سوشلزم اور چین
’’چینی خاصیتوں والا سوشلزم‘‘، جو چین کا سرکاری نظریہ ہے، بنیادی طور پر ریاستی سرمایہ داری کی ایک شکل ہے۔
’’چینی خاصیتوں والا سوشلزم‘‘، جو چین کا سرکاری نظریہ ہے، بنیادی طور پر ریاستی سرمایہ داری کی ایک شکل ہے۔
بنگلہ دیش میں جمہوریت کا ڈھونگ خود اس کے معماروں نے بے نقاب کر دیا ہے۔
اس وقت یمن ایک بڑے قحط کے دہانے پر کھڑا ہے۔
نوجوانوں کی بڑی تعداد ریڈیکل نظریات کی طرف راغب ہو رہی ہے جنہیں انقلابی سوشلزم کے پروگرام پر جیتا جا سکتا ہے۔
ڈھائی سال مکمل ہوچکے لیکن اس کے باوجود بھی برطانوی حکومت یورپی یونین سے علیحدگی کے بارے میں کوئی معاہدہ کرنے میں ناکام رہی۔
یہ ایک طرح کی شہری مورچہ بندی کا آغاز ہے جو یورپ بالخصوص فرانس میں ایسی تحریکوں کی خاصیت رہی ہے۔
پاکستانی سماج کی سرکاری تاریخ حکمران طبقات کی تاریخ ہے۔ 1968-69ء کے ادھورے انقلاب کی تاریخ یہاں کے محنت کشوں کی تاریخ ہے۔
اس بحران کی بڑی وجہ بیرونی طاقتوں بالخصوص بھارت اور چین کی سری لنکا میں مداخلت اور مفادات کی جنگ ہے۔
ایسا تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کچھ لوگوں نے کسی حکومتی ایما یا اشارے کے بغیر اپنے طور پر ہی خاشقجی کو قتل کر دیا ہے!
بولسنارو جیسے دائیں بازو کے پاپولسٹ کا ابھار بائیں بازو کی اصلاح پسندی کی ناکامی کا نتیجہ ہی ہے۔
جدلیاتی طور پر چیزیں اپنی الٹ میں تبدیل ہوچکی ہے اور سستی لیبر والا یہی چین آج مغرب کے سامنے ایک معاشی طاقت کے طور پر کھڑا ہے۔
نریندرا مود ی اب مذہبی منافرتوں کو نئی ہولناک انتہاؤں پر لے جانا چاہتا ہے جس سے وہ ہندو بنیاد پرستی کی وحشت کو ابھار کر 2019ء کا انتخاب جیت سکے۔
ان کارپوریشنوں نے محنت کشوں کا خون پسینہ نچوڑ کر دولت کے انبار لگائے ہیں لیکن ان کی پیاس بجھائے نہیں بجھتی۔
’’یہ مزدور تحریک کی طاقت تھی جس کے نتیجے میں سویڈن کی فلاحی ریاست وجود میں آئی۔‘‘
بظاہر ان طلبہ مظاہروں کا مرکز و محور’روڈ سیفٹی‘ ہے لیکن درحقیقت یہ عوام بالخصوص نوجوانوں کا پورے نظام کے خلاف غم و غصہ کا اظہار ہے۔