لاہور: ریلوے ڈیزل انجن شیڈ میں یومِ مئی کی تقریب

| رپورٹ: ولید خان |

یومِ مئی 2015ء بروز جمعہ ریلوے لیبر یونین، ریل اتحاد (ایکشن کمیٹی) کے تعاون سے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) لاہور نے ریلوے ڈیزل انجن شیڈ گڑھی شاہو میں لیبر ڈے کی تقریب کا انعقاد کیا۔
may day seminar by ptudc lahore (6)تقریب کا آغاز صبح 9 بجے ہوا جس میں ریلوے ورکرزکی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ریلوے لیبر یونین کے مرکزی چیئرمین عنایت گجر، جنرل سیکرٹری سرفراز خان، رہنما سعید بٹ اور رؤف، کراچی سے آئے ہوئے پاکستان سٹیل مل پیپلز ورکرز یونین کے جوائنٹ سیکرٹری اور PTUDC کراچی کے صدر اکبر میمن، PTCL ایمپلائز یونین کے صدر صابر بٹ، آل پنجاب پیرامیڈک الائنس درجہ چہارم کے مرکزی جنرل سیکرٹری یوسف بلا، ایپکا سروسز ہسپتال کے چیئرمین نصرت، جنرل سیکرٹری اعظم خان، رکشہ یونین کے مرکزی قائد شیخ نعیم، واپڈا ہائیڈرو لیبر یونین کے رہنما مقصود ہمدانی، عامر سعدی اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رہنما ولیداحمد خان نے خطاب کیا اور PTUDC کے انٹرنیشنل سیکرٹری ڈاکٹر لال خان اس تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض مرکزی رہنما اور سرپرستِ اعلی ریلوے لیبر یونین سلامت خان نے ادا کئے۔
مقررین نے یومِ مئی کی افادیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پچھلی کئی دہائیوں میں حکمران طبقہ نے مزدوروں کی یاد داشتوں سے یومِ مئی کی انقلابی سرگرمیوں کو حذف کر دیا ہے۔ آج یہ دن صرف ایک چھٹی کا دن بن کر رہ گیا ہے جبکہ تاریخی طور پر یہ دن شکاگو کے شہدا کی یاد تازہ کرتا ہے جب انہوں نے 1886ء میں آٹھ گھنٹہ یومیہ کام کے حق کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ یہ دن جہاں ان شہدا کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا دن ہے وہیں اس حقیقت کا بھی دن ہے کہ مزدوروں کے پہلے سے زیادہ ابتر حالات ہیں۔ آج پچھلے سو سالوں کی حاصلات چھینی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے مزدور ہراساں اور مایوس ہیں۔ ہر قومی ادارہ نجکاری کا شکار اور ہر مزدور کم اجرت اور کنٹریکٹ لیبر کے استحصالی چکر میں پھنسا ہوا ہے۔ ایک طرف بیروزگاری ستم کے پہاڑ توڑ رہی ہے تو دوسری طرف اجرتیں اتنی کم ہیں کہ گھر تو دور مزدور اپنا پیٹ پال نہیں پا رہا۔ لیکن جہاں یہ ستم ظریفیاں ہیں وہیں مختلف اداروں میں مزدوروں کی مزاحمت بھی بڑھتی دکھائی دیتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مزدور طبقہ متحد ہو، قیادت قربانی کے جذبہ سے سرشار ہو اور اپنے حق کی لڑائی کیلئے سب تیار ہوں۔

may day seminar by ptudc lahore (8)ڈاکٹر لال خان نے تقریب کی بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ سوویت یونین کا انہدام اور چین کی سرمایہ داری کی طرف واپسی ایسے زخم ہیں جن سے دنیا بھر کا محنت کش آج تک سنبھل نہیں پایا۔ ان واقعات کے بعد بڑے بڑے انقلاب کے دعویدار سرمایہ کی دیوی کے آگے جھک گئے، مزدور لیڈر جدوجہد کے نظریات چھوڑ کر سرمایہ داروں کے ایجنٹ بن کر رہ گئے جبکہ مزدور طبقہ نظریات کی عدم موجودگی اور مسلسل حملوں کی وجہ سے ذہنی طور پر شل ہو کر رہ گیا۔ آج سیاست ایک کاروبار ہیں جس میں جو سب سے بڑا بکاؤ ہے وہی کامیاب ہے۔ میڈیا کا کردار سرمایہ دار کی باندی سے زیادہ اور کچھ نہیں۔ ریاست بذاتِ خود پراپرٹی کے ڈیلروں اور کالے دھن کے رکھوالوں کا ایکا بن کر رہ گئی ہے۔ NGOs کی غلاظت صرف بھوک، ننگ اور افلاس کو بیچنے کا کاروبار ہے۔ کہیں سرمائے کی یلغار ہے تو کہیں مذہبی تعصب کا حملہ۔ نظریات صرف زبانی جمع خرچ ہیں جن کا مقصد مزدور تحریک کو کچلے رکھنا اور حکمران طبقہ کی حکمرانی کو دوام دینا ہے۔ عمومی سوچ یہ بن چکی ہے کہ مزدور طبقہ مر چکا ہے اور اس کے اٹھنے کا کوئی امکان نہیں۔ لیکن آج سرمایہ داری کا ابھار نہیں بلکہ شدید ٹوٹ پھوٹ کا دور ہے۔ اس ہیجانی کیفیت میں ساری دنیا میں مزدور دوبارہ سے جدوجہد میں اتر رہا ہے اور انقلابی نظریات سے آشنا ہو رہا ہے۔ ہم ایک نئے طبقاتی جنگ کے دور میں داخل ہو چکے ہیں جس میں ہمیں امریکہ سے افریقہ، یورپ سے ایشیا تک تمام خطوں میں انقلابی لہریں اٹھتی نظر آ رہی ہیں۔ مزدور طبقہ شدید کٹوتیوں، استحصال، بیروزگاری، صحت اور تعلیم کی عدم دستیابی، سامراجی لوٹ مار اور جنگ و جدل کے خلاف اپنی مزاحمت بڑھا رہا ہے۔ ہر ادارے میں چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی جدو جہد سوشلسٹ انقلاب کا پیش خیمہ ہے جس کے بغیر مزدورطبقہ کی آزادی اور خوشحالی ممکن نہیں۔
PTUDC کے کارکنان نے بڑی تعداد میں مزدور نامہ اور پرچہ طبقاتی جدوجہد بھی فروخت کیا۔
تقریب کے اختتام پر ثقافتی پروگرام ہوا جس میں تمام شرکا نے پرجوش طریقے سے حصہ لیا۔ مختلف مزدوروں نے انقلابی ترانے گائے اور نظمیں پڑھیں۔ PTUDC کی طرف سے احسن نے انقلابی نظم پیش کی جسے سراہاگیا جبکہ استاد ناصر خان اوراستاد صفدر حسین نے فیض اور جالب کا کلام گا کر سامعین سے داد وصول کی۔