سیالکوٹ گرائمر سکول ڈسکہ میں فیس کے بے جا اضافے کے خلاف احتجاج

رپورٹ: عمر شاہد:-
پاکستان میں موجودہ تعلیمی نظام اس ریاست کے باقی نظاموں کی طرح ریخت پذیری اور ٹوٹ پھوٹ کا شکا ر ہے ملکی زوال پذیر معیشت میں تعلیم اور صحت جیسے بنیادی انسانی ضروریات کو منافع کی ہو س کے لیے کاروبار بنا دیا گیا ہے ۔ موجود ہ تعلیمی نظام انسان کے ذاتی زندگی کے معیار کے ساتھ اتار چڑھاؤ کا شکا ر ہے ۔ مگر اس ساری تبدیلی کے عمل میں ایک چیز مشترک ہے ۔ و ہ یہ ہے کہ طالب علم ،علم حاصل کر کے اپنے اور اپنے زیر کفالت افراد کے لیے بنیادی ضروریات زندگی کے حصول کوممکن بنائیں ۔ لیکن بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے عمل میں نجی سکول کے مالکان اپنے اثاثوں میں مسلسل اضافہ اور بینک اکاؤنٹ بنانے میں مگن ہیں۔ نجی سکولوں نے مختلف حربے مثلاً فیسوں میں بے پناہ اضافہ ، مہنگی سٹیشنری ، اور باقی مدات سے منافعوں کو بڑھاتے جا رہے ہیں ۔ موجودہ تعلیمی نظام میں ان سکولوں کا مقصد تعلیم دلانا نہیں بلکہ لاا متناہی منافع خوری ہے ۔ جس کی وجہ سے تعلیم جیسے مقدس پیشے کو سرعام نیلام کیا جا رہا ہے ۔جبکہ ریاست اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی بجائے اس لوٹ مار اور من مانی میں برابر کی شریک ہے ۔اس کی مثال سیالکوٹ گرائمر سکول کی شکل میں موجود ہے ۔یہ سکول تحصیل ڈسکہ میں 1995ء میں قائم ہوا اور اس کی اب کل آٹھ برانچیں ہیں ۔ جو کہ سیالکوٹ گوجرانوالہ ڈسکہ اور بھوپانوالہ میں پھیلی ہیں۔ یہ سکول اعلیٰ تعلیم کے دعووں کے ساتھ اپنی تجوریاں بھرنے میں مگن ہیں۔ کروڑوں روپے کی مد میں ماہانہ فیسیں لی جا رہی ہیں۔ جبکہ ان میں بے پناہ اضافہ کیا جارہا ہے ۔صرف سٹیشنری کی مد میں یہ سکول سالانہ 9 کروڑ روپے کا کاروبار کر تا ہے ۔ اس سٹیشنری کی قیمت مارکیٹ سے دوگنے داموں پر دیدہ دلیری سے وصول کی جارہی ہے ۔ اس سکول میں اساتذہ کو انتہائی کم تنخواہ دے کر ان کو زیادہ کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے ۔اور اساتذہ کو تین چار ماہ بعد فارغ کر دیا جا تا ہے۔ تعلیم کے اس گھناؤنے کاروبار میں سکول مالک بچوں کے مستقبل کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔اس سکول میں نا م نہاد میرٹ کے نام پر بچوں کو بورڈ کے امتحانات دلوانے سے روک کر انہیں سکول سے نکال دیا جاتا ہے ۔ اس عمل میں بچوں کی نفسیات اور خود اعتمادی کومجروح کر کے احساس کمتری کا شکار بنایا جارہا ہے اچھے رزلٹ کی آڑ میں فیسوں میں ہوشربا اضافہ کیا جا رہا ہے ۔ وہ والدین جو دن رات ایک کر کے اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کی آس لیے ان سکولوں میں آتے ہیں ان سے مختلف حربوں سے پیسے نچوڑے جاتے ہیں۔
یکم اپریل کو جب والدین فیس جمع کروانے گئے تو انہیں بتایا گیا کہ فیسوں میں 30 فیصد اضافہ ہو چکا ہے لہذا دبارہ آکر زائد فیس جمع کروائیں ۔ لیکن کچھ والدین نے فیس جمع کروانے سے انکار کر دیااور سکول کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ۔ چیئرمین سکول نے ملاقات کرنے سے انکار کر کے والدین کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں ۔ تمام والدین نے PTUDC کے ساتھ مل کر آئیندہ کالائحہ عمل تیار کرنے کے لیے مشاورتی کمیٹی کا انعقاد کیا ہے ۔ اور 4 اپریل کو سکول مالک کے ساتھ ملنے کا پروگرام بنایا اس سے پہلے مشاورتی کمیٹی نے لیفلیٹ نکال کر والدین کو متحدکرنا شروع کر دیا ۔جبکہ مالک سکول نے غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے مشاورتی کمیٹی کے ایک رکن ( آصف رشید ) کے بچوں کو سکول سے نکالنے کی دھمکیاں دیں۔4 اپریل کو والدین مشاورتی کمیٹی کی سرکردگی میں سکول مالک سے ملنے گئے لیکن سکول مالک نے ملنے سے انکار کر کے پولیس کو طلب کر لیا جس سے والدین کو ذلت کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس کے جواب میں والدین نے شدید احتجاج کیا اور مین روڈ کو گھنٹوں کے لئے بند رکھا۔اس موقع پر PTUDCکے کامریڈز نے انقلابی تقاریرکرکے مظاہرین کے حوصلے بلند کئے۔ اس صورتحال سے سکول مالک نے خوف زدہ ہو کر اپنی تمام برانچز غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیں جس کی وجہ سے اس تحریک کو ایک اٹھان ملی اب مشاورتی کمیٹی اور PTUDDC مل کر مالکان کے جبر کا سامنا کر رہے ہیں اور اپنے مطالبات پورے ہونے تک احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنے کا عہد کیا ہے ۔PTUDCاور والدین کی مشاورتی کمیٹی ملک کی تمام ترقی پسند قوتوں سے اظہار یکجہتی کی اپیل کرتی ہے اور اس مسئلہ کو ملکی اور غیرملکی پلیٹ فارمز پر لڑنے کا عہد کرتی ہے۔
مطالبات:۔
1 ۔بچوں کے تعلیمی مسائل کے حل کے لیے ادارے کے سربراہ کا ہمہ وقت سکول میں دستیاب ہونا ۔
2 ۔ سٹیشنری کے نام پر لوٹ مار کا خاتمہ
3 ۔واجبات کی تاخیر کی وجہ سے بچوں کے ساتھ جانوروں جیسے سلوک کا خاتمہ
4۔ فیسوں میں لاا متناہی اضافے کا خاتمہ ،نیز والدین کمیٹی کے ذریعے فیسوں کا بڑھانا
5 ۔ ایک جماعت میں بچوں کی تعداد 20 سے زائد نہ ہو ۔
6 ۔سکول کے طلباء سے نام نہاد فنڈز مثلاً ، میڈیکل ، سپورٹس ، وغیرہ کا خاتمہ اور غیر ضروری جرمانوں کا خاتمہ
7 ۔ہونہار طلباء کیلیے تعلیمی وظائف اور مالی امداد کے فنڈ کا قیام
8 ۔سکول اس امر کو یقینی بنائے کہ تمام طلبا کا امتحان تعلیمی بورڈز سے دلوایا جائے نیز نام نہاد میرٹ ک نام پر بچو ں کو ہراساں نہ کیا جائے۔
9۔بچوں اوروالدین کو مناسب سہولیات مہیا کی جائیں اور کردار سازی پر توجہ دی جائے ۔
10 ۔ اگرسکول مالکان یہ مطالبات پورا کرنے میں ناکام رہے تو والدین کمیٹی تمام سکولوں پر قبضہ کر کے تمام امور اپنے ہاتھ میں لے گی نیز وہاں کام کرنے والے تمام ملازمین اساتذہ کے روزگا ر کو یقینی بناتے ہوئے تنخواہوں کو دوگنا کرے گی۔
منجانب :۔والدین مشاورتی کمیٹی و PTUDC
رابطہ نمبر :۔0300-4338500