[رپورٹ: PTUDC لاہور]
آج 07اگست کو ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ایک اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں نوجوان ڈاکٹرز نے شرکت کی۔ اس کا مقصد وہاں موجود ڈاکٹرز کو سروس اسٹرکچر کی طرف ہونے والی مذاکراتی پیش رفت سے آگاہ کرنا اور آئندہ کی حکمتِ عملی کو ترتیب دینا تھا۔ اس اجلاس کے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ڈاکٹر ذیشان نے سر انجام دیئے۔ مقررین میں ڈاکٹر اعجاز سابق نائب صدر YDA،ڈاکٹر عامر بندیشہ صدر YDAپنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی، PTUDCکے رہنما کامریڈ آدم پا ل اور YDA کے مرکزی صدر صدر ڈاکٹر حامد بٹ تھے۔تمام مقررین نے کہا کہ ہم اس وقت تک جدوجہد کرتے رہیں گے جب تک ہمارے تمام مطالبات نہیں مانے جاتے اور ہمیں پتا ہے کہ حق کبھی بھی مانگنے سے نہیں ملتا ہمیں آگے بڑتے ہوئے اپنا حق چھننا ہو گا۔
کامریڈ آدم پال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم PTUDC کی طرف سے YDA کی تحریک کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ اب پانی سر سے گزر چکا ہے اور اگر عدلیہ یا یہ حکومت نوجوان ڈاکٹرز کے مطالبات ماننے کے حوالے سے کسی بھی حد تک سنجیدہ ہوتی تو اس طرح کی کیفیت نہ ہوتی بلکہ کوئی نہ کوئی پیش رفت ضرور کی جاتی۔ لیکن اگر وہ کوئی پیش رفت نہیں کرتے، جس کی اس کیفیت میں ہمیں امید بھی نہیں ہے، تو پھر ہمیں اپنی پیش قدمی جاری رکھنی ہو گی۔لوگ ہمیں توہینِ عدالت سے ڈرا رہے ہیں مگر ہم پوچھتے ہیں کہ آج توہینِ عدالت کی سب باتیں کرتے ہیں مگر جو آئے روز توہینِ عوام ہو رہی ہے اس کا حساب کون دے گا؟ ہمارے پاس پیچھے ہٹنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے آگے بڑھنے کا اور اپنے مطالبات منوانے کا۔
ڈاکٹر حامد بٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم پر الزام لگایا جاتا ہے کہ کچھ ڈاکٹرز اس مسئلے کو زیادہ اچھال رہے ہیں اور انہیں شائد شوق ہے سیاست کرنے کا مگر ہم پوچھتے ہیں کہ کس کو شوق ہے کہ احتجاج کرے، سڑکوں پر آئے، ہڑتالیں کرے، ماریں کھائے۔ ہم تو یہ سب مجبوراََ کر رہے ہیں اور اگر یہ ہمارے مطالبات مان لیتے ہیں تو ہمیں کوئی شوق نہیں ہے کے بلا وجہ ہسپتال بند کرتے پھریں۔ اس بار اگر یہ ہمارے مطالبات پورے نہیں کرتے اور اگر یہ ہمارے احتجاج پر، جو ہمارا حق ہے، کسی بھی طرح کا حملہ کرتے ہیں تو پھر ہمارے مطالبات میں ایک اور مطالبہ شامل ہو جائے گا اور وہ مطالبہ حبیثِ اعلیٰ کے فوری مستعفی ہونے کا ہو گا۔ یہ ہمیں ہمارے مطالبات سے ہماری زندگی میں پیچھے نہیں دھکیل سکتے اور نہ ہی ہم مذاکراتی عمل میں کسی سودا بازی میں آنے والے ہیں۔ ہمیں کسی بھی قسم کا لُولا لنگڑا سروس اسٹرکچر نہیں چاہئے۔ ہم اپنے مطالبات کے حصول کے لئے آخری دم تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔