| رپورٹ: ولید خان |
اپنے حقوق اور گزشتہ دنوں دو ڈاکٹروں کے سفاک قتل کے خلاف شروع کی جانے والی تحریک کے سلسلے میں 25 مارچ 2015ء کو گنگا رام ہسپتال کے ینگ ڈاکٹرز نے بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا۔ گنگا رام ہسپتال اور لاہور کے مختلف ہسپتالوں سے ینگ ڈاکٹرز کی آمد کا سلسہ صبح سے جاری تھا۔ کثیر تعداد میں اکٹھے ہو کر دن11 بجے ینگ ڈاکٹرز ایک جلوس کی صورت میں ہسپتال سے باہر آئے اور گنگا رام چوک بلاک کر دیا جس کی وجہ سے دو مرکزی شاہراہیں کوئینز روڈ اور مزنگ روڈ تقریباً دو گھنٹہ بند رہیں۔ گنگا رام ہسپتال کیساتھ ملحقہ فاطمہ جناح میڈیکل کالج خالصتاً طالبات کا تعلیمی ادارہ ہے۔ طالبات کی کثیر تعداد نے احتجاج میں شرکت کی۔ طالبات کی شرکت نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی ریڈیکلائزیشن کی غمازی کرتی ہے۔
احتجاج میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (YDA) پنجاب کے مرکزی صدر ڈاکٹر اجمل، مرکزی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر تجمل بٹ، سابق مرکزی صدر ڈاکٹر حامد بٹ اور لاہور کے دیگر ہسپتالوں کے ینگ ڈاکٹرز کے نمائندگان موجود تھے۔ ینگ ڈاکٹرز نے تقاریر کے دوران کہا کہ آج حکمران طبقہ اتنا بے حس ہو چکا ہے کہ عوام اور محنت کش طبقے کی فلاح سے اس کا دور کا بھی کوئی تعلق نہیں۔ ہسپتالوں میں نہ ادویات ہیں نہ لیباٹری ٹیسٹ اور اب حکومتِ وقت ہسپتالوں سے ڈاکٹروں کو بھی فارغ کر رہی ہے۔ 1200 ینگ ڈاکٹرز پنجاب بھر میں بغیر تنخواہ کے کام کرنے پر مجبور ہیں جو حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ان حالات سے مایوس ہو کر ڈاکٹروں کی بڑی تعداد ملک سے باہر نوکری کرنے پر مجبور ہے جس کی وجہ سے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے اور پیچھے رہ جانے والے ڈاکٹرکام کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے زیرِاثر اپنے فرائض درست طریقے سے انجام نہیں دے پا رہے ہیں۔ اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں اور ان سیٹوں کی مد میں جو پیسے مختص کئے جاتے ہیں وہ حکومت پنجاب اپنی لوٹ مار اور سڑکوں، پلوں وغیر کے ٹھیکوں کی نذر کر رہی ہے۔
مقررین نے کہا کہ صحت کے شعبہ سے متعلق روزانہ حکومت کی کرپشن کے نئے کارنامے ’’ گوڈ گورننس‘‘ کے دعووں کا منہ چڑا رہے ہیں جس کی ایک مثال ادویات کی مد میں 1.4 ارب روپیہ کی حالیہ کرپشن ہے جس میں ہسپتالوں کی ادویات بازاروں میں سرِعام بیچی جارہی ہیں۔ یہ ظلم شاید ناکافی تھا کہ اب پنجاب میں ڈاکٹروں کا دن دھاڑے قتلِ عام بھی شروع ہے جس کی وجہ سے شدید عدم تحفظ پایا جا رہا ہے۔ اس دوران طالبات نے میڈیا کے سامنے مشیرِ خاص برائے صحت خواجہ سلمان رفیق اور سیکرٹری صحت جواد رفیق ملک کو چوڑیاں پیش کیں کہ اگر ان سے محکمہ صحت نہیں چلایا جا رہا تو وہ گھر بیٹھ جائیں، عوام کی جان چھوڑیں اور شعبہ کی باگ ڈور نوجوان ڈاکٹروں کے حوالے کر دیں تاکہ نظام صحت کو عوام کی سہولت کے پیش نظر درست انداز میں چلایا جاسکے۔
ینگ ڈاکٹرز نے مطالبہ کیا کہ YDA کے دیرینہ مطالبات، جن پر ماضی میں حکومت کے ساتھ مذاکرات ہو چکے ہیں،انہیں فوری طور پورا کیا جائے۔ ساتھ ہی بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے پیشِ نظر ہسپتالوں کی سکیورٹی کو موثر بنایا جائے اور ڈاکٹروں کے قاتلوں کو کیفرِکردار تک پہنچایا جائے۔ ینگ ڈاکٹرز کی طرف حکومت اپنی عداوت کی پالیسی پر نظر ثانی کرے اور ان جائز مطالبات پر عملدرآمد کرے ورنہ ینگ ڈاکٹرز اپنے اور مریضوں کے حقوق کیلئے آخری حد تک لڑنے کو تیار ہیں۔