بدحواس سامراج
یہ سامراجی اس قدر بدحواس اور پاگل ہو چکے ہیں کہ تاریخ سے کچھ سیکھنے کی اہلیت ہی کھو چکے ہیں۔
یہ سامراجی اس قدر بدحواس اور پاگل ہو چکے ہیں کہ تاریخ سے کچھ سیکھنے کی اہلیت ہی کھو چکے ہیں۔
یہ سامراجی بوکھلاہٹ، ضد اور ہٹ دھرمی کے عالم میں اتنے آگے آگئے ہیں کہ انتہائی اقدامات کی جانب بھی جاسکتے ہیں۔
بولسنارو جیسے دائیں بازو کے پاپولسٹ کا ابھار بائیں بازو کی اصلاح پسندی کی ناکامی کا نتیجہ ہی ہے۔
ادھوری نیشنلائزیشن اور سرمایہ دارانہ نظام کے ڈھانچے میں رہتے ہوئے اصلا حات کی کوشش اپنا اظہار بحران کی شکل میں کر رہی ہے۔
تمام تر معاشی پابندیوں اور سامراجی دھونس کے باوجود کیوبا میں آج بھی منصوبہ بند معیشت رائج ہے جس میں قومی ملکیت میں موجود صنعتیں غالب ہیں۔
سب سے بڑھ کر یہ ثابت ہوا ہے کہ اصلاح پسندی چاہے کتنی ہی ریڈیکل کیوں نہ ہو، زیادہ عرصے تک عوام کے سماجی و معاشی حالات میں بہتری اور ترقی کو برقرار نہیں رکھ سکتی۔
پیداوار، رسد اور مالیات پر مکمل ریاستی کنٹرول قائم کئے بغیر حالیہ بحران سے نہیں نکلا جا سکتا۔
سرمایہ داری اور سامراج کے خلاف فیڈل کاستروکی طویل ناقابل مصالحت جدوجہد نے اسے امر کر دیا۔
کاسترو کا شمار دوسری عالمی جنگ کے بعد کے سب سے مقبول سوشلسٹ رہنماؤں میں ہوتا تھا۔
سرمایہ دارانہ نظام کے اندر رہتے ہوئے انتہائی ریڈیکل اصلاحات کی بھی حدود ہوتی ہیں اور یہ اصلاحات جلد یا بدیر اپنی الٹ میں بدل جاتی ہیں۔
| تحریر: لال خان | لاطینی امریکہ کے ملک وینزویلا میں گزشتہ تقریباً ڈیڑھ دہائی سے چلی آ رہی انقلاب اور رد انقلاب کی کشمکش ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔ بائیں بازو کی پارٹی PSUV (یونائیٹڈسوشلسٹ پارٹی آف وینزویلا) سے تعلق رکھنے والے صدر نکولس مادورو نے […]
| تحریر: لال خان | اس ہفتے امریکی صدر اوباما کے دورہ کیوبا کو تاریخی قرار دیا جا رہا ہے۔کا رپوریٹ میڈیا اور سامراجی دانشور تاثر دے رہے ہیں کہ’ ’سوشلزم کے آخری گڑھ‘‘ میں سرمایہ داری کی بحالی کا آغاز ہو چکا ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام کے شدید بحران […]
| تحریر: جارج مارٹن، ترجمہ: حسن جان | وینزویلا کی نیشنل الیکٹورل کونسل نے پارلیما نی انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان کیا۔ رد انقلابی اپوزیشن MUD نے بولیوارین PSUV کی 46 نشستوں کے مقابلے میں 112 نشستیں حاصل کیں۔ یہ ایک خطرناک شکست ہے اور یہ ہمارا فریضہ ہے […]
| تحریر: لال خان | عالمی سرمایہ داری کا بحران چین سے لے کر یورپ اور امریکہ تک، مختلف شکلوں میں اپنا اظہار کر رہا ہے۔ کہیں سٹاک مارکیٹ کریش ہو رہی ہے تو کہیں ملک دیوالیہ ہیں اور فلاحی ریاست کو رفتہ رفتہ ختم کیا جارہا ہے۔ مظاہرے اور […]
| تحریر: نادر گوپانگ | پچھلے ہفتے چلی میں ہونے والے طلبہ مظاہروں پر پولیس کے جبر کی وجہ سے چلی کے شہر والپارائیسو میں ایک 28 سالہ طالب علم زخمی ہو گیا۔ یہ مظاہرے پورے چلی میں پھیلے ہوئے ہیں اور طلبہ مساوی تعلیم کے حصول کے لئے احتجاج […]