کراچی میں مارکسی سکول کا انعقاد
مورخہ 22 جنوری بروز اتوار ایک روزہ مارکسی اسکول کا انعقاد کراچی میں کیا گیا جو دو سیشنز پر مشتمل تھا۔
مورخہ 22 جنوری بروز اتوار ایک روزہ مارکسی اسکول کا انعقاد کراچی میں کیا گیا جو دو سیشنز پر مشتمل تھا۔
مورخہ 22 جنوری بروز اتوار راولپنڈی میں ایک روزہ مارکسی اسکول کا انعقاد کیا گیا۔ مارکسی اسکول دو نکاتی ایجنڈا پر مشتمل تھا۔ تقریباً پچاس ساتھیوں نے مارکسی سکول میں شرکت کی۔
پہلا اسیشن ’عالمی وملکی تناظر‘ پر تھا جبکہ دوسرا سیشن ’غیر ہموار اور مشترک ترقی‘ پر تھا۔
دن بھر نوجوانوں نے کیمپ کا دورہ کیا اور BNT کے مطالبات سے مکمل اتفاق کا اظہار کرتے ہوئے اس کا حصہ بننے پر آمادگی ظاہر کی۔
تقریب کا عنوان ’’اِس پار بھی لیں گے آزادی، اُس پار بھی لیں گے آزادی‘‘ رکھا گیا تھا اور دیگر طلبہ تنظیموں کے قائدین کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔
ایک لمبے عرصے کے بعد پشاور یونیورسٹی میں پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے نظریاتی کار کنان نے اس مشن کو دوبارہ جاری رکھنے کا آغاز کیا ہے جو پی ایس ایف کے بنیاد وں میں شامل تھا۔
طبقات سے پاک معاشرے کے قیام کیلئے جدوجہد جاری و ساری رکھی جائے گی۔
’’لوگ اداروں اور شخصیات کو ذ مہ دار قرار دیتے ہیں جبکہ شخصیات اور ادارے خود سرمایہ داری کے تابع کام کر رہے ہیں‘‘
طے کیا گیا کہ انتظامیہ اگر مطالبات پر عمل درآمد نہیں کرتی اور کسی بھی طالب علم کو انتقامی کاروائی کا نشانہ بناتی ہے توپھر ملک گیر سطح پر احتجاج کیا جائے گا۔
بیروزگار نوجوان تحریک (BNT) اور طبقاتی جدوجہد کے ساتھیوں نے اس موقع پر مداخلت کرتے ہوئے طلبہ کو منظم کیا اور پُرامن مظاہرے میں یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔
بنیاد پرست عناصر کی جانب سے بار بار کلاشنکوف اور دیگر اسلحہ لہرایا جاتا رہا اور الجہاد کے نعرے بھی گونجتے رہے جس کا جواب جلسہ کے شرکا نے ’’دہشت گردی کا ایک علاج، سوشلسٹ انقلاب‘‘ کے نعروں سے دیا۔
مقررین نے کہا کہ کشمیر کی مکمل آزادی اور سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے طبقات سے پاک معاشرے کے قیام کیلئے جدوجہد جاری و ساری رکھیں گے۔
دوران ریلی نوجوانوں نے مہنگائی، غربت، بیروزگاری، دہشت گردی، بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جاری خونریزی کے خلاف اور بھارتی مقبوضہ کشمیر کے بہادر نوجوانوں، محنت کشوں اور عوام کے حق میں نعرے بازی کی۔
کنونشن میں ’’موجودہ مسائل اور نوجوانوں کا کردار‘‘ کے موضوع پر بحث کی گئی۔
سکول ایک ہی سیشن ’’بائیں بازو کا کمیونزم: ایک طفلانہ بیماری‘‘ پر مشتمل تھا۔ سیشن کو چیئر عامر سہیل نے کیا۔