صادق آباد میں ذوالفقار علی بھٹو کی سالگرہ پر تقریب

پاکستان پیپلز پارٹی کو ذوالفقار علی بھٹو کی پارٹی بنانے کے لئے کارکن میدان میں نکل آئیں۔بھٹو کے نام کو بدنام کرنے والوں کے خلاف تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔عہدوں اور مفادات کی لڑائی لڑنے والوں کا ضمیر سو چکا ہے ۔ہم پارٹی ڈسپلن کے نام پر بدعنوانی اور بے ہودگی کو قبول نہیں کرتے ۔پارٹی سے کسی کو کوئی مائی کا لال نہیں نکال سکتا۔پارٹی اپنے منشور پر واپس آئے بغیر بحران سے نہیں نکل سکتی۔صرف سوشلزم کے ذریعے ہی ،ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالا جاسکتا ہے۔ملک کی سب سے بڑی پارٹی کو اقتدار اور مفادات کے چنگل میں پھنسا کر ایک بند گلی میں داخل کردیا گیا ہے۔بھٹو کے وارث حکمران نہیں مزدور اور کسان ہیں۔ضیاء الحق کی باقیات اور سرمایہ دارانہ نظریات پارٹی کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں۔ذوالفقار علی بھٹو کا احسان پورے ملک پر ہے۔بھٹو موقع پرستی اور مصالت کے خلاف تھے آج کی پارٹی مال بنا رہی ہے کروڑوں لوگوں کی پارٹی کو عدالتوں کے کٹہرے میں کھڑا کرکے رسوا کیا جارہا ہے۔بہروپیے بھٹو کے وارث نہیں ہوسکتے۔ پارٹی کے مفادات کا سودا کرنے والوں کو اقتدار چھوڑ کر عوام میں واپس آجانا چاہئے۔ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی چئیرمین ذوالفقار علی بھٹو کی 84ویں سالگرہ پر منعقد سیمینار سے کرتے ہوئے پارٹی کے کارکن قمرالزماں خاں ،مختارالحسن گل ایڈووکیٹ،منورضیاء قادری، درمحمد خالطی ایڈووکیٹ،جام عبدالصمد ایڈووکیٹ،بشیر دیوانہ،عبدالوکیل ایڈووکیٹ،جام مسلم لاڑ ایڈووکیٹ،ہدائت کاشف،پنوں رام،ڈاکٹر اختر ،خالد جادید چشتی اور عباس تاج نے کیا۔مقررین نے ذوالفقار علی بھٹو کے انقلابی سوشلسٹ نظریات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پارٹی کے تاسیسی دستاویزات کو پارٹی کا رہنما اصول بنانے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ پیپلز پارٹی بھٹو سے کسی طور بھی مناسبت نہیں رکھتی بھٹو نے اپنی جان کی بازی لگا لی مگر کبھی سامراج کی اطاعت کی نہ ہی دشمن نظریات کے ساتھ مفاہمت کی۔بھٹو کی پارٹی کو قبضہ گروپ سے واگزار کرانا پاکستان پیپلز پارٹی کے نظریاتی کارکنوں کا بنیادی فریضہ ہے۔سیمنار کی صدارت کے فرائض سابق رکن صوبائی اسمبلی میاں عزیز اسلم شیخ نے ادا کئے جبکہ عوامی شاعر بشیر دیوانہ مہمان خصوصی تھے۔سیمنار میں سٹیج سیکریٹری کے فرائض جام عبدالصمد ایڈووکیٹ نے ادا کئے۔