قصور: تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف محنت کشوں کا احتجاج جاری

| رپورٹ: PTUDC قصور |

ضلع قصور میں درجنوں فیکٹریوں اور کارخانوں میں عید سے قبل ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی نہ کرنے کی مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں جس پر ابوبکر ٹیکسٹائل ملز کے بعد نفیسہ ٹیکسٹائل ملز اور دیگر ملوں کے ہزاروں ملازمین نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔ محنت کشوں کا کہنا ہے کہ لیبر ڈپارٹمنٹ اور ضلعی انتظامیہ کی ملوں کے مالکان کو آشیر باد حاصل ہے او ر اسی لیے نہ صرف مالکان مزدوروں کے کروڑوں روپے دبا کر بیٹھ گئے ہیں بلکہ الٹا انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

Nafeesa Textile Factory workers protest pic
نفیسہ ٹیکسٹائل ملز کے محنت کشوں کا احتجاجی مظاہرہ

تفصیلات کے مطابق چونیاں کے قریب نفیسہ ٹیکسٹائل ملز کی مینجمنٹ نے بھی گزشتہ روز مزدوروں کی بڑی تعداد کو زبردستی مل سے نکال دیا اور انہیں چار ماہ کی تنخواہ میں سے ایک پائی بھی دینے سے انکار کر دیا۔ اس موقع پرپاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے ایم ڈی آزاد، جاوید اقبال، چوہدری محمد صادق اور ذوالفقار علی نے کہا کہ ٹیکسٹائل مالکان اور لیبر افسران ملے ہوئے ہیں اور مزدوروں کی کئی ماہ کی تنخواہیں دبا کر بیٹھے ہوئے ہیں جو کئی کروڑ روپے بنتی ہیں، انہوں نے کہاکہ ضلع انتظامیہ اور محکمہ لیبر و سوشل سیکورٹی وغیرہ مزدوروں کو انصاف دلانے کی بجائے مالکان کا تحفظ کررہے ہیں، کئی ماہ سے اجرت نہ ملنے کے باعث محنت کشوں کے چولہے ٹھنڈے ہوچکے ہیں اور عید کے موقع پر بچوں کو کپڑے وغیرہ تو دور کی بات عیدی دینے کیلئے بھی پیسے موجود نہیں ہیں، مالکان نے مزدوروں کو یقین دہانی کرا رکھی تھی کہ عید سے قبل باقی ماندہ تنخواہوں کا کچھ حصہ ادا کر دیا جائے گا مگر اب وہ اپنی یقین دہانی سمیت فیکٹریوں سے غائب ہوگئے ہیں۔ محنت کشوں نے کہا کہ ہمارے مسلسل احتجاج کے باوجود ڈی سی اوقصور سے لیکر لیبر آفیسر تک، ہر کوئی خاموش ہے اور ٹھنڈے کمروں میں مزدوروں کا مذاق اڑایا جارہا ہے، اگر بیوروکریسی اور سرمایہ دار نے ہمارا خون پینا بند نہ کیا تو ہم ان ملوں اور فیکٹریوں پر قبضہ کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔
جہاں مختلف فیکٹریوں کے ہزاروں محنت کشوں کو ابھی تک تنخواہیں نہیں مل سکی ہیں وہاں ماسٹر ٹیکسٹائل ملز کے محنت کش بزور طاقت اپنی اجرت لینے میں کامیاب رہے۔ اطلاعات کے مطابق 4 جولائی کی شام کو ماسٹر ٹیکسٹائل کے محنت کشوں نے وزیر اعظم کے محلات (جاتی عمرہ) جانے والی سڑک بلاک کر دی جس کے بعد آدھے گھنٹے کے اندر مالکان ان کو تنخواہوں کی ادائیگی پر مجبور ہو گئے۔