| رپورٹ: ندیم پاشا |
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے زیراہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی اور جیل روڈ ملتان پر دھرنا دیا گیا اور کئی گھنٹے روڈ بلاک رکھا گیا۔ احتجاجی ریلی کا آغاز نشتر ہسپتال کے مین گیٹ سے کیا گیا، احتجاجی ریلی کے مظاہرین فلک شگاف نعرے لگاتے ڈسٹرکٹ جیل پہنچے جہاں کئی گھنٹے تک دھرنا دیا گیا۔ احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ہمارے احتجاج کے دباؤ میں کئی مطالبات تسلیم کئے ہیں مگر جب تک سروس سٹرکچر کا نفاذ نہیں کیا جاتا اور ہمارے تمام مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ پنجاب حکومت ہٹ دھرمی پر اتری ہوئی ہے اور مختلف بہانوں سے ہمارے احتجاج کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے۔ ہم ان کی کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ہسپتالوں کی کمی اور علاج کی جدید سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے لوگ قابل علاج بیماریوں میں مبتلا ہو کر موت کے منہ میں اترتے جا رہے ہیں اور حکمران ٹولہ اپنی عیاشیوں میں مگن ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر سروس سٹرکچر کو نافذ کیا جائے۔ آبادی کے تناسب سے جدید سہولتوں سے آراستہ نئے ہسپتال قائم کئے جائیں۔ جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے ہمارا احتجاج جاری رہے گا اور ہر جمعرات کو احتجاج کیا جائے گا اور دھرنا دیا جائے گا۔
مظاہرین سے ڈاکٹر محمد کبیر، ڈاکٹر ثمر نذیر، ڈاکٹر فیصل عزیز، ڈاکٹر فاران، ڈاکٹر خضر، ڈاکٹر جہانگیر ریاض، پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کی وومن آرگنائزر انعم پتافی اور ڈاکٹر عمران نے خطاب کیا۔ مظاہرین ’’ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے‘‘، ’’سروس سٹرکچر نافذ کرو‘‘، ’’پنجاب حکومت مردہ باد‘‘ اور ’’جینا ہے تو لڑنا ہو گا‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔