انقلاب پاکستان یوتھ کانفرنس

راولاکوٹ میں 4اپریل کوطلبہ کا اکٹھ!

تحریر: حارث قدیر:-
پاکستان میں طلبہ یونین پر پابندی کے بعد ایک لمبے عرصے سے نوجوانوں اور طلبہ کی کوئی قابل قدر تحریک دیکھنے کو نہیں مل رہی۔ طلبہ سیاست پر مختلف سیاسی جماعتوں نے پریشر گروپ بنا کر اپنی دھاگ جمائے رکھی ہے جبکہ تعلیمی اداروں میں حکمران طبقات نے فاشسٹ اور رجعتی غنڈوں کو کھلی چھوٹ دیکر اسلحہ کلچر اور منفی سرگرمیوں کو پروان چڑھانے اور طلبہ کو حقیقی ایشوز سے دور رکھنے اور طلبہ حقوق کو غصب کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑے رکھی۔  پاکستانی محنت کشوں کوانقلابی یادوں کو یاد دلانے والی موجودہ عوامی اذیت پاکستان پیپلزپارٹی اور اس کی ذیلی طلبہ اور نوجوانوں میں کام کرنیوالی تنظیمیں بھی شہداء کی برسیوں میں ماتم داری اور قرآن خوانی کے علاوہ کسی ایشو پر کوئی پروگرام نہ کرنے اور طلبہ کو حقیقی مستقبل دینے حتیٰ کے پیپلزپارٹی کے بنیادی منشور تک سے ہی انحراف کرتے ہوئے دائیں بازوں کے رجعتی عناصر اور عالمی سامراجی طاقتوں کے چرنوں میں بیٹھ چکی ہیں، اسی صورتحال میں جموں کشمیر پیپلزسٹوڈنٹس فیڈریشن کی طرف سے ذوالفقار علی بھٹو شہید کی برسی کے موقع پر راولاکوٹ میں ’’انقلاب پاکستان یوتھ کانفرنس‘‘ کے انعقاد کا اعلان کرکے اور اس میں پورے پاکستان سے ترقی پسند طلبہ قیادت کو مدعو کر کے ایک مثبت پیش قدمی کی ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ایسے وقت میں کہ جب پاکستان پیپلزپارٹی کی وفاق ، آزادکشمیر اور گلگت بلتستان میں حکومت قائم ہے اور نوجوان کارکنان کی اکثریت حکمرانوں کی کاسہ لیسی اور ایڈجسٹمنٹوں کی وجہ سے حکمرانوں کی دائیں بازوکے رجعتی عناصر کے ساتھ مفاہمتی پالیسی کا راگ الاپ رہی ہے وہاں نظریاتی کارکنان کی یہ کاوش پاکستان بھر کے نوجوانوں کیلئے مشعل راہ ثابت ہو گی۔
نظام سرمایہ داری کیخلاف گزشتہ برس کی ابتداء میں ابھرنے والی نوجوانوں اور محنت کشوں کی تحریکوں نے پوری دنیا میں محرومیوں اور ذلتوں میں دھنسی انسانیت کو ایک نئی روح پھونکی ہے، خاص کر اگر چلی میں طلبہ کی ایک شاندار تحریک اور امریکہ میں نوجوانوں کی آکو پائی وال سٹریٹ کے نام سے سرمایہ داری کیخلاف ابھرنے والی تحریک نے پوری دنیا میں نوجوانوں اور طلبہ پر گہرے نقوش مرتب کئے ہیں۔ سرمایہ داری نظام کے حالیہ بحران نے جہاں مختلف ترقی یافتہ ممالک کی معیشتوں کو دیوالیہ کیا ہے وہیں یورپ سے امریکہ تک پھیلے جدید پرولتاریہ کو اپنے مستقبل کے حوالہ سے سنجیدگی سے سوچنے پر بھی مجبور کر دیا ہے، امریکہ میں بسنے والے نوجوانوں کی ایک واضح اکثریت یہ سمجھ چکی ہے کہ 99فیصد عوام کے حقوق پر صرف ایک فیصد حکمران طبقہ نے قبضہ جمائے رکھا ہے اور ایک وسیع تر انسانیت کو بھوک ، ننگ، اذیتوں اور دہشت گردی کی اتھاہ گہرائیوں میں پھینک دیا گیا ہے۔ جبکہ 48فیصد سے زائد امریکی نوجوان سوشلزم کو دنیا کی انسانیت کیلئے ایک نئے مستقبل کے طور پر دیکھ رہے ہیں، اس ساری صورتحال کو دنیا کے باقی خطوں میں دیکھا جائے تو برطانیہ میں پاکستانی نوجوان ارسلان غنی کے برطانیہ کی بین الاقوامی جامعہ کیمبرج یونیورسٹی کی گریجویٹ طلبہ یونین کے صدارتی انتخابات میں کامیابی طلبہ تحریک کی ایک نئی جہت اور پھر پاکستان کے نوجوانوں کیلئے ایک مشعل راہ کا باعث بن سکتی ہے۔ پاکستان کے نوجوانوں کا طلبہ تحریکوں کے حوالہ سے ایک شاندار ماضی ہے انہوں نے تاریخ کے دھارے کو ایک نیا رخ دینے کیلئے ایک شاندار لڑائی لڑی ہے، موجودہ وقت پاکستان اور آزادکشمیر کے طلبہ بے تحاشہ مسائل میں گھرے ہوئے ہیں، طلبہ یونین پر عائد پابندی کے خاتمے کے محض اعلانات کے علاوہ حکمران طبقات نے سوچی سمجھی سازشی کے تحت کوئی عملی اقدام نہیں کیا جو طلبہ تحریکوں کے پسپائی کی ایک بڑی وجہ ہے، اس کے علاوہ تعلیمی اداروں کو نجی ہاتھوں میں فروخت کرنے کا سلسلہ جاری ہے، تعلیم کو مہنگا ترین کرتے ہوئے غریبوں کی اولادوں کو تعلیم سے محروم رکھا جا رہا ہے، جبکہ سیلف فنانس اور طبقاتی نظام تعلیم بھی ایک سنگین جرم ہے جس کی وجہ سے طلبہ کو ذہنی طور پر مفلوج بنا دیا گیا ہے۔ دوسری طرف تعلیم سے فراغت کے بعد بیروزگاری ایک ایسا مسئلہ ہے جس نے نوجوانوں کی زندگیوں کو برباد کر رکھا ہے، نوجوانوں کی ایک بھاری تعداد منشیات اور دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ رہی ہے، بیروزگاری سے تنگ نوجوان خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں اور پاکستان کے محنت کشوں کے عظیم انقلاب یاد پاکستان پیپلزپارٹی کے اقتدار میں ہونے کے باوجود نوجوان کارکنان کی ایک بڑی تعداد قیادت کی نوجوان دشمن پالیسیوں کیخلاف احتجاج پر مجبور ہے۔ لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان بھر میں موجود نوجوانوں کو جدید سائنسی سوشلزم کے نظریات کی بنیاد پر متحد کیا جائے اور سرمایہ داری نظام کے خاتمے کی طرف بڑھا جائے کیونکہ سرمایہ داری نظام تاریخی طور پربنی نوع انسانی کو ترقی دینے سے قاصر ہے، عالمی معاشی زوال نے نظام سرمایہ داری کی جڑوں کو مزید کھوکھلا کر دیا ہے اور اب جبکہ بحران میں بحالی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں ،عالمی سامراجی طاقتیں انسانیت کی تباہی اوربربادی کیلئے بربریت کو ہوا دینے میں مصروف ہیں اور دہشت گردی کیخلاف نام نہاد جنگ کے نام پر انسانیت کا قتل عام کیاجا رہا ہے سوشلزم کے سوا بنی نو ع انسانی کی ترقی کیلئے کوئی راستہ باقی نہیں بچا اس لئے نوجوانوں کو تاریخ سے سیکھتے ہوئے ماضی کی تمام تر غلطیوں کو زیر غور رکھتے ہوئے طلبہ مزدور کسان اتحاد کی بنیاد پر آگے بڑھنا ہو گا۔ اس سلسلے میں راولاکوٹ میں پی ایس ایف کے زیر اہتمام منعقد ہونیوالی’’ انقلاب پاکستان یوتھ کانفرنس ‘‘طلبہ تحریک کیلئے اہم کڑی ثابت ہو سکتی ہے۔ جہاں پاکستان بھر کی ترقی پسند طلبہ تنظیموں کی قیادت کا ایک پلیٹ فارم اور ایک نظریہ پر متفق ہوکر لڑائی کے آغاز کا عزم حکمران طبقات کے دلوں میں کانٹے کی طرح کھٹک رہا ہے وہیں پوری دنیا کے نوجوان اس اکٹھ سے بہت کچھ سیکھتے ہوئے مستقبل کی جدوجہد کا تعین کریں گے اور یہ پاکستان کے نوجوانوں کا سوشلسٹ انقلاب کیلئے تحریک کے آغاز کا پہلا قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ نوجوانوں کو اس کانفرنس میں ہونیوالی بحثوں کا بغور معائنہ کرتے ہوئے مستقبل کے حوالہ سے لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے کیونکہ یہ دکھ، یہ اذیتیں، یہ بیروزگاری، یہ جہالت ،یہ درندگی اور طبقاتی استحصال ہمارا مقدرنہیں بلکہ حکمران طبقات کی لوٹ مار نے اسے ہمارا مقدر بنا ڈالا ہے اور ہم ہی تاریخ کے دھارے کا رخ موڑتے ہوئے بنی نوع انسانی کو بہتر مستقبل دے سکتے ہیں۔

کشمیر پیپلزسٹوڈنٹس فیڈریشن کی جانب سے شائع کیا گیا لیف لیٹ