[رپورٹ:عمران کامیانہ]
ہفتہ 28جولائی کو پنجاب ڈینٹل ہسپتال لاہور میں ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن کا ایک بھرپور اجلاس ہوا جس میں پورے ہسپتال کے ڈاکٹروں نے شرکت کی۔ ہسپتال کی لیڈی ڈاکٹروں نے بھی شدید گرمی کے باوجود اس تقریب میں بھرپور حصہ لیا۔
اپنے مطالبات کے حصول کے لئے نوجوان ڈاکٹرز کی جدوجہد جاری ہے۔ ریاست نے ان کی ہڑتال کو توڑنے کے لئے تمام تر حربے استعمال کئے مگر ناکام رہی۔ ریاست کا عدلیہ کے ذریعے YDA کی تحریک کو توڑنے اور کمزور کرنے کا آخری حربہ بھی ناکام ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ عدلیہ نے ینگ ڈاکٹرزکی تحریک کے دوران مداخلت کرتے ہوئے ینگ ڈاکٹرز کی قیادت کو یہ باور کروایا تھا کہ وہ ینگ ڈاکٹرز کے مسائل کے حل میں کردار ادا کرتے ہوئے ان کو ان کے حقوق دلوائے گی اور اس ضمن میں دو ہفتے کا وقت لیا تھا جس میں تمام تر معاملات حل کرنے کی ذمہ داری عدلیہ کی تھی۔ لیکن ہڑتال ختم ہونے کے بعد عدلیہ ابھی تک ینگ ڈاکٹرز کو تاریخوں پہ تاریخیں دینے کے علاوہ کچھ نہیں دے سکی اور حکومت پنجاب کے آخری ریمارکس کے مطابق ابھی تک انہوں نے ینگ ڈاکٹرز کے سروس سٹرکچر کو لاگو کرنے کے لیے کوئی عملی پیش بندی یا حتیٰ کہ سنجیدگی سے غور بھی نہیں کیا۔ اور دوسری طرف ینگ ڈاکٹرز کے خلاف بننے والے جعلی مقدمات بھی ابھی تک عدالت میں زیرِ غور ہیں اور ان پر بھی عدلیہ نے ابھی تک کوئی فیصلہ صادر نہیں فرمایا۔ جبکہ تمام شواہد موجود ہیں جن کے مطابق ایف آئی آر میں نامزد ڈاکٹرز میو ہسپتال میں ہونے والے واقعے سے پہلے ہی سروسز ہسپتال سے YDAکے اجلاس کے دوران گرفتار کئے جا چکے تھے۔ مگر تاحال عدالتِ عالیہ نے اس ضمن میں کوئی پیش قدمی نہیں کی۔ جس سے صاف ظاہر ہے کہ عدلیہ بھی اس ریاست کے ایک ادارے کے طور پر کام کر رہی ہے اور ینگ ڈاکٹرز کے مطالبات کے حصول کے ساتھ اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ درحقیقت قتل کے اس جھوٹے مقدمے کو ریاست ہڑتال کو دبانے کے لیے استعمال کر رہی ہے تا کہ جب بھی ڈاکٹر اپنے حق کے لیے آواز بلند کریں انہیں اس جھوٹے مقدمے میں الجھا کر خاموش کرا دیا جائے۔لیکن ڈاکٹروں کا مورال دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ ان حملوں سے خوفزدہ ہونے والے نہیں۔
عدلیہ کے دئے گئے دو ہفتے کا وقت گزر جانے کے بعد ینگ ڈاکٹرز نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ کسی بھی طور اس طرح کے جھانسوں میں نہیں آئیں گے۔ بلکہ اپنی کمیونٹی کو متحرک رکھنے اور میڈیا کے غلط پروپیگنڈے کے دوران اپنے طور پر لوگوں تک اپنے حقیقی مطالبات پہنچانے کے لئے پنجاب کے تمام بڑے ہسپتالوں میں YDA کے زیر اہتمام اجلاس رکھے گئے ہیں اور اس کے ساتھ ہی ساتھ بڑے پیمانے پر لیف لیٹ بانٹنے کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ ہسپتالوں میں اجلاس ینگ ڈاکٹرز کمیونٹی کو حقائق سے باخبر رکھنے کے لئے اور لیف لیٹ عوام تک ینگ ڈاکٹرز کے حقیقی مطالبات پہنچانے کے لئے کیے جا رہے ہیں۔ اس طرح میڈیا کے ڈاکٹروں کے خلاف گھناؤنے پراپیگنڈے کا بھی مقابلہ کیا جا سکے گا اور عوام حقیقت جان سکیں گے۔
اس ضمن میں پہلا اجلاس لاہور جنرل ہسپتال میں 26 جولائی کو ہوا اور اسی سلسلے میں دوسرا اجلاس آج 28 جولائی کو پنجاب ڈینٹل ہسپتال میں کیا گیا۔ جس میں YDA پنجاب ڈینٹل ہسپتال کی قیادت کے علاوہ YDAپنجاب کے مرکزی صدر حامد بٹ اور PTUDC کی طرف سے کامریڈ راشد خالد نے تحریک کی موجودہ کیفیت اور مستقبل میں ممکنات اور طریقہ کار پر بات رکھی۔ حامد بٹ نے تمام ڈاکٹروں کو عدالت کی کاروائی اور اپنی تیاریوں کے متعلق آگاہ کیا اور سروس اسٹرکچر کے حصول تک جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے تمام ینگ ڈاکٹروں کے اتحاد اور یکجہتی پر زور دیا اور کہا کہ ہمارا اتحاد ہی ہمیں حکومت کے خلاف جنگ میں کامیابی دلا سکتا ہے۔کامریڈ راشد نے مزدور تنظیموں کی جانب سے ینگ ڈاکٹروں کی حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ جدوجہد درحقیقت عوام کے لیے صحت کی بہتر سہولیات کے حصول کی جدوجہد ہے۔ حکمران طبقہ عوام کو علاج کی سہولت نہیں دینا چاہتا اسی لیے ایک فیصد سے بھی کم بجٹ اس مد میں رکھا جاتا ہے۔سرکاری ہسپتالوں کی حالت ناگفتہ بہ ہو چکی ہے اور نئے سرکاری ہسپتال تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے ر ش مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اس کے علاوہ ادویات او ر بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہر روز سینکڑوں افراد قابل علاج بیماریوں سے مر جاتے ہیں۔ادویات کی قیمتوں میں اپنی مرضی سے اضافہ بھی معمول بن چکا ہے، دوسرے غیر معیاری اور جعلی ادویات بھی ہر جگہ موجود ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹروں کی اس جدوجہد کو عوام کی بہتر علاج کی سہولت کی جدوجہد سے جوڑتے ہوئے ان حکمرانوں کے خلاف ایک بہت بڑی لڑائی لڑنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کی جانب سے اس جدوجہدمیں ینگ ڈاکٹروں کی حمایت کا اعلان کیا۔
ینگ ڈاکٹرز اس سلسلے میں مختلف ہسپتالوں میں جو اجلاس کریں گے وہ 30 جولائی کو جناح ہسپتال لاہور اور DHQ ہسپتال فیصل آباد، 31جولائی کو چلڈرن ہسپتال لاہور، یکم اگست کو گنگا رام ہسپتال لاہور، 02اگست کوسروسز ہسپتال لاہور اور بینظیر بھٹو ہسپتال راولپنڈی، 04اگست کو شیخ زید ہسپتال لاہور، 06اگست کو DHQہسپتال گجرات اور وکٹوریہ ہسپتال بہاولپور، 07 اگست کو پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی لاہور، 08اگست کو ہولی فیملی ہسپتال راولپنڈی اور شیخ زید ہسپتال رحیم یار خان، 09 اگست الائیڈ ہسپتال فیصل آباد اور DHQ ہسپتال گوجرانوالہ،11 اگست کو DHQہسپتال راولپنڈی، 13 اگست کو میو ہسپتال لاہور اور نشتر ہسپتال ملتان میں ہوں گے۔
متعلقہ: