[رپورٹ: دانیال مزاری]
ینگ ڈاکٹرز اپنے مطالبات کے حصول کے لئے ابھی تک سڑکوں پر ہیں۔ ایک لمبی تحریک کے باوجود ابھی تک پنجاب حکومت نے ینگ ڈاکٹرز کے مطالبات پورے نہیں کئے۔ بلکہ اپنے مطالبات کے حصول کے لئے احتجاج کرنے والے نوجوان ڈاکٹروں پر حال ہی میں توہینِ عدالت کا مقدمہ بھی چلایا جا رہا ہے۔نام نہاد آزاد عدلیہ کے مطابق ینگ ڈاکٹرز نے عدالت کے حکم کی پاسداری نہیں کی بلکہ اس کہ بر عکس اپنا احتجاج جاری رکھا ہے ۔ حالانکہ کوئی بھی آئین کسی شعبے کے ورکرز کو اپنے مطالبات کے لئے احتجاج کرنے کے حق سے محروم نہیں کرتا۔ اس کے باوجود لاہور ہائیکورٹ نے ینگ ڈاکٹرز کے خلاف توہینِ عدالت کی دائر شدہ پٹیشن منظور کر دی ہے۔ لیکن اس پٹیشن کے باوجود ینگ ڈاکٹرز نے آج 19ستمبر کو اپنے طے شدہ پروگرام کے مطابق سروسز ہسپتال کے سامنے جیل روڈ پر احتجاجی دھرنا اور ریلی کی۔ اس احتجاجی دھرنے کا آغاز دن گیارہ بجے ہوا جس میں لاہور کے تمام ہسپتالوں سے سینکڑوں کی تعداد میں نوجوان ڈاکٹرز اور PTUDC کے کامریڈز نے شرکت کی۔ دھرنے کے اختتام پر ایک ریلی نکالی گئی جس کا اختتام پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کاڈیالوجی کے گیٹ پر ہوا۔ جہاں پر YDAپنجاب کے صدر ڈاکٹر حامد بٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے مطالبات کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور کسی بھی قیمت پر اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسی بھی توہین عدالت کے مقدمے سے نہیں ڈرنے والے اور توہین عدالت کا مقدمہ قائم کرنے کے لئے اس عدلیہ کو پہلے اپنے آئین کو تبدیل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ ہوئے تو اگلے مرحلے میں وہ وزیرِ اعلیٰ ہاؤس کی طرف مارچ کریں گے اور وزیرِ اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اکتوبر میں آل پنجاب کنونشن کی کال بھی دی اور کہا کہ کنونشن سے پہلے اگر ہمارے مطالبات منظور نہ کئے گئے تو ہسپتال آنے والے کسی بیوروکریٹ کا علاج نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے PTUDCکا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم PTUDCکے ساتھیوں کے مشکور ہیں کہ ہر قدم پر انہوں نے ہمارا ساتھ دیا اور ینگ ڈاکٹرز کے مطالبات عوام تک پہنچانے میں ہماری مدد کی جب ہر طرف سے ینگ ڈاکٹرز پر کیچڑ اچھالا جا رہا تھا۔