لاہور: اساتذہ کا نجکاری مخالف دھرنا ’’مذاکرات‘‘ کے بعد ختم

| رپورٹ: PTUDC لاہور |

پنجاب ٹیچرز یونین کے زیر اہتمام چیئرنگ کراس لاہور میں دو روز سے جاری رہنے والا دھرنا بالآخر حکومت سے مذاکرات کے بعد 15 مئی کو اختتام پذیر ہوا۔ اس دھرنے میں پورے پنجاب سے بڑی تعداد میں مرد و خواتین اساتذہ نے شرکت کی۔ دھرنے میں مظاہرین نے حکومت مخالف اور اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔ پنجاب اساتذہ کے مطالبات میں سکولوں کی پیف (PEF) حوالگی کے نام پر نجکاری کی منسوخی، اساتذہ کی اپ گریڈیشن سمیت دیگر مطالبات شامل تھے۔ مظاہرین نے دو دن تک سخت گرمی میں استقامت اور جوش و جذبہ کے ساتھ دھرنے میں شرکت کی، اس دھرنے کو ناکام کرنے کے لئے حکومت پنجاب نے انہی تاریخوں میں لازمی ٹیچرز ٹریننگ کا شیڈول بھی جاری کیا تھا لیکن پھر بھی اساتذہ تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اس دھرنے میں پہنچے۔ صدر پنجاب ٹیچر ز یونین سجاد اکبر کاظمی، رانا لیاقت، چوہدری سرفراز و دیگر قیادت نے دھرنے کے دوران مظاہرین سے پر جوش خطاب کئے۔
دھرنے کی شدت کو دیکھتے ہوئے دو دن مختلف وقفوں سے بیوروکریسی نے ٹیچرز قیادت کے ساتھ مذاکرات کئے لیکن کسی ذمہ دا رحکومتی افسر کی غیر موجودگی میں یہ مذاکرات مکمل نہ ہو سکے۔ بالاآخر 16 مارچ کی شام کو PTU قیادت اور ایڈیشنل سیکرٹری سکولز محمد اختر کے مابین مذاکرات ہوئے، مذاکرات میں اساتذہ کی اپ گریڈیشن اور چند ایک دیگر مطالبات منظور کر لئے گئے۔
ان ’’کامیاب‘‘ مذاکرات کے نتیجے میں دھرنا ختم کر دیا گیا، اس کے نتیجے میں وقتی طور پر اساتذ ہ کے مابین خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ لیکن اگر تجزیہ کیا جائے تو مذاکرات درحقیقت تحریک کو پسپا کرنے کی ایک سازش ہیں۔ حکومت سرکاری سکولوں کی نجکاری کی پالیسی سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹی بلکہ اس نجکاری کے عمل کو ’شفاف ‘ بنانے کے لئے نجکاری کمیٹیاں بنانے کی منظوری دی گئی ہے۔ ان کمیٹیوں میں PTU قیادت کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔ حکمرانوں کے وعدوں پر کسی صورت میں بھی یقین نہیں کیا جاسکتا۔
اس وقت سکول اساتذہ مختلف یونینز میں تقسیم ہیں جس کی وجہ سے یہ تحریک کسی منطقی انجام تک نہیں پہنچ پا رہی۔ ہمارے سامنے واپڈا کی واضح مثال موجود ہے جہاں پر حکمرانوں نے مذاکرات کر کے تحریک کو زائل کیا لیکن نجکاری کی ننگی تلوار ابھی بھی واپڈا کے محنت کشوں پر لٹک رہی ہے۔ مذاکرات کی روشنی میں صرف ان سکولوں کی نجکاری کی جائے گی جہاں پر داخلے کم ہیں۔ لیکن اگر سرکاری سکولوں کی حالت زار دیکھتی جائے تو پنجاب میں کئی ہزار سکولوں میں بنیادی سہولیات مثلاً بجلی، پانی، عمارت، باتھ روم اور چار دیواری وغیرہ نا پید ہیں۔ تعلیم، صحت جیسی بنیادی ضروریات کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن موجودہ حکومت آئی ایم ایف کے ایما پر نجکاری کی مکروہ پالیسی پر گامزن ہے جس میں ہسپتالوں، سکولوں اور تمام عوامی اداروں کی نجکاری کا پروگرام شامل ہے۔
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے کارکنان پہلے دن سے ہی اساتذہ اور دیگر محنت کشوں کے شانہ بشانہ نجکاری کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔ سکولوں کی نجکاری کے حوالے سے لیف لیٹ بھی پنجاب بھر میں اتارا گیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ان مذاکرات کے ڈھونگ پر یقین کرنے کی بجائے پہلے مرحلے میں اساتذہ یونینز کا اتحاد اور پھر تمام پاکستان کے محنت کشوں کا اتحاد ہی نجکاری کی مکروہ پالیسی کو شکست دے سکتا ہے۔ حکومت کے وعدوں اور مذاکرات پر یقین کرنا تحریک کو خود زائل کرنے کے مترادف ہے۔