فنون لطیفہ

مزدور ترے ہاتھ کے چھالوں سے سحر ہو گی

مزدور ترے ہاتھ کے چھالوں سے سحر ہو گی

ستمبر 30, 2012 ×
نظم: عالمی سامراج سے

نظم: عالمی سامراج سے

ستمبر 8, 2012 ×
نظم: اب کس کا جشن مناتے ہو؟

نظم: اب کس کا جشن مناتے ہو؟

اگست 10, 2012 ×
شاعری: کب ان کے ستم سے کبھی لاچار ہوئے ہیں

شاعری: کب ان کے ستم سے کبھی لاچار ہوئے ہیں

جولائی 27, 2012 ×
نظم: 5 جولائی 1977ء

نظم: 5 جولائی 1977ء

جولائی 5, 2012 ×
افسانہ : تہذیب کا کردار

افسانہ : تہذیب کا کردار

مصنف: منشی پریم چند:- یوں تو میری سمجھ میں دنیا کی ایک ہزار ایک باتیں نہیں آتیں، جیسے لوگ علی الصباح اٹھتے ہی بالوں پر چھرا کون چلاتے ہیں؟کیا اب مردوں میں بھی اتنی نزاکت آگئی ہے۔بالوں کا بوجھ ان سے نہیں سنبھلتا۔

جون 23, 2012 ×
شاعری: کس کے روکے رُکا ہے سویرا

شاعری: کس کے روکے رُکا ہے سویرا

جون 13, 2012 ×
نظم: بجٹ

نظم: بجٹ

جون 11, 2012 ×
افسانہ: پانی کا درخت

افسانہ: پانی کا درخت

مصنف: کرشن چندر:- جہاں ہمارا گاؤں ہے اس کے دونوں طرف پہاڑوں کے روکھے سو کھے سنگلاخی سلسلے ہیں۔مشرقی پہاڑوں کا سلسلہ بالکل بے ریش وبرودت ہے۔اس کے اندر نمک کی کانیں ہیں۔

جون 9, 2012 ×
نذرِمارکس

نذرِمارکس

مئی 20, 2012 ×
لہو نذر دے رہی ہے حیات

لہو نذر دے رہی ہے حیات

مئی 16, 2012 ×
شاعری: کیسا سفاک تماشا ہے میرے چاروں طرف

شاعری: کیسا سفاک تماشا ہے میرے چاروں طرف

کیسا سفاک تماشا ہے میرے چاروں طرف. . . جیسے ہر شخص پرحیرت کا فسوں طاری ہے

اپریل 30, 2012 ×
صدا آرہی ہے میرے دل سے پیہم

صدا آرہی ہے میرے دل سے پیہم

صدا آرہی ہے میرے دل سے پیہم. . کہ ہو گا ہر اِک دشمنِ جاں کا سر خم

اپریل 14, 2012 ×
شاعری: ہم اس دنیا سے آگے  اور دنیا سوچ  لیتے   ہیں

شاعری: ہم اس دنیا سے آگے اور دنیا سوچ لیتے ہیں

یہاں سے بھی نکل جانے کا رستہ سوچ لیتے ہیں ہم اس دنیا سے آگے  اور دنیا سوچ  لیتے   ہیں

فروری 4, 2012 ×
شاعری: اس کھیل میں اپنی مات نہیں

شاعری: اس کھیل میں اپنی مات نہیں

ہم اہلِ جنوں کے شانوں پر اس سر کی اب اوقات نہیں جب سرخ پھریرے تھام لئے ،پھر خوف کی کوئی بات نہیں

دسمبر 22, 2011 ×