سروسز ہسپتال لاہور میں نوجوان ڈاکٹرز کا اجلاس

[رپورٹ: کامریڈ فرحان]
مورخہ 2جولائی بروز جمعرات، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی سروس سٹرکچر کے حصول کے لئے جاری جنگ کے سلسلہ میں سروسز ہسپتال میں کانفرنس منعقد کی گئی۔ YDA جنرل کونسل کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق یہ کانفرنس منزل کی طرف گامزن سفر کا اہم پڑاؤ تھا۔جس میں واضح طور پنجاب حکومت کو پیغام دیا گیا کہ مطالبات کی منطوری تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ YDAکی قیادت نے واضح طور پر کہا کہ نوجوان ڈاکٹروں کی جدوجہددراصل طبقاتی جدوجہد ہے جس کا حتمی نتیجہ ایک طبقے کی دوسرے طبقے کے اوپر فتح کی شکل میں ہی بر آمد ہو سکتا ہے۔ سروسز ہسپتال کے آڈیٹوریم میں منعقدہ کانفرنس کا باقاعدہ آغاز ڈاکٹر حامد بٹ نے کیا جو کہ YDAصدر ہیں۔
اس کے بعد YDAسروسز ہسپتال کے صدر ڈاکٹر بشارت نے ہال میں موجود نوجوان ڈاکٹروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سروسز سٹرکچر کے حصول کے بغیر پیچھے نہیں ہٹیں گے چاہے اس منزل کے حصول کیلئے جتنی بھی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔راستہ چاہے کتنا بھی کٹھن ہو،مشکلات جتنی زیادہ ہوں، حتمی فتح اصولوں کی ہو گی، حق کی ہوگی،سچ کی ہو گی!یہ ہمارے حق کی لڑائی ہے اور ہم اس کیلئے کٹ مرنے کو تیار ہیں۔
ایڈہاک ڈاکٹرز کے حوالہ سے بھی میٹنگ ہوئی ہے۔ جس میں انہیںYDA کی جنگ میں شامل ہونے کو کہا گیا ہے اور اس حوالہ سے مثبت پیش رفت ہوئی۔ سروسز ہسپتال کے ڈرموٹالوجی اور پتھالوجی وارڈ کی خواتین ڈاکٹرز جو کہ ایڈہاک پر تھیں۔YDA کے ساتھ آگئی ہیں اور انہوں نے ایڈہاک پر کام کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
اس کے بعد مذاکراتی کمیٹی جو کہ اس وقت حکومتِ پنجاب سے ڈاکٹرز کمیونٹی کے حقوق کے حوالہ سے گفت و شنید کر رہی ہے۔کے ممبر ڈاکٹر عامر بندیشہ نے اسحاق ڈار کی قیادت میں بنائی جانے والی کمیٹی سے ہونے والے مذاکراتی پوزیشن سے ڈاکٹر ز کو آگاہ کیا۔
اس کے بعد جناح ہسپتال میں YDA کے بانی ڈاکٹر ابوبکر گوندل نے خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی کے 5 محاز ہیں جن سے ہم قطعی طور پر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اور نہ ان پر کبھی سودے بازی کریں گے۔اور آخری دم تک اپنے مطالبات کیلئے لڑتے رہیں گے۔
اس کے بعد PTUDC کے رہنما کامریڈ آدم پال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم YDA کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔جنہوں نے نہ صرف ظلم جبر برداشت کیا بلکہ حکومتِ پنجاب کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔کامریڈ آدم پال نے کہا کہ ڈاکٹر ز کی لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی حکومت مختلف ہتھکنڈوں سے ان کی جڑت توڑنے کی کوشش کرے گی کیونکہ یہ لڑائی صرف ان کی لڑائی نہیں ہے بلکہ پورے پاکستان کے محنت کشوں کی لڑائی ہے۔اور ہم ڈاکٹر کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں وہ اپنے موقف پر ڈٹے رہے بلکہ دلیرے سے اب تک لڑ رہے ہیں گو کے ریاست نے اپنے سارے ہتھکنڈے استعمال کر کے دیکھ لئے مگر کامیاب نہیں ہو سکی کیونکہ ڈاکٹر متحد ہیں اور ان کی یونٹی ہی ان کی قوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ YDA کو باقی ٹریڈ یونینز کو بھی اپنی اس لڑائی میں شامل کرنا ہو گا تب ہی جاکر داکٹرز اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔اور کہا کہ عدلیہ ان کے مسئلے کو حل نہیں کر رہی بلکہ ڈاکٹر کی یونٹی توڑنے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ یہ صرف حکمرانو ں کے مفاد کیلئے بنی ہے اور ان کے مفادات کا ہی تحفظ کرے گی لہذا عدلیہ پر انحصار کرنے کے بجائے خود کو منظم کریں PTUDC ان کی نہ صرف پاکستان میں بلکہ عالمی پیمانے پر YDA کی حمایت کرتی ہے اور ہمیشہ ان کے قدم سے قدم ملا کر چلے گی۔
اس کے بعد YDA کے مرکزی صدرڈاکٹر حامد بٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو ہم کسی بھی اتھارٹی کو چیلنج کریں گے۔عدالتی حکم کے باوجود حکومت پنجاب معطل ہونے والے ڈاکٹر ز کو بحال نہیں کر رہی ہے۔ تو ان پر توہین عدالت کیوں نہیں لگائی جاتی۔ اور اگر ان پر توہینِ عدالت نہیں لگتی تو پھر جو ہو گا دیکھا جائے گا۔ہمارے جائز مطالبات ہیں۔ہم ان سے قطعی طور پر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ایڈہاک بنیادوں پر ڈاکٹرز کو فارغ کیا جائے ورنہ ان کے خلاف بھی تحریک چلائیں گے۔ اور ہڑتال پر جائیں گے۔اور میڈیا کو چاہئے کہ وہ PCO ڈاکٹرز کے PMDC کے سر ٹیفیکیٹ چیک کریں گے۔ اور ہم ان کے خلاف کورٹ میں گئے ہیں۔
اس کے علاوہ PCO کے تحت تقرری کے کچھ ضابطہ اخلاق ہیں۔PCO کے تحت تقرری خالی سیٹوں پر کی جاتی ہے۔اور اس کے لئےPPSC کو تحریری درخواست دی جاتی ہے جس کے بعد ہو ایڈہاک پر تعیناتی کی اجازت دیتی ہے۔ جبکہ موجودہ کیسزمیں ان تمام کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ اس لئے جیت ہماری ہو گی۔انہوں نے کہا کے سروس سٹریکچر کے بعد ہم مریضوں کیلئے جدوجہد کریں گے اور ان کو بتائیں گے کہ اگر انکو دوائیاں نہیں ملتی تو اس کی ذمہ دار حکومتِ پنجاب ہے،اگر ان کو صاف پانی نہیں ملتا،صفائی کا ناقص انتظام ہے تو اس کی ذمہ دار بھی پنجاب حکومت ہے۔ اگر دوائیاں جعلی مل رہی ہیں یا پڑی پڑی خراب ہورہی ہیں تو اس کی ذمہ دار بھی حکومتِ پنجاب ہے۔اور اس حوالے سے سارے ڈاکٹرز کو آگاہی مہم کا آغاز کریں۔