بنگلہ دیش: طلبہ تحریک کا ماضی و حال
بظاہر ان طلبہ مظاہروں کا مرکز و محور’روڈ سیفٹی‘ ہے لیکن درحقیقت یہ عوام بالخصوص نوجوانوں کا پورے نظام کے خلاف غم و غصہ کا اظہار ہے۔
بظاہر ان طلبہ مظاہروں کا مرکز و محور’روڈ سیفٹی‘ ہے لیکن درحقیقت یہ عوام بالخصوص نوجوانوں کا پورے نظام کے خلاف غم و غصہ کا اظہار ہے۔
بٹوارے کی سات دہائیوں بعد تاریخ کا کوئی ناقابلِ تردید سبق ہے تو وہ یہ کہ سرمایہ دارانہ نظام میں ان سماجوں کو آگے بڑھانے کی سکت نہیں ہے۔
تحریک انصاف کی نامرادی کا آغاز برسراقتدار آنے سے پہلے ہی ہو چکا ہے۔
سماج کی کوکھ میں ایک عرصے سے پلنے والے سماجی معاشی تضادات ایک خاص مقام پر پہنچ کر اچانک ایک دھماکے کو جنم دے سکتے ہیں۔
شمالی کوریا کی ریاست کو فی الوقت اگر کسی طرح سے بیان کیا جا سکتا ہے تو وہ پھر ’’مسخ شدہ مزدور ریاست‘‘ ہی ہے۔
پروٹیکشنسٹ تجارتی پالیسیاں امریکہ کی معاشی شرح نمو میں عارضی اضافہ تو شاید کریں لیکن ان سے مستقبل کے تضادات اور مسائل بڑھیں گے۔
گزشتہ دہائیوں کی تمام تر ترقی کے باوجود آج بھی چین کا شمار دنیا کی بڑی غربت والے پانچ ممالک میں ہوتا ہے۔
ٹرمپ کے جواب میں متاثر ممالک بھی ٹیرف لگائیں گے جس سے امریکی معیشت کے مسائل بڑھ جائیں گے۔
جو امیدیں عمران خان سے وابستہ کی گئی ہیں اور جو خواب اس نے دکھائے ہیں ان کا بہت جلد ٹوٹنا ناگزیر ہے۔
قارئین کی بھرپور فرمائش پر ہم کچھ عرصہ قبل ’ایشین مارکسسٹ ریویو‘ (AMR) کے لئے اُن کی ایک خصوصی تحریر کا اردو ترجمہ شائع کر رہے ہیں۔
اس معاشرے میں عزت اسی کی ہوتی ہے جس کے پاس پیسہ ہو۔
موجودہ تحریک جس میں عوام اپنی آزادی کے لیے جدوجہد میں مصروف ہیں‘ ایک امید کی کرن ہے۔
مستقبل قریب میں ایک طرف تو روزگار کی غیر یقینی صورت حال اور دوسری طرف سرکاری خدمات میں کٹوتیاں، محنت کشوں پر دو دھاری تلوار تانے ہوئے ہیں۔
نواز شریف کی یہ مزاحمت اس خلا کی وجہ سے اہمیت اختیار کرگئی ہے جو عوام میں کسی بڑی تحریک کی عدم موجودگی میں پیدا ہوا ہے۔
علاج زندگی کی ایسی سلگتی ہوئی ضرورت ہے جس کے لئے انسان سب کچھ بیچنے پر بھی مجبور ہو جاتا ہے۔