زونل سیکٹری واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک یونین اٹک سرکل رحیم شاہ کا انٹرویو

[اہتمام: PTUDC اٹک]
مزدور سیاست کا آغاز کب اور کیسے کیا؟
میں نے 1982ء میں واپڈا میں مری میں سروس کا آغاز کیا۔ 1984ء میں ٹیکسلا سب ڈویژن آفس میں پوسٹنگ ہوئی۔ ارد گرد کے حالات اور مزدوروں کے مسائل کو دیکھ کر اور بشیر بختیار صاحب (مرحوم) کی جدوجہد سے متاثر ہو کر عملی سیاست کا آغاز کیا اور سب ڈویژنل جوائنٹ سیکٹری بنا اور پھر ڈویژنل سیکٹری منتخب ہوا۔ 6 سال تک اسی عہدہ پر کام کیا۔ 1995ء میں دوستوں کی مشاورت اور اسرار پر زونل سیکٹری اٹک زون کا الیکشن لڑا اور کامیاب ہوا۔ اب تک اسی عہدہ پر فرائض سرانجام دے رہا ہوں۔

مزدور سیاست میں کیا مشکلات پیش آتی ہیں؟
میں نے سیاست کا آغاز بشیر بختیار صاحب(مرحوم) کی جدوجہد کو دیکھ کر کیا تھا اور میرا مقصد مظلوم کو ظلم سے بچانا،بیوہ اور یتیم کو اس کا حق دلوانااور مزدور کی محنت کی عظمت کو بلند کرنا تھا۔ مشکلات تو بہت آئیں لیکن جب مقصد بڑا ہو اور آپ اپنے ساتھیوں کے ساتھ مخلص ہوں تو یہ مشکلات اور روکاوٹیں کوئی معنی نہیں رکھتیں۔

واپڈا میں مزدور سیاست اور یونین کی کیا صورتحال ہے؟
ہم نے شروع دن سے یہ اصول اپنایا تھا کہ سیاسی پارٹیوں کا دم چھلا نہیں بنیں گے اور مزدوروں کے مسائل پر سودے بازی نہیں کریں گے۔ مزدوروں کی طاقت کو تعصبات کی بناء پر تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔ یہی اصول واپڈا ہائیڈرو ورکرز یونین کی کامیابی کی بنیاد ہے۔ انتظامیہ کا جو بھی رویہ ہو ہم مزدور کا حق لے کر ہی رہیں گے۔ اب تک بے شمار گروپ ہمارے مقابلے میں آئے لیکن مزدوروں نے ہم پر اعتماد کا اظہار کیا اور مسلسل 5 ریفرنڈم ہم نے جیتے ہیں۔

مزدوروں کے مسائل کے حوالے سے واپڈا انتظامیہ کا رویہ کیا ہے؟
مثبت اور منفی رویے تو آتے رہتے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ مزدوروں کی طاقت سے انتظامیہ کے گھمنڈ کو توڑا ہے۔ ساڑھے تین ہزار ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کو ہم نے مستقل کروایا ہے۔ سکیل ایک سے سولہ تک کی اپ گریڈیشن کروائی ہے۔ سلیکشن گریڈ متعارف کروایا ہے۔ LM اور ALM کے لیے ڈینجر الاؤنس 5000 روپے کروایا۔ سب سے بڑھ کر واپڈا میں ہم نے کنٹریکٹ اور کیزول لیبر کا خاتمہ کرایا ہے۔

نجکاری کے عمل کو آپ کیسے دیکھتے ہیں اور واپڈا کی نجکاری پر آپ کا کیا لائحہ عمل ہے؟
نجکاری ایک دیرینہ مسئلہ ہے۔ ہم نے ہمیشہ نجکاری کا راستہ روکا ہے۔ بلکہ ہم سمجھتے ہیں کہ قومی اداروں کی نجکاری ایک لعنت ہے اور اس کا مقصد صرف اور صرف کیزول اور کنٹریکٹ لیبر سے کم تنخواہ میں زیادہ کام لینا ہوتا ہے۔ چونکہ ہم ایک طبقاتی نظام میں رہ رہے ہیں اس لیے یہاں مزدور دشمن پالیسیاں ہی بنائی جا سکتی ہیں۔ 1995ء سے پہلے واپڈا ایک منافع بخش ادارہ تھااور لوڈ شیڈنگ نہ ہونے کے برابر تھی۔ اسکی وجہ درست پلاننگ تھی کہ جنریشن اور ڈیمانڈبرابر بڑھائی جاتی رہی۔ موجودہ بجلی کا بحران مینجمنٹ اور سیاسی پارٹیوں کی قیادت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ اس میں واپڈا کے مزدوروں یا عوام کا کوئی قصور نہیں ہے۔ کیونکہ سستی پیداوار پر توجہ نہیں دی گئی اور رشوت اور سفارش پر بیجا کنکشنز دئیے گئے۔ اس کے باوجود IESCO اور FESCO نے 2013ء میں 16 ارب روپیہ کا منافع حاصل کیا ہے۔ IPPs کے ساتھ جوآٹھ معاہدے کیے گئے ان میں 60 فیصد منافع نجی کمپنیوں کو دیا گیا جو کہ حکمرانوں کی بے ہودگی اوربے ایمانی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

واپڈا کے مزدوروں کے لیے تعلیم اور علاج کی کیا صورتحال ہے؟
تعلیم اور علاج کی تو کوئی سہولت میسر نہیں ہے۔ واپڈا کے مزدور دوسرے عام لوگوں کی طرح سرکا ری سکولوں اور سرکاری ہسپتالوں میں ذلیل و رسوا ہوتے ہیں۔ صرف ٹیکسلا سرکل میں پی اوایف ہسپتال کے ساتھ ہمارا کنٹریکٹ ہوا ہے۔ اس کے علاو ہ کا م کے دوران سیفٹی کے اوزار بھی دستیاب نہیں ہوتے۔ صرف پلاس ،دستانے،اور ڈینجر ھیڈ ہوتا ہے جو کہ ناکافی ہے۔ ہمارا لائن سٹاف بے سروسامانی کے عالم میں اپنی ڈیوٹی سرانجام دیتا ہے۔ رہائش کی سہولت صرف گرڈ سٹیشن پر بنی کالونیوں میں ہے، اسکے علاوہ باقی کہیں نہیں ہے۔ مزدوروں کو عام آبادیوں میں کرائے پر رہنا پڑتا ہے۔ جب کہ ہاؤس رینٹ بھی سیز ہونے کی وجہ سے 25 فیصد مل رہا ہے جو کہ 45 فیصد ملنا چاہیے۔

اس وقت ملکی سطح پر مزدوروں کو مذہبی ،لسانی،علاقائی ،اور قومی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے اس کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟
ہر گورنمنٹ کی یہ پالیسی ہوتی ہے کہ وہ مزدور کی طاقت کو تقسیم کر کے اپنے مقاصد حاصل کرتی ہے۔ مختلف ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حکمران جانتے ہیں کہ جس دن مزدور اکٹھا ہو گیااور ایک نقطے پر متفق ہو گیا تو ان کی لوٹ مار ختم ہوجائے گی اور نظام بدل جائے گا۔ اس لیے حکمران طبقاتی نظام کو بچانے کے لیے اور افسر شاہی اپنی عیاشی اور کرپشن کو بچانے کے لیے مزدوروں کو مختلف تعصبات کی بناپر تقسیم کر کے ان کی طاقت کو کمزور کرتی ہے۔ اسمبلی کے فلور پرمزدور کی بات نہیں ہوتی بلکہ مزدور دشمن پالیسیاں بنائی جاتی ہیں۔ حکمران طبقہ مزدوروں کے ساتھ شودروں جیسا سلوک کرتا ہے۔ ملکی خزانہ خالی ہے جبکہ حکمرانوں کے اثاثوں میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ مزدوروں کے پاس انقلاب واحد حل ہے۔ یہ اسی صورت میں ہوسکتا ہے اگر مزدور طبقہ اتحاد اور اتفاق کرے اور درست نظریاتی قیادت کا انتخاب کر کے اس کا ساتھ دے۔ ہماری دعا ہے کہ مزدور جلد با شعور ہو کر اپنی آنے والی نسلوں کا مستقبل سنوار سکیں۔

واپڈا میں کنٹریکٹ اور کیزول لیبر کی کیا صورتحال ہے؟
پرویز مشرف کے دور میں کنٹریکٹ اور کیزول لیبر متعارف کرائی گئی لیکن نہ تو یہ ہمارے ادارے میں چل سکتی ہے اور نہ ہی ہم نے چلنے دی۔ بلکہ پہلے تین سال بعد مستقل کیا جاتا تھا اب ہم نے ایک سال بعد مستقل کرنے کے آرڈرز کروا دئیے ہیں۔ اس وقت ہمارے ہاں کوئی کنٹریکٹ ملازم نہیں ہے۔ ڈیلی ویجز کی بھرتی ہوئی ہے وہ بھی تین سال سروس کے بعد مستقل ہو جائیں گے۔ کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمت کو ہم ایک لعنت سمجھتے ہیں اور یہ مزدوروں کی زندگی کے ساتھ ایک کھلواڑ ہے۔ یہ کسی بھی ادارے میں نہیں ہونی چاہیے۔ مستقل ملازمت لازمی ہے اور یہ ادارے کی بہتری کے لیے بھی ضروری ہے۔

مستقبل کے حوالے سے آپ کا لائحہ عمل کیا ہے اور آپ مزدور جدوجہد کاتناظر کیا دیکھ رہے ہیں؟
آج کی صورتحال کو دیکھا جائے تو ہر طرف تباہی و بربادی نظر آتی ہے۔ ادارے دیوالیہ ہوتے جا رہے ہیں اور مزدوروں کے حقوق چھینے جا رہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اداروں کی ناکامی میں مزدوروں کا کوئی قصور نہیں ہے بلکہ سیاسی قیادتوں کی غلط پا لیسیاں،افسر شاہی کی کرپشن اور نااہل افسران کی اہم عہدوں پر سیاسی پسند کی بنیاد پر تقرریاں اور غلط پلاننگ اس کی وجہ ہیں۔ وزیر تعلیم اگر انگھوٹھا چھاپ ہو گا تو تعلیم کا کیا حال ہو گا آپ سمجھ سکتے ہیں۔ اسی طرح اگر سونا لوہار کے ہاتھ میں دے دیا جائے تو وہ اس کو بھی لوہا کردے گا۔ یہی وجہ ہے کہ حکمرانوں کی عیاشیاں بڑھتی جا رہی ہیں اور عوام پستے جا رہے ہیں۔ اس صورتحال میں ایک ہی حل ہے اور وہ یہ کہ پاکستان کے تمام مزدور اور مزدور تنظیمیں متحد ہو جائیں اور ریاست کے نظم و نسق کو اپنے ہاتھ میں لے کر ایک انقلاب کریں اور اس نظام کو تبدیل کر دیں۔ تاکہ مزدوروں کے مسائل حل ہو سکیں اور ان کی زندگی آسان ہو سکے۔ اس مقصد کے لیے ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم تمام مزدوروں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کریں۔ ورکرز کنفیڈریشن اسی سلسلے کی کڑی تھی لیکن مزدور لیڈروں کی ہٹ دھرمی اور اناپرستی اور مفاد پرستی کی وجہ سے ایسا نہ ہو سکا۔ پھر سیاسی پارٹیوں نے بھی اس اتحاد کو نقصان پہنچایا۔ ٹریڈ یونین سیاست ایک مسلسل جدو جہد کا نام ہے اور مزدور قیادت اس قابل ہونی چاہیے کہ وہ درست نظریاتی پختگی رکھتی ہو ،دلیر ہو اور مفاد پرستی اور انا پرستی کی شکار نہ ہو۔ PTUDC کی جانب سے تشکیل دی گئی مزدور رابطہ کمیٹی اس تسلسل میں اہم ترین کردار ادا کر سکتی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم مزدوروں کو ایک ناقابل تسخیر جڑت بناتے ہوئے مزدوروں کے مسائل کے حل کی طرف گامزن ہوں گے اور ایک مزدور انقلاب کی بنیاد رکھیں گے۔