| تحریر: Révolution (فرانس) |
گزشتہ دنوں ایئر فرانس کی جانب سے 2,900 ملازمتیں ختم کرنے کی خبر ملازمین پر بجلی کی طرح گری۔ پچھلی ایک دہائی میں انہوں نے پہلے ہی اجرتوں اور حالات کار کے ضمن میں بہت سی قربانیاں دی ہیں۔ بہت سے عہدے پہلے ہی ختم کر دیئے گئے ہیں۔ کمپنی کی افرادی قوت 2004ء میں 65,000 سے کم ہوکر آج 52,400 ہوگئی ہے۔ ملازمین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہونا شروع ہوگیا ہے۔جیسا کہ ایک ویڈیو میں دکھایا گیا جس میں احتجاجی کرنے والے ملازمین نے اعلیٰ عہدیداران کے کپڑے پھاڑ کر انہیں پولیس کے پہرے میں بھاگنے پر مجبور کر رہے ہیں۔
سنٹرل ایڈمنسٹریشن بورڈ کی 5 اکتوبر کی میٹنگ سے پہلے ہی ایئر فرانس کی انتظامیہ، مین سٹریم میڈیا، حکومت اور بورژوا سیاست دانوں کی بڑی تعداد نے ملازمتوں میں کٹوتیوں کی ذمہ داری پائلٹوں اور ان کی یونین، SNPL، کے سمجھوتہ نہ کرنے پر ڈال کر ایئر فرانس کے محنت کشوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی۔ تقسیم کرو اور حکمرانی کرو کی پرانی چال ناکام ہوگئی۔ روئیسی میں 5 اکتوبر کو ہونے والے مظاہرے میں تمام شعبوں کے محنت کشوں کا اتحاد اور لگن دیدنی تھا۔بکاؤ میڈیا روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتظامیہ اہلکاروں پر تشدد کی ’’مذمت‘‘ تو کر رہا ہے لیکن ان ہزاروں ملازمین کا کوئی ذکر نہیں جن کی زندگیاں نوکری جانے کی صورت میں بیروزگاری کے تشدد سے برباد ہو جائیں گی۔
5 اکتوبر کے ’تشدد‘ کے حوالے سے سب کچھ ژون جائیگس کے تقریر کے اس حصے میں کہا گیا ہے جسے ژون میلنکون نے اپنے بیان میں نقل کیا ہے: ’’مالکان کو متشددانہ عمل، وحشیانہ اشارے اور ہنگامہ خیز جملے کسنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ کچھ لوگ نجی محفل میں پوری سیکیورٹی میں بورڈ کی میٹنگ میں اکٹھے ہوتے ہیں اور بغیر تشدد، وحشیانہ اشاروں اور آوازیں کسنے کے وہ فیصلہ صادر کرتے ہیں کہ محنت کشوں کو مناسب اجرتوں سے محروم کر دیا جائے۔ جو محنت کش لڑ رہے ہیں انہیں برطرف کردیا جائے ۔ ان پر ایسے داغ لگائے جائیں کہ وہ ہمیشہ کے لیے مالکان کے قہر کا نشانہ بنے۔ ‘‘(ژون جائیگس، قومی اسمبلی، 19جون 1906ء)
آج ہم دیکھتے ہیں کہ حالات 1906ء کی بہ نسبت زیادہ تبدیل نہیں ہوئے ہیں۔ اسی ’مہذب‘ گِدھوں کے ماحول میں سال بہ سال ’بچت کے منصوبوں‘ (Austerity) کے ذریعے ایئر فرانس کے محنت کشوں کے استحصال کو بڑھایا گیا ہے۔
5اکتوبر کی تحریک نے ایئر لائن کے محنت کشوں کے غصے، اتحاد اور ارادے کو واضح کر دیا ہے۔ تاہم یہ بات واضح ہے کہ ان کے مخالفین بھی بہت ہی شاطر اور مضبوط ہیں۔ ہر مین سٹریم صحافی، مشاہدہ کار اور رجعتی سیاست دان ایئر فرانس کے ایگز یکٹو ز کی باتوں کو دہرا رہے ہیں۔ ’’کوئی متبادل نہیں ہے۔ ان کٹوتیوں کے بغیر کمپنی خسارے میں جائے گی ۔ مقابلہ نہیں کر پائے گی وغیرہ۔‘‘
یونینز ایئر فرانس کے مالکان کے اعداد وشمار اور دھونس کے حوالے سے تقسیم ہیں۔ یہ بات واضح ہے کہ مالکان ایسی تصویر پیش کریں گے جو ان کے منصوبوں کے لیے سود مند ہو۔ لیکن ایئر فرانس کی اس منڈی میں اقتصادی زوال پذیر ی سے قطع نظر، اب وقت آگیا ہے کہ 2000ء میں کمپنی کی ہونے والی نج کاری کے صنعتی اور سماجی نتائج کو بے نقاب کیا جائے۔ سادہ الفاظ میں یہ نجکاری تباہ کن تھی۔ منڈ ی کے کھلنے، بڑھتی ہوئی آؤٹ سورسنگ اور منظم طریقے سے سب کنٹریکٹنگ کے ذریعے اس شعبے میں مالکان کے منافعوں میں بے تحاشا اضافہ کیا گیا اور محنت کشوں کی زندگیوں کو اجیرن کر دیا گیا۔ ایئر فرانس کی یونینز کو چاہئے کہ ملازمتوں میں کٹوتیوں کے خلاف جدوجہد کو ادارے کی نیشنلائزیشن (مالکان کو معاوضے کے بغیر) اور محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول کے ساتھ منسلک کریں۔ جب تک ایئر فرانس مٹھی بھر سرمایہ داروں کے ہاتھوں میں رہے گی، جنہیں زیادہ سے زیادہ منافع کمانے سے غرض ہوگا، اس وقت تک مزدور اسی طرح اجرتوں اور دوسری چیزوں کی کٹوتیوں اور برے حالات کار کا سامنا کرتے رہیں گے۔ یہ سفاکانہ منصوبہ آخری نہیں ہے۔ اس مستقل تنزلی کو ختم کرنے کے لیے ایئر فرانس کے محنت کشوں کو اس اہم صنعت کے کنٹرول کو طفیلی سرمایہ دار طبقے کے ہاتھوں سے واپس لینا ہوگا۔