دادو میں یوتھ کانفرنس

رپورٹ : کامریڈ صدف
دادو میں 18 مئی کونوجوان یوتھ کانفرنس واپڈا لیبر ہال میں YFISکے پلیٹ فارم سے منقعد کی گئی جس میں400سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی۔کانفرنس میں شہداد کوٹ، جوہی، کے۔این شاہ، خیر پور میرس کے ساتھ ساتھ دادو شہر کے طلباء اور نوجوانو ں نے بھرپور شرکت کی۔ اس کانفرنس کا مقصد یوتھ کے مسائل کو سامنے لانا تھا ۔ کانفرنس کی صدارت کامریڈ بابر پنھور نے کی۔ پروگرام کے آغاز میں کامریڈ خالد نے مہمانوں کو ویلکم کیا۔کانفرنس کو آگے بڑھاتے ہوئے کامریڈ بابر نے مہمان خاص جو ملک کے مختلف شہروں سے آئے ہوئے تھے ان کو اسٹیج پہ بلایا۔مہمانوں میں ملتان سے YFIS کی راہنماکامریڈ انعم، بی این ٹی کے مرکزی آرگنائزرکامریڈ راشد خالد، پی ایس ایف جنوبی پنجاب کے کامریڈ شہریارذوق، انقلابی کونسل زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے کامریڈ عمر رشید، دادو کے نوجوان راہنماکامریڈ اعجاز، کامریڈ خالد جمالی، کامریڈ کائنات اور پی۔ایس۔ایف کے کامریڈ مظور شاہانی نے شرکت کی۔ Y.F.I.S کے کامریڈ سہیل چانڈیو نے کہا کہ سارے پاکستان سے آئے ہوئے ان انقلابی نوجوانوں نے ہمیں یہ حوصلہ دیا کہ وہ ہمارے ساتھ مہنگائی اور طبقاتی نظام تعلیم کے خلاف جدوجہد میں شامل ہیں۔ دادو ڈگری کالج سےP.S.F کے نوجوان راہنما مقصود شاہانی نے کہا کہ میں نے آج صحیح معنوں میں سیاست دیکھی ہے میں آل پاکستان پراگریسو یوتھ الائنس کے ساتھ ہوں چاہے اس کے لیے مجھے P.P.P کی قیادت سے اختلاف کیوں نہ کرنا پڑے۔ پھر کامریڈ راشد نے نظم سنائی ۔ پراگریسو یوتھ الائنس کے تمام انقلابی نوجوانوں نے اپنی بھرپورتقاریر سے پورے ہال کو پرجوش کر دیا۔ کامریڈ شہریار نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت اب جاگیرداروں اور سرمایہ د اروں کے پاس ہے ہم محنت کش ان سے اپنے حقوق اور اپنی پارٹی بھی چھین لیں گے ۔ کامریڈ نے کہا کہ وہ ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں تعلیم کے نظام کو بہتر بنایا جائے۔ اس سرمایہ داری نظام کو سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ختم کیا جائے اور اسے بدلنے کہ لیے ہمیں انقلابی شعور پیدا کرنا ہوگا۔ عورتوں کے مسائل کو بھی زیر بحث لایا گیا۔ کامریڈ انعم نے کہا کہ عورتوں کے بھی برابر حقوق ہیں جنہیں بھی ایک آزاد اور کھلی ہوا میں سانس لینے کا حق حاصل ہونا چاہئے ۔ اجتماعی دھوبی گھاٹ کچن اور روزمرہ کے کام باہر سے ہوں تا کہ ان کو دوہرے عذاب سے نجات حاصل ہو۔ کامریڈ کائنات نے کہا کہ پاکستان کے اندر اس گلے سڑے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کہ لیے اور اس کے اسٹکچر کو بہتر بنانا ہے تو وہ صرف اور صرف سوشلسٹ نظام کے ذریعے ہی کیا جا سکتا ہے۔ اور آخر میں مزدوروں کا عالمی ترانہ انٹرنیشنل گا کر پروگرام کا اختتام کیا گیا۔