مفت علاج کے لیے ینگ ڈاکٹرز کی عظیم الشان احتجاجی ریلی اور دھرنا

[رپورٹ: PTUDC لاہور]
آج سروسز ہسپتال لاہور سے گورنر ہاؤس تک ینگ ڈاکٹروں کی جانب سے عوام کو مفت علاج کی فراہمی کے لیے عوام دشمن پنجاب حکومت کیخلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں ہزاروں سے ینگ ڈاکٹرز نے شرکت کی۔ ریلی میں خواتین ڈاکٹرزبھی بڑے پیمانے پر شریک تھیں۔ ریلی سے قبل سروسز ہسپتال کے آڈیٹوریم میں YDA کے قائد حامد بٹ نے تقریر کی اور پنجاب کے ظالم حکمرانوں کو للکارتے ہوئے کہا کہ ہم عوام کے بنیادی حقوق کی خاطر جنگ کا آغاز کر چکے ہیں اور آج کے فرعونوں کو نیست و نابود کرتے ہوئے محنت کشوں کو مفت علاج کی سہولت ہر صورت میں لے کر دیں گے۔
آڈیٹوریم سے ریلی جیل روڈ پر لگے کیمپ تک آئی جہاں بڑی تعداد میں ینگ ڈاکٹر آٹھ دنوں سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ دو دن قبل پنجاب پولیس نے اس بھوک ہڑتالی کیمپ پرلاٹھی چارج کیا تھا اور زبردستی اس کیمپ کو اکھاڑتے ہوئے 20 سے زائد ڈاکٹروں کو گرفتار کر لیا تھا۔ اس کے علاوہ احتجاج میں شریک خواتین اور دیگر افراد پر بد ترین تشدد کیا تھا جس سے بہت سے ڈاکٹر زخمی ہو گئے تھے۔ اس تشدد اور گرفتاریوں کے باوجود بھوک ہڑتالی ڈاکٹروں نے کیمپ نہیں چھوڑا اور اپنے محاذ پر ڈٹے رہے۔ اس واقعے کے کچھ ہی دیر بعدسینکڑوں کی تعداد میں ڈاکٹر جیل روڈ پر جمع ہوگئے اور انہوں نے رات دیر تک دھرنا دیے رکھا۔ اس دوران پنجاب حکومت کی سفاکی اور ظالمانہ ہتھکنڈوں کے خلاف بھرپور نعرے بازی کی گئی۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے انٹرنیشنل سیکرٹری کامریڈ لال خان بھی اس موقع پر اظہار یکجہتی کے لیے آئے اور انہوں نے پنجاب حکومت کے بہیمانہ تشدد کی مذمت کی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پی ٹی یو ڈی سی ینگ ڈاکٹروں کی حمایت میں نہ صرف ملک گیرمہم چلائے گی بلکہ یورپ اور امریکہ میں بھی مزدور تنظیموں سے اظہارِ یکجہتی کی اپیل کرے گی۔ اس موقع پر پیپلز لائرز فورم کے مرکزی راہنما الیاس خان بھی موجود تھے اور انہوں نے بھی ینگ ڈاکٹروں کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کیا۔ اس موقع پر ینگ ڈاکٹروں کی قیادت نے 13فروری کو احتجاجی ریلی کا اعلان کیاتھا۔

ریلی نے گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا اور پنجاب حکومت کے فرعون وزیر اعلیٰ کے خلاف نعرے بازی کی۔ اس موقع پر ایک وفد گورنر پنجاب سے مذاکرات کے لیے اندر گیا۔ گورنرنے وفد کے ارکان کو یقین دہانی کرائی کہ ہم ان مطالبات کی حمایت کرتے ہیں اور ان پر عملدرآمد کے لیے وزیر اعلیٰ پر دباؤ ڈالیں گے۔ گورنر کی یقین دہانی کے بعد احتجاجی ریلی واپس بھوک ہڑتالی کیمپ کی جانب روانہ ہو گئی۔
گورنر ہاؤس کے سامنے ینگ ڈاکٹرز کی قیادت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مشن غریب مریضوں کو مفت علاج کی سہولت لے کر دینا ہے اور اس کے لیے ہم ہر قربانی دینے کوتیار ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں میں جعلی ادویات فروخت کی جا رہی ہیں۔ تمام اہم مشینیں سازش کے تحت خراب کر دی گئی ہیں تاکہ پرائیویٹ ہسپتالوں کا کاروبار چلتا رہے۔ ہسپتالوں کی عمارتیں خستہ حال اور ٹوٹی پھوٹی ہیں جن کی مرمت کا پیسہ ہڑپ کر لیا جاتا ہے۔ ہسپتالوں میں صفائی کا معیار بھی انتہائی ناقص ہے اور خود ہسپتال بہت سی بیماریوں کا گڑھ بن چکے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ یہ حکمران، بیوروکریٹ اور جج اپنا علاج بیرونی ممالک سے کرواتے ہیں۔ حتیٰ کہ یہاں پربھی جو دوائی وہ استعمال کرتے ہیں وہ بھی یورپ سے درآمد ہوتی ہے جبکہ غریب مریضوں کے لیے ناقص ادویات مہیا کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران طبقے کے تمام افراد اور ان کے خاندان کے لیے سرکاری ہسپتال سے علاج کروانا لازمی قرار دیا جائے۔ اس کے علاوہ پرائیویٹ ہسپتالوں پر پچاس فیصد انکم ٹیکس لگایا جائے اور یہ آمدن سرکاری ہسپتالوں کی بہتری کے لیے خرچ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر شہری کو مفت علاج کی سہولت مہیا کرے اور ہم عوام کا یہ حق انہیں دلا ئے بغیر دم نہیں لیں گے۔
اس موقع پر پنجاب پیرا میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ملک منیرنے بھی ان مطالبات کی حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ اس جدوجہد میں ینگ ڈاکٹروں کے ساتھ ہیں۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے کارکنا ن نے بھی اس ریلی میں سرخ جھنڈوں کے ساتھ بھرپور شرکت کی اور انقلابی نعرے بازی سے ماحول کو گرمائے رکھا۔