’’ بنیاد پرست عناصر گستاخانہ مواد خود شائع کر رہے ہیں، ترقی پسند کارکنان کو فوری رہا کیا جائے‘‘ این ایس ایف

25 نومبر کو راولا کوٹ میں پریس کانفرنس کے موقع پر جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (JKNSF) کی طرف شائع کی گئی پریس ریلیز۔

معزز صحافی حضرات!
جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (JKNSF) خطہ کشمیر کی سب سے پرانی طلبہ تنظیم ہے، جدید سائنسی سوشلزم کے نظریات پر نوجوانوں کی سیاسی اور شعوری تربیت کرنیوالی اس طلبہ تنظیم نے خطہ کشمیر کی آزادی، طلبہ حقوق کی بحالی سمیت محنت کش طبقے کو درپیش مسائل کے حل اور ایک منصفانہ سماج کے قیام کیلئے پچاس سالہ عہد ساز جدوجہد اس خطے میں کی ہے اور اس جدوجہد کے دوران درجنوں کارکنوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا ہے۔ جہاں خطہ کشمیر کے سینے پر کھینچی خونی لکیر کو روندتے ہوئے بھارتی فوج کی گولیوں کا سامنا کیا وہاں اس خطے میں عوامی حقوق کی بحالی کی جدوجہد میں کارکنوں نے ریاستی جبر کا سامنا کرتے ہوئے زندگیاں قربان کیں لیکن این ایس ایف نے اپنی پرامن سیاسی جدوجہد جاری رکھی ہے۔

basharat-ali-press-conference
جے کے این ایس ایف کے مرکزی صدر بشارت علی اور دیگر عہدیداران پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔

ایک طرف بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج اور پولیس نہتے کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیل رہی ہیں، وادی میں ابھرنے والی بغاوت تھمنے کا نام نہیں لے رہی، جبکہ اس ساری صورتحال پر پردہ ڈالنے کیلئے دونوں ریاستیں مشترکہ حکمت عملی اپنائے ہوئے ہیں، کنٹرول لائن پر فائرنگ سے معصوم نہتے کشمیریوں کا دونوں اطراف قتل عام کیا جا رہا ہے۔ فائرنگ سے ہونیوالے جانی و مالی نقصان کے اصل حقائق سے بھی عوام کو آگاہ نہیں کیا جا رہا ہے، اسی دوران کشمیر میں تحریک آزادی کشمیر اور جدوجہد کے اہم مرکز راولاکوٹ کو وانا اور وزیرستان بنانے کی ایک گہری سازش تیار کی گئی ہے، ریاستی سرپرستی میں کالعدم، دہشت گرد تنظیموں اور فرقہ واریت پھیلانے والے عناصر کے ذریعے سے پہلے توہین مذہب اور توہین رسالت پر مبنی مواد مساجد میں تقسیم کیا گیا، تحقیقاتی اداروں نے مذکورہ مواد تقسیم کرنیوالے عناصر کو گرفتار کرنے کے حوالے سے کوئی سنجیدگی اختیار نہیں کی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سب ریاستی سرپرستی میں کیا جا رہا ہے۔ پھر ایک گھناؤنا سازشی پلان تیار کر کے کالعدم تنظیموں کے ذریعے ترقی پسند، آزادی پسند قوتوں پر اس سب کا الزام عائد کر کے خوف و ہراس پھیلانے اور گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ اسی سلسلے میں جے کے این ایس ایف کے کارکن رفعت عزیز کو مذکورہ توہین آمیز مواد تقسیم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے حالانکہ وہ گزشتہ پانچ سال سے سعودی عرب میں بسلسلہ ملازمت مقیم تھے اور مذکورہ مواد تقسیم ہونے کے وقت پاکستان میں موجود ہی نہیں تھے۔ اب انہیں اس کیس کی بجائے دہشت گرد تنظیموں کی دھمکیوں کی بنیاد پر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ذمہ دار ادارے صرف یہاں ترقی پسند عناصر کو دبا کر اس علاقے کو دہشت گردوں کی آماجگاہ بنانا چاہتے ہیں۔ پہاڑی زبان کے معروف شاعر حمید کامران کو بھی گرفتار کر کے ہراساں کیا گیا ہے۔ مذہب کو استعمال کر کے معصوم لوگوں کے جذبات کو ابھار کر یہاں فرقہ واریت اور قتل و غارت گری پھیلانے کی ایک سوچی سمجھی سازش کی جا رہی ہے۔ جبکہ دوسری طرف جے کے این ایس ایف کے مرکزی سیکرٹریٹ سے لٹریچر، قیمتی کتب چوری کرنے کی انوکھی واردات ہوئی۔ اخبارات میں کالعدم تنظیموں کے افراد کی جانب سے لکھے گئے کالموں میں این ایس ایف اور دیگر ترقی پسند تنظیموں کو براہ راست ملوث قرار دے کر قتل عام کی اپیلیں کرتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان کی خلاف ورزی کی گئی لیکن اس پر تاحال کوئی نوٹس نہیں لیا جا رہا ہے۔ گزشتہ دونوں ایک مرتبہ پھر ایک گمنام پمفلٹ شہر میں تقسیم کیا گیا جس میں سرخ نشان کی بنیاد پرجدوجہد کرنیوالے تمام عناصر کو سرعام قتل کرنے کا اعلان کیا گیا، جس پر متعدد درخواستیں پولیس اسٹیشن کو دیدی گئی ہیں لیکن ان پر بھی تاحال کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔ مسلسل مذہب کے نام پر کاروبار کرنیوالے خونی درندوں کو مضبوط کرنے اور اس خطے میں پائی جانیوالی مذہبی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن کو تباہ کرنیکی سازش پر عمل کیا جارہا ہے۔
جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن سمیت سوشلزم کے عظیم آدرشوں کی بنیاد پر جدوجہد کرنیوالے تمام گروپ اس خطے سے محرومی، غلامی اور سرمایہ دارانہ استحصالی نظام کیخلاف جدوجہد کر رہے ہیں، ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں اور کسی بھی مذہب کیخلاف کسی قسم کے بھی اقدام کے سخت خلاف بھی ہیں اور مذاہب کی توہین کرنیوالے عناصر کی بھرپور مذمت کرتے آئے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ہم مذہبی مقامات، مزارات، مساجد، امام بارگاہوں، تعلیم اداروں میں ہونیوالے بم دھماکوں، دہشت گردی کی کارروائیوں کی بھی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور فرقہ واریت اور دہشت گردی پھیلانے والے عناصر کے خاتمے کے حوالے سے ایک واضح سائنسی پروگرام رکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس دہشت گردی اور فرقہ واریت کے ذریعے جہاں انسانیت کا قتل عام ہو رہا ہے وہاں ایک بہت بڑی تعداد کالے دھن کی اس سارے عمل میں گردش کر رہی ہے۔ سرمائے کی ہوس کا شکار عناصر امریکی سامراج اور سامراجی اجارہ داریوں کے ہاتھوں میں کھیل کر اس کرہ ارض میں کشت و خون کی ہولی کھیل رہے ہیں۔
جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن چھبیس نومبر کو احتجاجی تحریک کا اعلان کر رہی ہے، یہ تحریک بھارتی مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجوں کے سامنے سینہ سپر کشمیریوں کیساتھ اظہار یکجہتی سمیت کنٹرول لائن پر کشمیریوں کے قتل عام اور اس خطے میں بنیاد پرستی اوردہشت گردی کو پروان چڑھانے کی کوششوں کیخلاف احتجاج کیلئے ہے، اور اگر یہ پالیسی ترک نہ کی گئی اور جے کے این ایس ایف سمیت دیگر ترقی پسند عناصر میں سے گرفتاریاں اور تشدد کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی تو پورے آزادکشمیر میں پرتشدد تحریک شروع کرنے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ انتظامیہ نے دہشت گردعناصر کو لگام نہ دی اور تمام تنظیموں کی جانب سے دی گئی درخواستوں پر نوٹس نہ لیا گیا تو پیدا ہونیوالے حالات کی ذمہ داری انتظامیہ پر ہوگی۔ ہم پر امن لوگ ہیں، پر امن سیاسی جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن اگر ہمارا راستہ روکنے کی کوشش کی گئی تو ہم بھرپور جواب دینگے۔ تعلیمی اداروں، مذہبی مقامات، مزارات کو تباہ کرنیوالے عناصر کو اس پر امن خطے میں کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا۔ رفعت عزیز سمیت حمید کامران، دانش لیاقت، عدیم الطاف نے اگر کوئی جرم کیا ہے تو فری اینڈ فیئر ٹرائل ہونا چاہیے، بغیر کسی دباؤ کے غیر جانبدارانہ تحقیقاتی کمیشن بنایا جائے جس میں ڈسٹرکٹ بار کے وکلا سمیت سول سوسائٹی کو بھی پینل پر لیا جائے اور اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ لیکن کالعدم و دہشت گرد عناصر کو پروان چڑھانے کیلئے، آزادی پسندوں کو دبانے کیلئے بے بنیاد مقدمات قائم کر کے امن خراب کرنیکی کوشش کو جاری رکھاگیا تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ اس خطے کو وانا، وزیرستان اور افغانستان کسی صورت نہیں بننے دیا جائے گا۔ آزادی کی تحریکوں کو دہشت گردی کی نذر کرنیکی پالیسی ترک نہ کی گئی تو پھر اس خطے میں نظام زندگی کو مکمل مفلوج کرتے ہوئے بھرپور احتجاجی تحریک چلائینگے اور پیدا ہونیوالے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور انتظامیہ کی ہوگی۔

ہماری پر امن جدوجہد کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتے ہیں۔ این ایس ایف کی تاریخ ہماری گواہ ہے۔ آئندہ اگر ہمارے کسی کارکن کو حراساں کرنے کی کوشش کی گئی تو پور ے کشمیر میں دمادم مست قلندر کریں گے۔

منجانب: مرکزی صدر جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن بشارت علی خان، سابق مرکزی صدر راشد شیخ۔
ہمراہ عہدیداران: مرکزی چیف آرگنائزر جے کے این ایس ایف تنویر انور، مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری کاشف رشید،
مرکزی سینئر نائب صدر خلیل بابر، مرکزی ایڈیٹر عزم دانیال عارف، مرکزی سیکرٹری مالیات تیمور سلیم، ضلعی چئیرمین التمش تصدق، چئیرمین راولپنڈی واجد اصغر، ضلعی سیکرٹری جنرل سہیل اسماعیل، ابرار لطیف، سبہان عبدالمالک، رضوان نور، کاشف عباس، واجد خان۔