کوٹ لکھپت انڈسٹریل سٹیٹ میں محنت کشوں کے حالات اور جدوجہد

[رپورٹ: عدیل زیدی]
کوٹ لکھپت لاہور کے بڑے صنعتی علاقوں میں سے ایک ہے۔ اس صنعتی علاقے کا سرکاری نام ’’قائداعظم انڈسٹریل سٹیٹ‘‘ ہے۔ 1960ء کی دہائی میں معرض وجود میں آنے والے اس صنعتی علاقے میں اس وقت439 صنعتی یونٹس موجود ہیں جہاں 10 ہزار خواتین سمیت 50 ہزار سے زائد محنت کش کام کرتے ہیں۔ یہاں ادویات، ٹیکسٹائل، پرنٹنگ اور ڈائنگ، خوراک اور مشروبات، گارمنٹس، پلاسٹک، آٹو پارٹس، کیمیکلز اور سٹیل کے چھوٹے بڑے کارخانے موجود ہیں۔
اکثریتی کارخانوں کے محنت کش انتہائی غیر انسانی حالات میں کام کر رہے ہیں۔محنت کشوں کو آٹھ سے دس ہزار تنخواہ دی جاتی ہے جو کہ صوبائی حکومت کی مقرر کردہ کم سے کم اجرت سے بھی کم ہے۔ کام کے اوقات بعض اوقات 18 گھنٹے تک پہنچ جاتے ہیں۔محنت کش خواتین کا استحصال اپنے عروج پر ہے، اکثر خواتین کو مردوں سے بھی کم اجرت دی جاتی ہے، بیشتر خواتین سے چار یا پانچ ہزار روپے ماہانہ کی تنخواہ پر سخت کام لیا جاتا ہے۔ اس صنعتی علاقے میں بہت کم اداروں میں مزدور یونین ہے۔پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) لاہور نے ’’کم سے کم تنخواہ، ایک تولہ سونے کے برابر‘‘ کے عنوان سے شائع کئے جانے والے لیف لیٹ کے تحت اس صنعتی علاقے کے محنت کشوں کو منظم کرنے کا کام شروع کیا ہے جس کا خیر مقدم محنت کشوں نے بڑی گرم جوشی سے کیا۔ Z-Kap نامی فیکٹری کے محنت کشوں نے PTUDC کا لیف لیٹ خفیہ طور پر فیکٹری میں تقسیم کیا۔انہوں نے اس لیف لیٹ کو منیجر اور انتظامیہ کے اعلیٰ عہدہ داروں کے رجسٹروں میں بھی رکھ دیا۔ محنت کشوں کے منظم ہونے کے خوف سے ہی Z-Kap فیکٹری کے مالکان نے نہ صرف مزدوروں کی تنخواہیں تین سے چار ہزار بڑھا دیں بلکہ کام کے اوقات کار بھی 12 گھنٹے سے کم کر کے 8 گھنٹے کر دئیے گئے۔ یہ صورتحال صرف Z-Kap تک محدود نہیں رہی بلکہ ساتھ والی فیکٹری ’’سبحان نیٹ ویئر‘‘ میں بھی تنخواہوں میں اضافہ ہوا۔
Z-Kap گارمنٹس کی فیکٹری ہے جہاں تقریباً دو ہزار مزدور کام کرتے ہیں، یہ کمپنی زیادہ تر مال ایکسپورٹ کرتی ہے۔ دن میں 5000 ہزار Pullover بنائے جاتے ہیں جن کی قیمت مقامی مارکیٹ میں ہی 75 لاکھ روپے سے زائد ہے، غیر ملکی مارکیٹ میں قیمت کے ساتھ ساتھ سرمایہ دار کا منافع کئی گنا زیادہ ہے۔خام مال اور دوسرے اخراجات کو مد نظر رکھا جائے تو فیکٹری مالک 100 فیصد سے بھی زائد شرح سے منافع کما رہا ہے جبکہ محنت کشوں کی زیادہ سے زیادہ تنخواہ صرف 12 ہزار روپے ماہانہ ہے۔ علاقے کے دوسری کارخانوں اور فیکٹریوں میں بھی صورتحال مختلف نہیں ہے۔ان تمام چیزوں کا تجزیہ کیا جائے تو واضح ہوجاتا ہے کہ محنت کش اشتراکی جدوجہد کے ذریعے تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کروا سکتے ہیں۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ محنت کش فیکٹری میں یونین سازی کریں جس کے لئے PTUDC کے کارکنان کوٹ لکھپت میں پوری جاں فشانی سے سرگرم ہوچکے ہیں۔