ملتان: ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج

| رپورٹ: نادرگوپانگ |
yda protest multan (1)ینگ ڈاکٹرزایسوسی ایشن کی کال پرپنجاب کے دوسرے شہروں کی طرح ملتان میں بھی جیل روڈ کوبلاک کیااوردھرنا دیاگیا۔ احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے وائس چیئرمین پنجاب ڈاکٹر مظہر چوہدری، صدر ینگ ڈاکٹرزایسوسی ایشن ملتان ڈاکٹرکبیر، سابق جنرل سیکرٹری جہانگیر ریاض، سینئر وائس پریزیڈنٹ حسن عباس، جنرل سیکرٹری ڈاکٹر فیصل عزیز، ڈاکٹر عمران اور پاکستان ٹریڈیونین ڈیفنس کمپئین کے آرگنائیزرندیم پاشا نے کہا کہ پنجاب حکومت اور سیکرٹری ہیلتھ کی سازشی اور گھناؤنی پالیسیوں نے ینگ ڈاکٹرز کے مستقبل کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے اور ینگ ڈاکٹرز کا معاشی قتل عام جاری ہے۔ دوسری طرف سرکاری ہسپتالوں کی کمی اور معیاری اور مفت ادویات کی عدم فراہمی نے عام لوگوں کوایڑیاں رگڑ رگڑ کر موت کے منہ میں جانے پر مجبور کر دیا ہے۔ یہ سب پنجاب حکومت کا کیا دھرا ہے۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے ایک طرف حکمران طبقہ واپڈا، پی آئی اے، ریلوے جیسے اداروں کی نجکاری کر کے سرمایہ داروں کی تجوریاں بھرنے کے چکر میں ہے تو دوسری طرف نظام صحت کو دانستہ طور پر برباد کر کے نجی شعبے کے شرح منافع میں اضافہ کیا جارہاہے۔ ان ظالم حکمرانوں نے yda protest multan (2)لوگوں سے جینے کا حق چھین لیا ہے اور عوام کے زخم بیچ رہے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر سروس اسٹرکچر کو نافذ کیا جائے۔ پی جی ایس کو پیڈ کیا جائے اور سو فیصد پیڈ کیا جائے۔ پی جی ایم اوز کو ڈیپوٹیشن دی جائے اور سروس کو نافذ کیا جائے، ہاؤس جاب سو فیصد پیڈ کی جائے۔ گریڈ اٹھارہ دیا جائے۔ تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔ آبادی کے تناسب سے جدید سہولیات سے لیس ہسپتالوں میں اضافہ کیا جائے۔ مفت اور معیاری ادویات و طبعی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ جھوٹ، مکاری اور دغابازی کی پالیسیوں کو ترک کیا جائے اور معاشی استحصال بند کیا جائے۔ مقررین نے کہا کہ فوری طور پر ہمارے مطالبات پورے کئے جائیں ورنہ احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔ احتجاج میں خواتین نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے ندیم پاشا، انعم رب، آصف لاشاری اور راول اسد نے احتجاجی دھرنے میں شرکت کی اور ینگ ڈاکٹرز کے شانہ بشانہ جدوجہد کرنے کا عہد کیا۔ احتجاجی دھرنے کے مظاہرین ’’ہم نہیں مانتے، ظلم کے ضابطے‘‘ اور ’’جینا ہے تو، لڑنا ہو گا‘‘ کے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔