| رپوٹ: بابر پطرس |
31 اکتوبر 2016ء کو گرینڈ ٹیچر الائنس نے سرکاری اسکولوں کی نجکاری، اساتذہ کے اسکیل کی اپ گریڈیشن میں بلاجواز تاخیر،ہیڈ ماسٹر صاحبان کے دور درازعلاقوں میں تبادلوں کے خلاف اور پیڈا ایکٹ 2012ء کے ایجوکیٹرزکی ریگولرائزیشن کے سلسلے میں پریس کلب سیالکوٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں خواتین اساتذہ کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔ 15 مئی کو پنجاب بھر میں اساتذہ کے مظاہروں کے بعد ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم نے پنجاب ٹیچر زیونین سے ایک تحریری معاہدہ کیا تھا جس میں شق نمبر 2 میں تحریر کیا گیا تھا کہ کسی بھی ایسے سکول کو جس میں طلبہ کی تعداد 20 اور رزلٹ 25 فیصد ہوگا اسے پنجاب ایجو کیشن فاؤنڈیشن کے حوالے نہیں کیا جائے گا، گولڈن شیک ہینڈ کی سکیم حکومت کی پالیسی نہیں ہوگی، اساتذہ کی اپ گریڈیشن پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ لیکن حکومت کی طرف سے تحریری معاہدے کی کسی ایک شق پربھی عمل درآمد نہیں ہوا۔ اس کو محمد امتیاز طاہر مرکزی سیکرٹری اطلاعات پی ٹی یو نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت اپنے ہتھکنڈوں سے باز نہ ٓئی تو دسمبر کے پہلے ہفتے وزیراعلیٰ پنجاب ہاؤس کے باہر دھرنا ہوگا۔ ذوالفقار موحل صدر ہیڈ ماسٹرز ایسوسی ا یشن نے محکمہ تعلیم کی بربادی کا ذمہ دار حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کو ٹھہرایا۔ مظاہرے سے خواتین اساتذہ میں سے کنیز فاطمہ، انیلہ اکرام، روبینہ بٹ نے خطاب کیا ۔اس موقع پر پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) نے اساتذہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا، لیف لیٹ تقسیم کیا اور کارکنان نے کہا کہ اساتذہ کی تحریک اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک اس تحریک کو دوسری تحریکوں کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔