یوم مئی: ہم ساری دنیا مانگیں گے!
اپنے مکمل اختتام سے قبل یہ نظام ماضی سے زیادہ وحشی اور خونخوار ہوچکا ہے۔
اپنے مکمل اختتام سے قبل یہ نظام ماضی سے زیادہ وحشی اور خونخوار ہوچکا ہے۔
مروجہ سیاست میں اپوزیشن سے لے حکومت تک اس معیشت کو چلانے کے طریقہ کار پر بھی کوئی اختلاف موجود نہیں ہے۔
انتخابات میں حصہ لینے والی تمام پارٹیوں کا معاشی پروگرام عملاً ایک ہی ہے۔
ایک معاشی دیوالیہ پن کی کیفیت ہے جسے ٹالنے کے لئے پالیسی سازوں کے پاس آپشن بہت محدود ہیں۔
جلیانوالہ کا قتل عام اس منظم نسل پرستی اور باضابطہ جبر کا نتیجہ تھا جو ہر سامراجی قوت کا خاصہ ہوتا ہے۔
اگر غور کیا جائے تو اس نظام کی حدود و قیود میں بھٹو کا اقتدار میں آنا ہی اس کی سب سے بڑی غلطی تھی۔
یہ واقعہ تحریک انصاف کی مخصوص نیم فسطائی سوچ اور گری ہوئی ثقافت کی عکاسی کرتا ہے۔
اِس مذہبی و نسلی جنون، جو وقتاً فوقتاً دہشت گردی کی شکل اختیار کرتا ہے اور اپنے مخالف جنون پر پلتا ہے، کا فائدہ کس کو ہوتا ہے؟
بحرانوں کے ایسے ادوار میں حکمرانوں کے لیے محنت کشوں پر بوجھ ڈالنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا۔
ایسی وارداتوں کا مقصد صحت کے شعبے کا پہلے سے قلیل بجٹ مزید کم کرنا‘ نجکاری کی راہ ہموار کرنا اور سرمایہ داروں کے منافعوں میں اضافہ کرنا ہے۔
قاتلوں کے اعتراف جرم اور تمام ثبوتوں کے باوجود کھلے بندوں اسی شخص کو اپنی جان سے ہاتھ دھونے پڑے جو اس بربریت کے خلاف آواز اٹھا رہا تھا۔
انقلاب روس نے یہ ثابت کیا تھا کہ سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ہی خواتین سمیت تمام محنت کش طبقے کے مسائل کا حل ممکن ہے۔
نجی ملکیت کے ظہورکے ساتھ عورت بھی آلات پیدوار کی طرح مرد و خاندان کی ملکیت بنتی چلی گئی۔
آج بین الاقوامی پیمانے پر عورتوں کی حالت زار ایک نئی انقلابی سرکشی کی متقاضی ہے۔
مذہبیت کی زیادہ تر سماجی بنیادیں درمیان میں موجود تیس پینتیس کروڑ کی مڈل کلاس میں پائی جاتی ہیں جس کے وسیع ہجم اور ثقافتی اثر و رسوخ کی وجہ سے ہندوتوا کا غلبہ بظاہر زیادہ لگتا ہے۔