[رپورٹ: علی اکبر]
ٹی ایم اے یونین نے ایڈمنسٹریٹر کے ظالمانہ رویے کے خلاف ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سے قبل ٹی ایم اے کوٹ ادو کی سی بی اے یونین کے صدر اقبال بھٹی اور جوائنٹ سیکریٹری حمید اختر نے ٹی ایم اے کے ملازمین اور ادارے کے مسائل پر مبنی ایک چارٹر آف ڈیمانڈ ایڈمنسٹریٹر ٹی ایم اے کوٹ ادو کو بیس جنوری کو پیش کیا جس پر ایڈمنسٹریٹر نے دو دن کے بعد یونین کے عہدیداروں کو اپنے دفتر مین مذاکرات کے لئے بلایا۔ ایڈمنسٹریٹر نے مطالبات ماننے سے مکمل انکار کر دیا جس پر مذاکرات ناکام ہو گئے۔ بعد ازاں یونین نے ہنگامی اجلاس طلب کیا اور خاصی بحث و تمحیص کے بعد 23 جنوری سے اپنے مطالبات کی منظوری کے لئے احتجاج شروع کرنے کا اعلان کیا۔ پہلے دن احتجاجی کیمپ ٹی ایم اے کے گیٹ پر لگایا گیا۔ جس میں تمام ورکرز نے بھر پور شرکت کی۔ اس دن ایڈمنسٹریٹر ٹی ایم اے کوٹ ادو قمرالزمان قیصرانی نے حمید اختر جوائنٹ سیکریٹری یونائیٹڈلیبر یونین کو امن عامہ میں خلل ڈالنے کے الزامات لگا کر معطل کر دیاجس پر ورکرز شدید مشتعل ہو گئے اور پرزور احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے اٰیڈمنسٹریٹرکوٹ ادو کے خلاف نعرے لگائے اور مذکورہ افسر کو فی الفور برطرف کرنے کا مطالبہ کردیا۔ یونین ہذا نے اپنے مطالبات کی منظوری تک ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کر دیا ہے۔ کل سے مزدور ایکشن کمیٹی، پی ٹی یو ڈی سی، ایپکا ٹیچرز یونین اور دیگر مزدور تنظیمیں بھی احتجاج میں شامل ہوں گی۔
یونین کی طرف سے پیش کیئے گئے مطالبات درج ذیل ہیں:
1۔ ایک سال پیشتر ریٹائرڈ ہونے والے انیس ملازمین کو پنشن اور واجبات ادا کئے جائیں
2۔ ریٹائرڈ ملازمین کو سات فیصد پنشن الاؤنس دیا جائے
3۔ چھٹی کے ایام میں کام کرنے والے ورکرز کو ایک سال سے رکی ہوئی ادائیگی کی جائے
4۔ محکمانہ قرضہ جات کے رکے ہوئے تمام کیس منظور کیئے جائیں
5۔ ٹی ایم اے کے دفتر میں کام کرنے والے سینکڑوں ورکرز کے لیے ایک بھی بیت الخلا نہیں ہے اور تمام ملازمین مسجد سے ملحق بیت الخلا استعمال کرتے ہیں۔ دفتر میں فی الفور بیت الخلا بنوائے جا ئیں۔
6۔ کروڑوں روپے کے بجٹ کے حامل ادارے کا مین گیٹ عرصہ دراز سے ٹوٹا ہوا ہے جسے مرمت کرایا جائے۔
7۔ سی او یونٹ دائرہ دین پناہ کی بوسیدہ عمارت کسی بھی وقت گر کر ورکرز کے لیئے موت کا باعث بن سکتی ہے، اس کو دوبارہ تعمیر کرایا جائے۔
8۔ پنشن فنڈ کے دو کروڑروپے سے زائد کے فنڈ ز سے ٹھیکیداروں کو بوگس ادائیگیاں کی گیءں جب کہ اس فنڈ کی رقم کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہیں کی جا سکتی۔
9۔ اس وقت پنشن فنڈ میں دس ہزار روپے بھی موجود نہیں ہیں جو کہ مذکورہ افسر کی بدعنوانی کا کھلا ثبوت ہیں۔