گیت محنت کی عظمت کے گائے گی اب
سرخ پرچم کو عورت اُٹھائے گی اب
یہ وڈیرے جو ظلم اس پہ ڈھاتے رہے
اُن کی دستار ٹھوکر پہ لائے گی اب
زر پرستوں کے دل خوف کھانے لگیں
کام ایسے بھی کر کے دکھائے گی اب
اونچے محلوں کی زینت بڑھاتی رہی
اپنے آنگن کو جنت بنائے گی اب
اہلِ مذہب رکاوٹ بنے بھی اگر
وہ قدم اپنے آگے بڑھائے گی اب
کیوں صلہ اس کو محنت کا آدھا ملے
ہاتھ حق کے لیے وہ اٹھائے گی اب
ہوں گے مِلوں کے مالک یہ مزدور سب
اس کے لب سے صدا یہ ہی آئے گی اب
سرخ پرچم کو تھامے ہوئے ہاتھ میں
سوئے منزل ہمیں لے کے جائے گی اب
آج طاہرؔ کو عورت سے امید ہے
رہبری ہم کو کر کے دکھائے گی اب
ڈاکٹر طاہرؔ شبیر