکیٹ | سیاسی نظریات اور ان پر مبنی نظام کی کامیابی کا انحصار ان کی عوامی حمایت پر ہوتا ہے اقلیت کا نافذ کردہ سیاسی نظام زمانہ امن میں تو قائم رہ سکتا ہے مگر خانہ جنگی اور انتشار کی صورت میں وسیع تر عوامی حمایت […]
اس کرہ ارض پر حصول زر کے لیے ایک حشر بپا ہے۔ ایک طبقہ دولت کے انبار اور اثاثوں کے لاامتناعی اضافے کی اندھی دوڑ میں ہر قدر‘ ہر انسانی احساس اور معاشرتی زندگی کی تہذیب کو روندتا چلا جارہا ہے۔
تحریر: حسن جان:- آج جب افغانستان میں سامراجیت اور بنیاد پرستی کی وحشت کا ننگا ناچ جاری ہے وہیں 34سال قبل ہونے والے افغان ثور انقلاب کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ جاتی ہے۔
تحریر:لال خان:- (ترجمہ: فرہاد کیانی) تیس سال میں پہلی مرتبہ فرانسیسی صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے سروے میں ’سخت‘ بائیں بازو کے امیدوار کی مقبولیت دس فیصد سے آگے بڑھ گئی ہے۔
یوں لگتا ہے جیسے ہر چیز کا پہلے سے تعین کیا جا چکا ہے۔ ہر راہنما اپنی جگہ پر ہے۔ رابطے یقینی طورپر درست ہیں۔ بھول چوک کا کوئی امکان نہیں ہے۔