سیالکوٹ: بیس سے زائد ٹریڈ یونینز کا اہم اجلاس، جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی تشکیل

رپورٹ:عمر شاہد (مرکزی انفارمیشن سیکرٹری PTUDC )

حکمران طبقہ سامراجی اداروں کے تابعدار غلاموں کی طرح حکم بجا لاتے ہوئے عوامی اداروں کو سرمایہ داروں کے ہاتھوں اونے پونے داموں فروخت کرنے کے لئے بے چین دکھائی دے رہا ہے۔ پی آئی اے اور پاکستان سٹیل ملز کے ٹکڑے کر کے ان کو فروخت کرنے کی باقاعدہ منظوری دی جا چکی ہے۔ اس وقت محنت کشوں پر شدید حملے کئے جا رہے ہیں۔ مستقل ملازمتیں تیزی سے ختم کی جا رہی ہیں۔ ٹھیکیدارای نظام اور آؤٹ سورسنگ کے تحت محنت کشوں سے دیہاڑیوں پر کام لے کران کی محنت کو نچوڑا جا رہاہے۔ سرکاری شعبے میں نئی بھرتیوں کی بجائے پہلے سے موجود ملازمتوں کو بھی ختم کیا جا رہا ہے۔ نجی شعبے میں کم اجرت اور لامتناہی اوقات کار پر محنت کش کام کرنے پر مجبور ہیں۔ یونین سازی کا رہا سہا حق بھی سرمایہ دار چھین لینا چاہتے ہیں۔ اس صورتحال کے پس منظر میں محنت کشوں کی سرمائے کے خلاف مشترکہ جدوجہد کا لائحہ عمل مرتب کرنے کے لئے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کی جانب سے مورخہ 2 مارچ کو سیالکوٹ کے مقامی سکول میں مختلف ٹریڈ یونینز کے نمائندگان کا اجلاس منعقدکیا گیا جس میں واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک یونین، NOPE محکمہ ڈاک، پنجاب ٹیچرز یونین، TMA ورکرز سیالکوٹ، پروفیسرز اینڈ لیکچرز ایسوسی ایشن، فارورڈ گیئر ورکرز یونین، پی ٹی سی ایل پنشنرز ایسو سی ایشن، پختون لیبر فرنٹ، بیروزگار نوجوان تحریک، ڈسٹرکٹ بار ایسو سی ایشن، پنجاب ورکرز کنفیڈریشن، پاکستان ورکرز فیڈریشن اور انقلابی طلبہ محاذ (RSF) کے عہدیداران سمیت سیالکوٹ کی سرجیکل اور سپو رٹس فیکٹریوں سے بھی سرگرم مزدوروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس میں میزبانی کے فرائض بابر پطرس سے سر انجام دیئے جبکہ مرکزی رہنما و سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل الیاس خان ایڈدوکیٹ اور ’PTUDC‘ کے ہمدرد و سابق ایڈووکیٹ جنرل وحید بخاری ایڈووکیٹ نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اتفاق ورکرز یونین، کریسنٹ باہو مان فیکٹری، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ گوجرانوالہ، اتحاد کیمیکلز مریدکے اور سٹیٹ لائف ورکرز یونین کے نمائندے مختلف وجوہات کی بنا پر اجلاس میں شریک نہ ہو سکے لیکن انہوں نے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے یکجہتی کے پیغامات بھیجے۔
اجلاس کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے ’PTUDC‘ سیالکوٹ کے رہنما ناصر بٹ نے تمام حاضرین کو خو ش آمدید کہتے ہوئے ’PTUDC‘ کا تعارف کروایا اور اجلاس کے اغراض و مقاصد بیان کئے۔ مرکزی انفارمیشن سیکرٹری عمر شاہد نے آج کے حالات کے پیش نظر اجلاس کی اہمیت اور مستقبل کے لائحہ عمل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک کا زخم، سب کا زخم‘ کے نعرے پر ہم سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف فیصلہ کن جدوجہد کا علم بلند کئے ہوئے ہیں۔
پی ٹی سی ایل پنشنرز کے مرکزی ڈپٹی کنوینر محمد توقیرنے نجکاری کے بعد پی ٹی سی ایل کے ملازمین کی حالت زا ر بیان کرتے ہوئے کہا کہ نجکاری کے بعد ہزاروں محنت کشوں کو برطرف کر دیا گیا ہے اور پنشنرز کا کوئی پرسان حال نہیں۔ پنجاب ٹیچرز یونین تحصیل ڈسکہ کے صدر محمد یوسف نے پرائمری اساتذہ کی اپ گریڈیشن کے مسئلے اور ان کی اجرتوں میں حقیر اضافے کو سخت تنقید کا نشانہ بنانا۔ انہوں نے واضح کیا کہ سرکاری سکولوں کو خیراتی اداروں میں تبدیل کیا جا رہا ہے اور ان کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کی مکروہ سازش کے خلاف ہم ہر محاذ پر جدوجہد کریں گے۔ NOPE محکمہ ڈاک کے مرکزی ایڈیشنل جنرل سیکرٹری شاہد سلیم نے کہا کہ حکومت کی نظر پوسٹ آفس کی اربوں کی اراضی پر ہے جسے یہ اونے پونے داموں میاں منشا جیسے سرمایہ داروں کے حوالے کرنا چاہتے ہیں۔ ا نہوں نے نجکاری کی راہ ہموار کرنے کے لئے DHL جیسی نجی کوریئر کمپنیوں کو کئی مراعات سے نوازا ہے تاکہ پوسٹ آفس محکمہ خسارے کا شکار ہو اور اسے بیچا جا سکے۔ TMA ورکرز سیالکوٹ کے جنرل سیکرٹری خواجہ متین نے صفائی کے شعبے کو سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے نام پر نجی شعبے کے حوالے کر نے کی سازش کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت صفائی کے شعبے کی گراوٹ عام آدمی کے سامنے عیاں ہے۔ انہوں نے ادارے میں کنٹریکٹ پر بھرتیوں کی پر زور مذمت کرتے ہوئے جدوجہد کا اعادہ کیا۔ واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک یونین گیپکو ریجن کے وائس چیئرمین نواز چٹھہ نے کہا کہ واپڈا کے تمام ترقیاتی کام اب نجی شعبے کے حوالے کر دیئے گئے ہیں اور وہ منافع کمانے میں مگن ہیں۔ انہوں نے مثال دی کہ ایمن آباد روڈ کے ایک حصے میں پولز کی تبدیلی کا کام 9 کروڑ میں کیا گیا ہے جبکہ واپڈا یہ کام محض 4 کروڑ میں کر سکتا تھا۔ واپڈا میں نئی بھرتیوں کی بجائے پہلے سے موجود ملازمین پر کام کا زائد بوجھ ڈالا گیا ہے۔ میٹر ریڈرز کی سکیل اپ گریڈیشن کے حوالے سے حکومت سنجیدگی دکھانے سے قاصر رہی ہے۔

پنجاب ورکرز کنفیڈریشن کے ضلعی صدر محمد علی بٹ نے نجی شعبے میں محنت کشوں کے استحصال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس وقت کم از کم اجرت کا اطلاق مذاق بن چکا ہے۔ ڈیلی ویجز پر لاکھوں مزدور کام کرنے پر مجبور ہیں جن کی محنت کے بلبوتے پر یہ سرمایہ دار اپنے منافعوں میں اضافہ کر رہے ہیں جبکہ مزدور کا کوئی پرسان حال نہیں۔ PTUDCکے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری چنگیز ملک، سنٹرل پنجاب کے صدر عمر رشید اور لاہور آرگنائزر عامر کریم نے خطاب کرتے ہوئے بیان کیا کہ سرمایہ دارانہ نظام کی بنیاد ہی محنت کشوں کے استحصا ل پر ہے جس کے خلاف جدوجہد ناگزیر ہے۔ ہماری جدوجہد چھوٹی چھوٹی مراعات کے حصول سے لیکر اس سرمایہ دارانہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے تک کی ہے اور سوشلسٹ انقلاب تک ہم اپنی ناقابل مصالحت جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انقلابی طلبہ محاذ (RSF) سنٹرل پنجاب کے آرگنائزر سیف اللہ نے نوجوانوں بالخصوص طلبہ کے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم نوجوان محنت کشوں کے ساتھ شانہ بشانہ لڑتے ہوئے اس نظام کے خاتمہ تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔
PTUDC کے مرکزی رہنما و سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل الیاس خان ایڈدوکیٹ نے تمام بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ اس وقت محنت کشوں کو درپیش مسائل کا حل ان کے اتحاد اور طبقاتی جڑت میں ہی مضمر ہے۔ حکمرانو ں نے سازش کے تحت منافع بخش عوامی اداروں کوبتدریج تباہ و برباد کیا ہے۔ یہ عمل عوام کے مفادات کے بر خلاف ہے۔ ان کاحقیقی مقصد فقط پبلک اداروں کے قیمتی اثاثوں پر قبضہ کرکے اپنی شرح منافع میں اضافہ کرنا ہے۔ ہم اس فعل کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ نجکاری کا عمل فی الفور روکا جائے اور نجکاری کمیشن کا خاتمہ کیا جائے۔ نجی تحویل میں دئیے گئے اداروں کو فوراً قومی تحویل میں لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کم ا ز کم اجرت کا قانون مذاق بن چکا ہے لہٰذا ہمارا پرزور مطالبہ ہے کہ کم از کم اجرت ایک تولہ سونے کے برابر کرتے ہوئے اس پر عمل درآمد کروایا جائے۔ تمام اداروں سے برطرف محنت کشوں کو فی الفور بحال کرتے ہوئے ریاست روزگار کی ضمانت فراہم کرے۔
دیگر مقررین میں پختون لیبر فرنٹ کے نبی خان، فارورڈ گیئر ورکرز یونین کے جنرل سیکرٹری شہزاد، ٹیلن سپورٹس کے مزدور رہنما آصف بٹ اور بیروزگار نوجوان تحریک کے ضلعی آرگنائزر ایاز ٹیپو شامل تھے۔ وحید بخاری ایڈووکیٹ نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جدوجہد کو آگے بڑھانے کے لئے تجاویز پیش کیں۔
تمام حاضرین نے ’PTUDC‘کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ آخر میں اتفاق رائے سے 12 رکنی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے اجلاس باقاعدگی سے منعقد ہوں گے اور مشترکہ جدوجہد کا لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔